لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2025ء)قیادت کے فقدان اور موثر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کی 5اگست کو دی گئی احتجاج کی کال کامیاب نہ ہو سکی ، شاہراہوں پرپی ٹی آئی کے رہنمائوں اور کارکنان کی تعداد سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات نظر آئے ،جبکہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے مختلف مقامات پر احتجاج اور ریلیوں کے لئے نکلنے والے اراکین اسمبلی ،رہنمائوں اور کارکنان کو گرفتار کر لیا ، ایوان عدل کے باہر وکلاء اور پولیس اہلکاروں میں دھکم پیل ہوئی تاہم کچھ دیر بعد وکلاء بھی پر امن طور پر منتشر ہو کر ایوان عدل میں واپس چلے گئے، پولیس نے پی ٹی آئی کے احتجاج اور امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کیلئے مختلف شاہراہوں کو کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند رکھا جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر احتجاجی تحریک کاباضابطہ آغاز اوربانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کو دو سال مکمل ہونے کی مناسبت سے یوم سیاہ منانے کا اعلان کر رکھا تھاتاہم پولیس نے احتجاج کی کال ناکام بنا دی، پولیس کی طرف سے پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کے لئے پیشگی بھرپور تیاری کی گئی تھی۔
مال روڈ ، جی پی او چوک ، ایوان عدل ، لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں سمیت اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ واٹر کینن اور قیدیوں کی وینز بھی کھڑی رکھی گئیں، مختلف شاہراہوں کو کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کر کے بند رکھا گیا جس کی وجہ سے عوام کو سفر میں شدید مشکلات درپیش رہیں ۔ دوسری جانب مرکزی و صوبائی قیادت کے متحرک نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد کو باہر نکالنے میں کامیاب نہ ہو سکی جس کی وجہ سے پولیس کو احتجاج اور ریلیوں کے لئے آنے والے رہنمائوں اور کارکنوں کو قابو کرنے میںکوئی مشکل پیش نہ آئی۔
پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق لاہور میں احتجاج کے دوران پولیس نے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی سمیت دیگر اراکین اسمبلی اور کارکنان کو گرفتار کر لیا۔رکن صوبائی اسمبلی فرخ جاوید مون نے الزام لگایا کہ پولیس نے ہماری گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے، شیشے توڑے، اراکین صوبائی اسمبلی کو زد وکوب کیا، کپڑے پھاڑ دئیے۔پی ٹی آئی کے مطابق لاہور میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی، اراکین اسمبلی فرخ جاوید مون، کرنل (ر)شعیب، ندیم صادق ڈوگر، خواجہ صلاح الدین، امین اللہ خان اور اقبال خٹک کو گرفتار کیا گیا ۔
بتایا گیا ہے کہ اراکین صوبائی اسمبلی نے ڈی ایچ اے رہبر میں ریلی نکالنے کی کوشش کی جہاں سے انہیں گرفتار کیا گیا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوںنے حملہ کیا جس سے ایک اہلکار کا سر پھٹ گیا ۔وکلاء کے احتجاج کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری ایوان عدل کے باہر تعینات رکھی گئی۔ جنرل ہائوس کے اجلاس کے بعد بڑی تعداد میں وکلاء نعرے لگاتے ہوئے ایوان عدل سے باہر آئے تاہم پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روکد یا ، اس موقع پر پولیس اور وکلاء یک درمیان دھکم پیل بھی ہوئی ،وکلاء کچھ دیر نعرے لگانے کے بعد اور تقاریر کے بعد منتشر ہو گئے اور واپس ایوان عدل میں چلے گئے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چودھری پرویزالٰہی کے میڈیا سیل کے مطابق لاہور میں ان کی ہمشیرہ بیگم ثمیرہ الٰہی ، منڈی بہائوالدین سے بیگم کوثر محمد خان بھٹی اور لیاقت علی بھٹی صدر کسان ونگ منڈی بہائوالدین کی قیادت میں عمران خان کی رہائی کیلئے ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنمائوں اور کارکنوں نے عمران خان اور چودھری پرویزالٰہی کی تصاویر والے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔
بیگم ثمیرہ الٰہی اور بیگم کوثر محمد خان بھٹی نے عمران خان کو رہا کرو، کشمیر بنے گا پاکستان اور چودھری پرویزالٰہی کے حق میں نعرے لگوائے۔تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کی کال پر اسلامپورہ میں احتجاج اور ریلی کی کوشش میں پی ٹی آئی رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیاگیا ۔پولیس نے لاہور سے خاتون رہنما ریحانہ ڈار سمیت دو خواتین کو گرفتار کیا ۔
پی ٹی آئی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر علی امتیاز وڑائچ نے دیگر ارکان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5اگست کی پی ٹی آئی کے بانی کی احتجاج کی کال تھی ،ڈی ایچ اے رہبر کے باہر ارکان پنجاب اسمبلی اکٹھے ہوئے جہاں سے پولیس نے 9ارکان اسمبلی کو گرفتار کیا، ہماری گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی ،پنجاب حکومت کی جانب سے جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ ساری دنیا دیکھ رہی ہے ،ایک طرف کشمیر کے استحصال کا دن منا رہے ہیں اور دوسری طرف پنجاب پولیس کو کھلی چھٹی دے دی گئی،ہماری ریلی پر امن تھی لیکن پولیس نے دھاوا بولا،پر امن احتجاج میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کرنا چاہیے ،ارکان پنجاب اسمبلی اور کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے ۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان سے بات ہوئی ہے انہوں نے ارکان اسمبلی کی رہائی کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ آج پورے لاہور میں پر امن احتجاج تھا کوئی گملا نہیں توڑا گیا۔دوسری جانب تحریک انصاف نے احتجاج کے دوران گرفتار رہنمائوں اور کارکنوں کی ضمانتوں لیے لیگل ٹیمیں تشکیل دے دیں ۔ صدر آئی ایل ایف لاہور ملک شجاعت جندران کی قیادت میں تین لیگل ٹیمیں گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کیلئے شہر کی تمام کچہریوں ماڈل ٹائون کچہری ، ضلعی کچہری اور کینٹ کچہری میں موجود رہیں۔