بلوچ لاپتہ افراد کے خاندانوں کااحتجاج، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈپٹی کمشنر کواحتجاج ختم کرانے کی ہدایت

پشاورہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت متعلقہ فریقین سے جواب طلب کر لیا

پیر 4 اگست 2025 15:48

بلوچ لاپتہ افراد کے خاندانوں کااحتجاج، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈپٹی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو وفاقی دارالحکومت میں مظاہرہ کرنے والے افراد سے مذاکرات کر کے احتجاج ختم کرانے کی ہدایت کر دی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ لاپتہ افراد کے خاندانوں کا نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج ختم کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی. چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ایف سکس پٹرول پمپ انتظامیہ کی درخواست پر سماعت کی چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ڈی سی صاحب مظاہرین سے مذاکرات کر کے بتائیں کہ یہاں نہیں بیٹھ سکتے، کیوں راستہ بلاک کیا ہوا ہے ان کا کاروبار ہے.

(جاری ہے)

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ بلوچ یوتھ کونسل والے احتجاج کر رہے ہیں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے استفسار کیا کہ کیا احتجاج کی اجازت دی ہوئی ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اجازت نہیں ہے، ہم مظاہرین کو منتشر کرتے ہیں لیکن وہ پھر آ جاتے ہیںعدالت نے استفسار کیا کہ انتظامیہ کہاں ہے کیا کر رہی ہے؟ . عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت دی کہ آپ سنجیدہ اقدامات لیں جو آپ نے کیا یہ ناکافی ہے آپ نے دوسرے فریق کی پراپرٹی کا تحفظ کرنا ہے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ کس قانون کے تحت آپ دوسرے فریق کی پراپرٹی بلاک کر رہے ہیں؟ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ ہم انہیں احتجاج کیلئے متبادل جگہ دے سکتے ہیں.

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ڈی سی صاحب ان سے مذاکرات کریں کہ آپ یہاں نہیں بیٹھ سکتے، دو ہفتے بعد آئندہ سماعت پر بغیر کسی ناکامی کے رپورٹ جمع کرائیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی سی سے مکالمہ کیا کہ پندرہ دن کا کہا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پندرہ دن بعد ہی واپس آئیں، اس پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے کہا کہ نہیں سر ہم فوری کریں گے وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمارا کاروبار رکا ہوا ہے، جلد کارروائی کی ڈائریکشن دی جائے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ڈائریکشن دے دی ہے، یہ نہیں ہے کہ نوالہ آپ کے منہ میں دے دیا جائے.

دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت متعلقہ فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی نے 8 لاپتہ افراد سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ، پولیس فوکل پرسن اور وزارت داخلہ کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے. عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت متعلقہ فریقین سے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹس طلب کر لیں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جانس خان کیس میں عدالت کو غلط گائیڈ کیا گیا، درخواست گزار لاپتہ نہیں ہے، اس کو لاپتہ ظاہر کیا گیا ہے، درخواست گزار جیل میں تھے اس کی ضمانت بھی ہوئی ہے جس پر عدالت نے جانس خان کی گمشدگی سے متعلق دائر درخواست خارج کر دی جبکہ باقی کیسز میں متعلقہ فریقین سے جواب طلب کر لیا.