آڈیٹر جنرل کاٹیلی کام سیکٹر میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف

ریگولیٹری اتھارٹی پی ٹی اے ذمہ داریاں اداکرنے میں ناکام‘ٹیلی کام کمپنی جاز نے ایک سال کے دوران صارفین سے 6 ارب 58 کروڑ روپے اضافی وصول کیے‘پی ٹی سی ایل احکامات کے باوجو دآڈٹ کروانے سے انکار کررہا ہے.آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 اگست 2025 13:56

آڈیٹر جنرل کاٹیلی کام سیکٹر میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اگست ۔2025 )آڈیٹر جنرل پاکستان نے ٹیلی کام سیکٹر میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف کیا ہے جن میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل)‘ اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) اور ریگولیٹری اتھارٹی پی ٹی اے شامل ہیں رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل (اے جی) کی حالیہ رپورٹ میں ٹیلی کام سیکٹر میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور خلاف ورزیوں پر سنگین خدشات کا اظہار کیا گیا ہے، جن میں سرکاری ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) اور اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کی بدانتظامی بھی شامل ہے.

(جاری ہے)

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی جاز نے مالی سال 24-2023 کے دوران صارفین سے 6 ارب 58 کروڑ روپے اضافی وصول کیے رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) اور آڈیٹر جنرل کے بار بار مطالبات کے باوجود پی ٹی سی ایل نے اپنے اکاﺅنٹس کا آڈٹ کرانے سے انکار کر دیا یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) اور فریکوئنسی الاٹمنٹ بورڈ جیسے ریگولیٹری اداروں کے آڈٹ پیراز میں بھی متعدد اعتراضات اٹھائے گئے، جہاں پی ٹی سی ایل کو واجبات کی عدم ادائیگی اور مختلف مالی بے ضابطگیوں کا مرتکب پایا گیا.

آڈٹ رپورٹ میں ایس سی او (جو گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں کام کرنے والی سرکاری ٹیلی کام کمپنی ہے) اس سے متعلق 3 ارب 54 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ان میں 1 ارب 33 کروڑ روپے کی خریداری سے متعلق بے قاعدگیاں اور 2 ارب 21 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیوں کے معاملات شامل ہیں، خصوصاً مہنگے داموں آلات کی خریداری اور ضرورت سے زیادہ آپریشنل اخراجات کے حوالے سے.

رپورٹ میں موبی لنک جاز کی جانب سے زائد چارجنگ کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں کمپنی نے 24-2023 کے دوران صارفین سے منظور شدہ ریٹس سے بڑھ کر 6 ارب 58 کروڑ روپے وصول کیے، آڈٹ نے اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ذمہ داری کا تعین ہو سکے اور اس زیادتی کے ذمہ داروں کا پتہ لگایا جا سکے. اس کے علاوہ رپورٹ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ناکامی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ ٹیلی کام سیکٹر کو موثر طریقے سے ریگولیٹ کرنے میں ناکام رہی ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ جاز نے پی ٹی اے کی منظور شدہ حد سے زیادہ ریٹس وصول کیے، جو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کی کئی شقوں کی خلاف ورزی ہے پی ٹی اے نے اپنے دفاع میں موقف اپنایا کہ چونکہ سیکٹر ڈیریگولیٹڈ ہے، اس لیے وہ زیادہ تر مقابلے کی نگرانی کرتا ہے اور مارکیٹ پلیئرز کو طے شدہ رہنما اصولوں کے اندر رہتے ہوئے قیمتیں طے کرنے کی اجازت دیتا ہے تاہم آڈٹ رپورٹ میںپی ٹی اے کی جانب سے سہ ماہی بنیادوں پر 15 فیصد تک ٹیرف بڑھانے کی کھلی اجازت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ صارفین کے تحفظ کے منافی ہے.

آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں زونگ کے اسپیکٹرم کے غیر قانونی استعمال سے متعلق 53 ارب 54 کروڑ روپے کے غیر حل شدہ کیس کا بھی ذکر کیا، جو تاحال عدالت میں زیر سماعت ہے، یہ معاملہ بھی پی ٹی اے کی سنگین ناکامی کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ سیکٹر کے بڑے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے آڈٹ رپورٹ نے زور دیا ہے کہ ان خلاف ورزیوں کے ذمہ دار حکام کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور ٹیلی کام سیکٹر میں موثر ریگولیشن کو یقینی بنایا جائے.