عظیم تر اسرائیلی ریاست کا قیام میرا روحانی مشن ہے، نیتن یاہو

گریٹر اسرائیل کے بیان پر عرب ممالک، یوری یونین اور اقوام متحدہ کی نیتن یاہو کی مذمت

جمعرات 14 اگست 2025 16:59

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2025ء)وزیر اعظم نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کو تاریخی اور روحانی مشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ماضی کے خوابوں کی تعبیر اور مستقبل کی رہنمائی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعوی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک حالیہ انٹرویو میں کیا جس میں انھوں نے خود کو ایک تاریخی اور روحانی مشن پر مامور قرار دیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ یہ نسلوں کا مشن ہے۔ نسلوں نے یہاں آنے کا خواب دیکھا اور نسلیں آئندہ بھی یہاں آئیں گی۔ اگر آپ پوچھیں کہ کیا میں ایک تاریخی و روحانی مشن پر ہوں، تو جواب ہی: بالکل ہاں۔نیتن یاہو کے اس بیان نے بین الاقوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے کیونکہ گریٹر اسرائیل کا تصور مشرقِ وسطی میں سیاسی عدم استحکام کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

گریٹر اسرائیل کا مطلب صرف موجودہ اسرائیل نہیں بلکہ وہ تمام علاقے ہیں جنہیں اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ میں فتح کیا تھا۔ان علاقوں میں مشرقی یروشلم، مغربی کنارے، غزہ، گولان کی پہاڑیاں، جزیرہ نما سینا بھی شامل ہیں اور یہ تصور بعض انتہا پسند صیہونی رہنماں اور لیکود پارٹی کے نظریاتی بانی زئیف جابوٹنسکی کے خیالات سے جڑا ہے۔اس انٹرویو کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ اینکر شارون گل نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ایک تعویذ بھی پیش کیا، جس پر مبینہ طور پر وعدہ شدہ زمین کا نقشہ بنا ہوا تھا۔

انھوں نے مذاقا کہا کہ وہ نیتن یاہو کو مزید تحائف میں الجھانا نہیں چاہتے، اس بات کا اشارہ نیتن یاہو کے خلاف زیر سماعت تحائف کے مقدمات کی جانب تھا۔مصر، اردن اور سعودی عرب نے گریٹر اسرائیل کے بیان پر کہا کہ یہ نظریہ خطے میں امن کی کوششوں کے لیے زہرِ قاتل ہے۔اقوام متحدہ کے حکام نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظریہ دو ریاستی حل کی مخالفت کے مترادف ہے۔اسی طرح یورپی یونین نے بھی گریٹر اسرائیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی مشن جیسے الفاظ سیاسی توسیع پسندی کو جواز فراہم کر سکتے ہیں۔ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن بیک ڈور ڈپلومیسی میں نیتن یاہو پر دبائو بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔