مقبوضہ جموں وکشمیر،حریت کانفرنس کی 5اگست کو ہڑتال کی کال

امیت شاہ کے اشتعال انگیز بیانات کشمیریوں کے تئیں بھارتی حکمرانوں کی نفرت اور گہری دشمنی کا عکاس ہیں،ایڈووکیٹ ارشد اقبال

جمعرات 31 جولائی 2025 16:30

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2025ء)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی طرف سے اگست 2019 میں علاقے کی خصوصی حیثیت چھیننے کے غیر قانونی اقدام کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے پانچ اگست بروز منگل مکمل ہڑتال کریں اور اس دن کو ’’یوم استحصال کشمیر ‘‘کے طور پر منائیں۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جار ی ایک بیان میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ 5 اگست کو مکمل ہڑتال کرکے دنیا کو یہ واضح پیغام دیں کہ وہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ 5اگست کشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے جب بھارت نے انکی منفرد حیثیت اور شناخت چھین لی ۔

(جاری ہے)

حریت کانفرنس اور مختلف آزادی پسند تنظیموں نے سرینگر اور مقبوضہ وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں پوسٹر بھی چسپاں کیے ہیں جن میں درج تحریر میں اگست2019کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں واپس لینے ، سیاسی نظر بندوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پوسٹروں میں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک آسیہ اندرابی اور دیگر نظر بند حریت رہنمائوں کی تصاویرموجود ہیں ۔

پوسٹروں میں لکھا کہ کشمیری بھارت کے نوآبادیاتی اقدامات کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اشتعال انگیز بیانات کشمیریوں کے تئیں بھارتی حکمرانوں کی نفرت اور گہری دشمنی کا عکاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کشمیریوں کے احساسات ، جذبات اور خواہشات کی ترجمان ہے جسکا واحد قصور یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کیلئے پر امن سیاسی جدوجہد کر رہی ہے ۔

لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں تمام سرکاری افسروں اور ملازمین کو 15اگست کو بھارتی یوم آزادی کی تقریبات میں اپنی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ کشمیری جموں وکشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کیلئے بھارتی یوم آزادی کو ہر برس ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر مناتے ہیں۔ البتہ بھارتی انتظامیہ سرکاری ملازمین اور مقبوضہ علاقے میں موجود بھارتی شہریوں کو تقریبات میں لاکر علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کا تاثر دیتی ہے۔

دریں اثنا، 120 سے زائد معروف بھارتی سیاست دانوں، سابق وزراء ، بیوروکریٹس، سفارت کاروں، صحافیوں، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک مشترکہ خط کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری اور مکمل بحالی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔