پنجاب حکومت کو داد دیتا ہوں کہ خواجہ آصف کے فرنٹ مین پر ہاتھ ڈالا گیا

خواجہ آصف کے چیخ اٹھنے کے پیچھے بھی ایک راز ہے، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملک ریاض اگر حکومت کے ساتھ معاملات طے کرتا ہے تو پاکستان آسکتا ہے، رہنما پیپلزپارٹی قادر خان مندوخیل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 8 اگست 2025 22:27

پنجاب حکومت کو داد دیتا ہوں کہ خواجہ آصف کے فرنٹ مین پر ہاتھ ڈالا گیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 08 اگست 2025ء ) رہنما پیپلزپارٹی قادر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کو داد دیتا ہوں کہ خواجہ آصف کے فرنٹ مین پر ہاتھ ڈالا گیا، خواجہ آصف کے چیخ اٹھنے کے پیچھے بھی ایک راز ہے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف ایک طاقتور وزیر ہے، اس کے حلقے میں چپڑاسی بھی اس کی مرضی کے بغیر نہیں لگتا ، 25 سالوں سے خواجہ آصف جیتا اور جتوایا جاتا رہا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ اہم پوسٹ پرافسر بیٹھا ہو اور خواجہ آصف کی جان پہچان نہ ہو، میڈیا غلط رپورٹنگ کرتا کہ فلاں بندہ پکڑا گیا اور اتنے پیسے سامنے آئے، یہ تو وہ پیسا تھا جو اس کا حصہ تھا ، باقی حصہ جو سب میں بانٹا گیا وہ بتائیں کتنا تھا؟جو بندہ پکڑا گیا ہے دیکھنا ہوگا کہ کسی کو اس کا حصہ نہیں پہنچا جس کی وجہ سے اس کو پکڑا دیا گیا۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف جو اس قدر چیخ اٹھا اس کے پیچھے بھی ایک راز ہے، چار دن پہلے بندہ پکڑا جاتا ہے برآمدگی ہوتی ہے اور اس پر خواجہ آصف بول پڑتا ہے۔ میں پنجاب حکومت کو داد دیتا ہوں کہ خواجہ آصف کے فرنٹ مین پر ہاتھ ڈالا گیا، ملک ریاض سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملک ریاض اگر حکومت کے ساتھ معاملات طے کرتا ہے تو پاکستان آسکتا ہے۔ پتا نہیں اب یہ مک مکا ہے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سربراہ و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے جاتی امراء رائے ونڈ میں انکی رہائش گاہ جا کر اہم ملاقات کی ۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنمائوں کی اہم ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور ملکی مجموعی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیورو کریسی سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ ملک کی نصف سے زیادہ بیورو کریسی پرتگال میں پراپرٹی لے چکی ہے اور شہریت لینے کی تیاری کررہی ہے۔ بعد ازاںمیڈیا پر خواجہ آصف کے استعفے سے متعلق ہلچل پیدا ہونے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر اس کی تردید کی تھی۔