بھارت کا دوغلا پن، چین کو خوش کرنے اورامریکہ پر دبائو ڈالنے کے لیے'' ون چائنا'' پالیسی کی توثیق

بدھ 20 اگست 2025 12:16

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) سیاسی تجزیہ کارروں نے کہاہے کہ تقریبا 17 سال کی خاموشی کے بعد تائیوان کو چین کا حصہ تسلیم کرنے کا بھارتی اقدام '' مجبوری کی شادی''ہے جس کا مقصد چین کو خوش کرنا اور بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ میں امریکہ پر دبائو ڈالنا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ اعلان سرحدی مذاکرات کے 24ویں دور کے دوران سامنے آیا جہاں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی میزبانی کی۔

چین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وانگ کو بتایا کہ بھارت تائیوان کو چین کا حصہ سمجھتا ہے اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی موقف میں اچانک تبدیلی اصولی نہیں بلکہ مصلحت پر مبنی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک طرف بھارت کواڈ اور انڈو پیسیفک اسٹریٹجی کے ذریعے امریکی کیمپ میں شامل ہے جہاں واشنگٹن کھل کر تائیوان کی حمایت کرتا ہے اوردوسری طرف لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی)پر بڑھتی ہوئی کشیدگی، چینی درآمدات پر انحصار اور سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت نے بھارت کو چین کے مطالبات ماننے پر مجبور کر دیا ہے۔

اسٹریٹجک ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی اس سفارتی اقدام کو اپنے فائدے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو ٹیرف میں اضافے اور تجارتی پابندیوں کے ذریعے بھارت پر دبائو ڈال رہے ہیں۔ تائیوان پر بیجنگ کے دعوے کو تسلیم کرتے ہوئے بھارت واشنگٹن کو بتانا چاہتا ہے کہ اس کے پاس راستہ موجود اور وہ ایک خاموش اتحادی کے طور پر کام نہیں کرے گا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت بھارت کے دوغلے پن کی عکاسی کرتی ہے ۔ جموں و کشمیر پر قابض ہوکربھارت نے تائیوان کے حوالے سے چین کے موقف کو خاموشی سے تسلیم کرلیا جس سے اس کی خارجہ پالیسی میں تضادات کی عکاسی ہوتی ہے۔