بھارت کو ناکامی؛ سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کا مؤقف عالمی عدالت میں درست ثابت ہوگیا

بھارت کو مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے بلا رکاوٹ استعمال کے لیے بہنے دینا ہوگا؛ عالمی ثالثی عدالت کا فیصلہ

Sajid Ali ساجد علی منگل 12 اگست 2025 08:16

بھارت کو ناکامی؛ سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کا مؤقف عالمی عدالت میں ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اگست 2025ء ) بھارت کو ایک اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کا مؤقف عالمی عدالت میں درست ثابت ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی ثالثی عدالت کی طرف سے بھارت کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مغربی دریاؤں کا پانی بلاروک ٹوک پاکستان کے لیے چھوڑے، یہ فیصلہ سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح کے حوالے سے دیا گیا، جسے عدالت نے 8 اگست کوسنایا اور اب باقاعدہ اپنی ویب سائٹ پرجاری کردیا، 8 اگست 2025ء کو جاری ہونے کے بعد آج عالمی ثالثی عدالت کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس فیصلے میں بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں چناب، جہلم اور سندھ پر بھارت کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے نئے رن آف ریور ہائیڈرو پاور منصوبوں کے لیے طے شدہ معیار کی وضاحت کی گئی۔

(جاری ہے)

اس اہم فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ بھارت کو مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے بلا رکاوٹ استعمال کے لیے بہنے دینا ہوگا، اس سلسلے میں بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے لیے دی گئی رعایتوں پر معاہدے میں درج شرائط کے مطابق سختی سے عمل ہونا چاہیئے، نہ کہ بھارت کے اپنے خیال کے مطابق بہترین طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔ خیال رہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک آبی معاہدہ ہے جو 1960ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا، اس معاہدے کے تحت دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے پانی کا بڑا حصہ پاکستان کو جبکہ دریائے راوی، ستلج اور بیاس کا پانی بھارت کو دیا گیا ہے، معاہدے کا مقصد دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا تھا جس کے لیے 19 ستمبر 1960ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں دستخط ہوئے، بھارت کے اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے اس وقت کے صدر ایوب خان نے دستخط کیے تھے۔

بتایا جارہا ہے کہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب کو مغربی دریا کہا جاتا ہے اور ان کا 80 فیصد پانی پاکستان کو دیا گیا ہے، دریائے راوی، ستلج اور بیاس کو مشرقی دریا کہا جاتا ہے اور ان کا پانی بھارت کو دیا گیا ہے، بھارت کو مغربی دریاؤں کے بہتے پانی سے بجلی بنانے کا حق ہے لیکن انہیں ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو روکنے کی اجازت نہیں ہے،پاکستان کو مغربی دریاؤں کے پانی کا بڑا حصہ استعمال کرنے کا حق ہے اور اس پر منصوبے بنانے کی بھی اجازت ہے، معاہدے کے تحت ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا گیا ہے جو تنازعات کو حل کرنے میں مدد کرتا ہے، معاہدے میں ماہرین کی مدد لینے یا ثالثی عدالت میں جانے کا طریقہ بھی تجویز کیا گیا ہے.