بھارت کشمیریوں کو بے اختیار کرنے کے ایک سوچے سمجھے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،سول سوسائٹی

واشنگٹن میں منعقدہ خالصتان ریفرنڈم میں بڑی تعداد میں سکھوں کی شرکت

پیر 18 اگست 2025 20:52

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں سول سوسائٹی کے ارکان نے خبردار کیا ہے کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت 5اگست 2019سے کشمیری مسلمانوں کو سیاسی، آئینی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر بے اختیارکرنے کے ایک سوچے سمجھے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5اگست 2019کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی اور یکطرفہ منسوخی کا مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم آبادی کو اختیارات اور حق رائے دہی سے محروم کرنا تھا۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ ہر طبقے، فرقے اور نسل کے کشمیری مسلمان بی جے پی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کا بنیادی ہدف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں زبردستی آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیرمیں نوآبادیاتی منصوبے پر بھارت کا محاسبہ کرے۔

ادھربھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے نوگام میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران دو کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتارنوجوانوں کو تفتیشی مرکز منتقل کیا گیا اور ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیاہے۔ایک اور ظالمانہ اقدام میں قابض حکام نے ترال میں ایک سرکاری ملازم کو جھوٹے الزامات پر نوکری سے برطرف کر دیا۔

2014میں مودی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سینکڑوں کشمیری ملازمین کو من گھڑت الزامات پر برطرف کیا گیا ہے جنہیں مجاہدین کے معاون ہونے سے لیکر منشیات فروشی میں ملوث ہونے جیسے الزامات پر پھنسایا گیا ۔ ایک کمسن لڑکی کے بہیمانہ قتل کے خلاف گاندربل کے علاقے دودرہامہ میں لوگوں نے رات گئے گھنٹہ گھر پر احتجاجی مظاہرہ کیا ، مظاہرین نے ہاتھوں میں موم بتیاں اٹھا رکھی تھیں۔

مقامی لوگوں نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا اورکہاکہ حکام خواتین اور بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ڈوڈہ میں نام نہاد ویلیج ڈیفنس گارڈ کے ایک اہلکار کے ساتھ جھگڑے پر ایک مسلمان پولیس کانسٹیبل محمد ضیا کو معطل کر دیا گیا۔بھارتی فوج کی سرپرستی میں کام کرنے والے ویلیج ڈیفنس گارڈزجو پہلے ویلیج ڈیفنس کمیٹیوں کے نام سے مشہور تھے، مسلمانوںکو قتل ، تشدد کا نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے میں ملوث رہے ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل پارک میں منعقدہ خالصتان ریفرنڈم میں سکھوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔امریکہ، کینیڈا، انگلینڈ اور بھارت سے آئے ہوئے شرکا ء نے بھارتی تسلط سے آزادی کا مطالبہ کیا اور مودی کی جابرانہ پالیسیوں کی مذمت کی۔2021سے شروع ہونے والے خالصتان ریفرنڈم اب تک آٹھ ممالک میں منعقد ہوچکے ہیں۔