مسئلہ کشمیر بین الاقوامی حقیقت ،عالمی طاقتوں کے درمیان عدم توازن کشمیریوں کی آواز کو دبائے ہوئے ہے،سردار مسعود خان

منگل 5 اگست 2025 21:37

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2025ء) آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور امریکہ، چین و اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر آج بھی ایک بین الاقوامی حقیقت ہے، لیکن عالمی طاقتوں کے درمیان عدم توازن کشمیریوں کی آواز کو دبائے ہوئے ہے۔ ریڈیو پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور یورپی پارلیمنٹ جیسے عالمی فورمز پر کشمیر کو دوبارہ ایجنڈے پر لانے کے لیے منظم، مربوط اور مستقل سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بھارت طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی برادری کے سامنے دو طرفہ مسئلہ بنا کر پیش کرتا رہا ہے، لیکن مذاکرات کی میز پر پہنچنے کے بعد وہ اس مسئلے کے وجود سے ہی انکار کر دیتا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت کی اس متضاد حکمت عملی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کشمیری اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو انہیں باغی اور غدار قرار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے پاکستان، کشمیر اور دنیا بھر کی کشمیری و پاکستانی کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ اپنی جد وجہد کو منظم کریں اور نئی حکمت عملی کے تحت اپنی مزاحمت کو آگے بڑھائیں۔ انہوں نے ماضی کے امن اقدامات، بالخصوص مشرف-من موہن فارمولے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بھارتی حکومت اور آر ایس ایس جیسی انتہا پسند قوتوں کے ہوتے ہوئے ایسے فارمولے نہ صرف غیر مؤثر ہو چکے ہیں بلکہ ان سے کشمیریوں کے مقصد کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ان کے مطابق یہ فارمولے پہلے ہی حل پیش کرنے کے لیے نہیں بلکہ جمود کو قائم رکھنے کے لیے بنائے گئے تھے۔ سردار مسعود خان نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو دو ٹوک انداز میں دہراتے ہوئے کہا کہ 1947 کے آزادی ہند ایکٹ، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت ریاست جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے قانونی و تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ کشمیری عوام کی مرضی کسی بھی آئندہ سیاسی حل کا مرکزی نقطہ ہونی چاہیے۔

انہوں نے پاکستان کی کشمیر پالیسی کو ازسرنو فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سال بھر جاری رہنے والی سول رائٹس تحریک شروع کرنے کی تجویز دی تاکہ کشمیری عوام کے حقوق کا مؤثر دفاع اور تشہیر ممکن ہو سکے۔ ان کے مطابق 27 اکتوبر کو یوم سیاہ یا 5 فروری کو یوم یکجہتی منانا کافی نہیں، بلکہ جد وجہد کو روزانہ کی بنیاد پر جاری اور نمایاں رکھنا ہوگا۔

جب تک پاکستان، کشمیری عوام اور بیرون ملک مقیم برادری کی جانب سے مسلسل مؤثر و منظم آواز بلند نہیں کی جائے گی، دنیا توجہ نہیں دے گی اور بھارتی قبضہ برقرار رہے گا۔سردار مسعود خان نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس جد وجہد کی مکمل ذمہ داری خود اٹھائیں اور اپنی کاوشوں کو اس انداز میں آگے بڑھائیں کہ دنیا اس مسئلے کی سنجیدگی کو تسلیم کرے اور مسئلہ کشمیر دوبارہ عالمی انصاف کے ایوانوں میں زیر بحث آئے۔