ملک بھر میں مون سون بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی شدید سیلابی صورتحال پر وزیر اطلاعات، ڈی جی آئی ایس پی آر اور چیئرمین این ڈی ایم اے کی پریس بریفنگ

منگل 19 اگست 2025 18:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2025ء) ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی ہدایت پر پاک فوج امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے۔ آرمی ایوی ایشن، میڈیکل بٹالین اور سی ایم ایچ کے ڈاکٹرز خیبر پختونخوا سمیت مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں۔ چھ ہزار 903 zافراد کو ریسکیوکیا گیا ہے جبکہ نو میڈیکل کیمپ قائم کر کے متاثرین کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

ط ملک بھر میں مون سون بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی شدید سیلابی صورتحال پر وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم ای) میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں جانی و مالی نقصان، امدادی اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق تفصیلات فراہم کی گئیں۔

(جاری ہے)

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا فیلڈ مارشل کی ہدایت پر فوجی دستے، ریسکیو ٹیمیں اور آرمی ایوی ایشن سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔ اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے جبکہ میڈیکل بٹالین اور سی ایم ایچ سے بھی ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیمیں خیبرپختونخوا روانہ کی گئی ہیں۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ اربن فلڈنگ کے باعث انسانی جانوں اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کو تیز کر دیا گیا ہے، جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں، این ڈی ایم اے اور پاک فوج مشترکہ حکمت عملی کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع بونیر، شانگلہ، باجوڑ اور سوات میں بجلی اور مواصلاتی نظام شدید متاثر ہوا ہے، تاہم بروقت اقدامات کے باعث بیشتر علاقوں میں بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔

گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 70 فیصد بجلی بحال کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا سوات کے 35 متاثرہ فیڈرز میں سے 25 کو بحال کر دیا گیا ہے، جبکہ بونیر کے 9 میں سے 3 فیڈرز بحال کیے جا چکے ہیں اور بقیہ پر کام جاری ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ تمام ہسپتالوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ طبی سہولیات میں کوئی خلل نہ آئے۔وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ وفاقی وزیر سردار اویس لغاری متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں، جبکہ امیر مقام باجوڑ اور علیم خان گلگت میں مواصلاتی نظام کی بحالی کی نگرانی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا مالاکنڈ-بشام روڈ مکمل بحال کر دیا گیا ہے جبکہ این90 کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ امید ظاہر کی گئی کہ جلد استک برج کی بحالی بھی ممکن ہوگی، جس سے جگلوٹ-سکردو روڈ کی کلیئرنس میں مدد ملے گی۔ریلیف اقدامات کے بارے میں وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اب تک 1200 خیمے، 40 ٹن راشن پیکس، جنریٹرز اور ڈی واٹرنگ پمپس متاثرہ علاقوں میں بھیجے جا چکے ہیں، جبکہ پمز اسپتال سے ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیم بھی روانہ کی گئی ہے۔

مزید براں، 500 سے زائد میڈیکل کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں جہاں متاثرین کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر صوبائی سڑکوں کی بحالی کے لیے تمام ادارے ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیںآزاد کشمیر کی حکومت کو بھی آنے والے دنوں میں بارشوں کے ممکنہ اثرات سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ مشکل وقت میں یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کریں تاکہ ان قدرتی آفات کے اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 670 اموات اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 17 اگست سے اب تک 25 ہزار متاثرین کو بچایا گیا اور انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔انہوں نے خبردار کیا کہ 23 اگست تک بارشوں کا نیا اور تیز سپیل متوقع ہے، جس کے پیش نظر تمام انتظامات مکمل ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق پی ایم راشن پیکج کے تحت خیبرپختونخوا کے 5 اضلاع میں امدادی سامان کی تیسری کھیپ روانہ کی جا رہی ہے، جس میں ادویات اور راشن شامل ہیں۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ شاہراہوں کی بحالی کا 50 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے مکمل سروے کے بعد رپورٹ حکومت کو بھجوائی جائے گی۔