چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت کراچی میں نئے عدالتی انفراسٹرکچر کی منصوبہ بندی سے متعلق اجلاس

منگل 5 اگست 2025 20:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منگل کو یہاں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری میں کراچی میں مجوزہ نئے جوڈیشل کمپلیکس کی پائیدار منصوبہ بندی اور فزیبلٹی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان محمد سلیم خان، رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ سہیل محمد لغاری، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ڈی اینڈ ایس جے) ملیر ظہور احمد ہاکرو، ڈی اینڈ ایس جے ساؤتھ سریش کمار، ڈی اینڈ ایس جے ایسٹ ارشد مرتضیٰ، ڈی اینڈ ایس جے سینٹرل عبدالنعیم میمن، ڈی اینڈ ایس جے ویسٹ امبرین اسلم، ایڈیشنل سیکرٹری (ریزیڈنٹ) لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان سہیل احمد مشوری، پراجیکٹ کے آرکیٹیکٹ طارق رفی اور چیف انجینئر جوڈیشل ورکس (کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ) محمد ارشد شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے معزز چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ڈسٹرکٹ عدلیہ نظامِ انصاف کا چہرہ ہے جہاں شہری اپنے مقدمات کے فیصلے کے لیے رجوع کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈسٹرکٹ عدلیہ کو مضبوط بنانا جاری عدالتی اصلاحات کے ایجنڈے کا مرکزی نقطہ ہے۔رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نے چیئرمین کو منصوبے کے تصور، ضرورت اور متوقع اثرات سے آگاہ کیا۔

منصوبے کے آرکیٹیکٹ نے ڈیزائن فریم ورک پیش کرتے ہوئے اس کی اہم خصوصیات، سہولیات اور مجوزہ مرحلہ وار تعمیراتی منصوبہ اجاگر کیا۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ڈسٹرکٹ عدلیہ کو انفراسٹرکچر اور افرادی وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے منصوبے کی مالی اور تکنیکی فزیبلٹی کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ منصوبہ شہری سہولت پر مبنی ہو، جس سے اس کی افادیت، کم لاگت اور فریقین کے لیے عملی فائدہ یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے میں ٹرانسپورٹ تک رسائی، فاصلہ اور عدالت آنے والے صارفین کی مجموعی سہولت کو مدنظر رکھنا ہے ضروری ہے۔ایک جامع اور پائیدار نتیجہ یقینی بنانے کے لیے، رجسٹرار نے سفارش کی کہ منصوبے کے اگلے مراحل میں جانے سے قبل وکلاء برادری اور صوبائی حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مؤثر مشاورت کی جائے۔اجلاس کا اختتام اس اتفاق رائے کے ساتھ ہوا کہ محتاط منصوبہ بندی، شمولیتی مشاورت اور مستقبل بینی کے ساتھ ایسا عدالتی انفراسٹرکچر قائم کیا جائے جو عدلیہ اور عوام دونوں کی ضروریات کو پورا کر سکے۔