سمندروں کو امن کا خطہ رہنا چاہیے، پاکستان کی آبی گزرگاہوں پر غلبہ حاصل کرنے کی کوششوں کی مذمت

منگل 12 اگست 2025 17:11

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توجہ بحری اسلحہ اندوزی، سٹریٹجک پانیوں کی عسکریت اور علاقائی اثر و رسوخ کے حصول کی کوششوں کی طرف مبذول کراتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ سمندروں کو امن کا خطہ رہنا چاہیے۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے پاناما کی زیرصدارت بحری سلامتی سے متعلق سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کہی۔

عاصم افتخار احمد نے کہا کہ سمندری علاقوں پر تسلط قائم کرنے یا ساحلی ریاستوں کو نظرانداز کرنے کی کوششیں مسترد کی جانی چاہئیں ،یہ نتیجہ خیز نہیں ہیں۔اگرچہ پاکستانی مندوب نے کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن ان کی باتوں کو خاص طور پر بحری قوت میں اضافے اور آبی گزرگاہوں پر غلبے کی کوششوں کے تناظر میں بھارت کی جانب اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بحری راستے ہمیں آپس میں جوڑتے ہیں۔ شمالی بحیرہ عرب کے اہم بحری راستوں پر واقع ایک ساحلی ریاست کے طور پر پاکستان ایک محفوظ، قوانین پر مبنی میری ٹائم ڈومین کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے جو کہ ہماری قومی سلامتی، اقتصادی لچک، علاقائی روابط اور خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندری قوانین پر اقوام متحدہ کا کنونشن (یو این سی ایل او ایس ) بحری نظم و نسق کا بنیادی ستون ہے، جو آزادانہ نقل و حرکت، تنازعات کے پرامن حل اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بناتا ہے۔

اس کے باوجود ہمیں بعض خطرناک رجحانات جیسے کہ بحری عسکری قوت میں اضافہ، اہم سمندری علاقوں کی عسکریت اور طاقت کے ذریعے اثرورسوخ حاصل کرنے کی کوششوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ذہنیت بعض ریاستوں کو بحری تعاون کے انتظامات سے خارج کرتی ہے جس سے اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہی ہے اور سمندری توازن غیرمتوازن ہو رہا ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان بحیرہ عرب کو اپنا ’’پانچواں ہمسایہ‘‘ تصور کرتا ہے، جو ملکی اقتصادی اہداف اور سٹریٹجک وژن میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے، اہم سمندری راستوں کے سنگم پر واقع پاکستان کو ایک پریمیئر ٹرانس شپمنٹ مرکز اور وسطی ایشیا کے خطے کو عالمی تجارتی نظام سے جوڑنے والے بنیادی گیٹ وے کے طور پر کام کرنے کے لیے منفرد طور پر دیکھا جاتا ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ کمبائنڈ میری ٹائم فورسز ٹاسک فورسز میں حصہ لیتی ہے اور محفوظ سمندروں کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدہ علاقائی میری ٹائم سکیورٹی گشت کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان باقاعدگی سے کراچی میں کثیر القومی مشق ’’امن‘‘کی میزبانی بھی کرتا ہے جو کہ خطے کی سب سے بڑی بحری مشقوں میں سے ایک ہے۔

قومی سطح پر پاکستان نے جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کوآرڈینیشن سینٹر (جے ایم آئی سی سی) کے ذریعے رابطہ کاری کو بڑھایا ہے جبکہ سپارکو (پاکستان سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیرک ریسرچ کمیشن) کے ساتھ مل کر سیٹلائٹ پر مبنی نگرانی کو وسعت دی ہے۔ ہم نیویگیشنل سیفٹی کو بڑھانے، میری ٹائم ڈومین بارے آگاہی کو بہتر بنانے اور اپنے مجموعی میری ٹائم سکیورٹی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لئے اہم بندرگاہوں پر ویسل ٹریفک مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ( وی ٹی ایم آئی ایس ) نصب کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز مصنوعی ذہانت (اے آئی )، سیٹلائٹ مانیٹرنگ اور اینالیٹکس میری ٹائم سکیورٹی کو تبدیل کر رہی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں مساوی رسائی اور حفاظت کے ساتھ ذمہ داری کے ساتھ تیار کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی۔ سمندر۔سکیورٹی گٹھ جوڑ کو مناسب طریقے سے عالمی اور جامع فریم ورک میں شامل کرنے کی حمایت کرتا ہے تاکہ کمزور ساحلی ریاستوں کو ان کو اپنانے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سمندری سلامتی عالمی امن اور استحکام کے لئے لازم و ملزوم ہے، ہمیں سمندروں کو تزویراتی دشمنی کے میدانوں میں تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنا چاہیے اور کثیرالجہتی، شمولیت اور تعاون کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ترقی پذیر ممالک کی صلاحیت بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی، معلوماتی نظام اور تربیتی پروگراموں کا آغاز کیا جائے،سمندری قزاقی، سمگلنگ، غیر قانونی ماہی گیری اور حادثات سے فوری نمٹنے کے لئے عالمی انتباہی اور ردعمل کا نظام بنایا جائے اور ماحولیاتی تبدیلیوں و آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بحری سکیورٹی حکمت عملیوں میں ضم کیا جائے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان میری ٹائم ڈومین کے تحفظ، بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور ہمارے سمندروں کے کھلے، پرامن اور تمام انسانیت کے مشترمفاد کو یقینی بنانے کے لئے تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔