انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بھارتی الزامات بے بنیاد ہیں، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا جواب

بدھ 20 اگست 2025 17:15

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) پاکستان نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان مشن میں فرسٹ سیکرٹری سرفراز گوہر نے اقوام متحدہ کی 15 سلامتی کونسل میں تنازعات سے متعلق جنسی تشدد پر بحث کے دوران بھارتی نمائندہ ایلڈوس میتھیو پُنوس کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں ہیں ۔

پاکستانی مندوب نے بھارتی نمائندہ کو جواب دینے کے اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات بھارت میں منظم ظلم و ستم، امتیازی سلوک اور اقلیتوں اور پسماندہ برادریوں کے خلاف تشدد خاص طور پر بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارت کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے دستاویزی ریکارڈ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

بھارتی نمائندہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد کی جانب سے گزشتہ روز دیئے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے ، جس میں جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری خواتین اور لڑکیوں کے دکھوں اور زیادتیوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔اپنے ریمارکس میں اقوام متحدہ میں پاکستان مشن میں فرسٹ سیکرٹری سرفراز گوہر نے بھارتی مندوب کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں مکمل طور پر بے بنیاد اور سیاسی کارروائی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 1971 کا حوالہ دینے کا مقصد تاریخ کو مسخ کرنا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرقی پاکستان میں بھارت کی فوجی مداخلت اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی اور یہ ستم ظریفی ہے کہ اس طرح کے خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ملک اب دوسروں پر اس طرح کے الزامات لگا کران کی ساکھ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان مشن میں فرسٹ سیکرٹری نے کہا کہ بی جے پی۔

آر ایس ایس حکومت، جس نے 2014 سے بھارت پر حکمرانی کی ہے، نہ صرف کشمیر کے لوگوں کے خلاف بلکہ اپنے ملک کے 200 ملین سے زیادہ مسلمانوں، 20 لاکھ عیسائیوں اور لاکھوں دلت اور دیگر نچلی ذات کے ہندوؤں پر دہشت گردی کو مسلط کرنے کے جرم کا ارتکاب کیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے جرائم بشمول گجرات، ممبئی اور نئی دہلی میں قتل و غارت، گائو رکھشکوں کے ذریعہ مسلمانوں کو قتل کرنا ، مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوز کرنا، نفرت انگیز تقاریر سمیت سیاسی رہنماؤں اور ہندوتوا کے پجاریوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان میں مسلمانوں کی زبردستی شاخت تبدیل کی جاتی ہے، یا انہیں حق سے محروم کیا جاتا ہے، حجاب پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں،لو جہادکے قوانین کو اپنایا جاتا ہے اور مسلمانوں اور ان کے ثقافتی ورثے، بھارت کی میراث کو مٹانے کی مہم میں بابری مسجد سمیت سینکڑوں مساجد کو تباہ کیا جاتا ہے۔ پاکستانی نمائندہ سرفراز گوہر نے نشاندہی کی کہ بھارت میں عصمت دری اور جنسی تشدد جہاں نئی دہلی کے اجتماعی عصمت دری جیسے ان گنت دیگر ہولناکواقعات عالمی ضمیر کو جھنجوڑتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ان الزامات سے مرعوب نہیں ہو گا اور بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق حق خودارادیت کی حمایت میں مضبوطی اور مستقل مزاجی سے بات کرتا رہے گا۔ پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ بھارت کو اپنی ہٹ دھرمی اور نفرت پر مبنی ایجنڈا چھوڑنے، پاکستان کے خلاف اپنی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو ختم کرنے، کشمیریوں پر ظلم بند کرنے، مقبوضہ علاقے میں کئے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پورا کرنے کی ضرورت ہے۔