بھارت: اگنی-5 میزائل کا کامیاب تجربہ،پانچ ہزار کلومیٹر تک نشانہ بنانے کی صلاحیت

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 21 اگست 2025 13:20

بھارت: اگنی-5 میزائل کا کامیاب تجربہ،پانچ ہزار کلومیٹر تک نشانہ بنانے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اگست 2025ء) بھارتی وزارت دفاع نے کہا کہ اگنی-5 میزائل کا کامیاب تجربہ اوڈیشہ کے چاندی پور میں انٹیگریٹڈ ٹیسٹ رینج سے اسٹریٹجک فورسز کمانڈ کی نگرانی میں کیا گیا اور یہ تمام عملی و تکنیکی معیار پر پورا اترا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بیک وقت متعدد ایٹمی وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کا مقصد پاکستان سمیت چین کے خلاف اپنی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنانا ہے۔ اسے بھارت کی بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک فوجی طاقت کا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق اگنی-5 پورے ایشیائی براعظم کے بڑے حصے، بشمول شمالی چین، پاکستان اور یورپ کے بعض حصوں تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے، اس طرح یہ یہ بھارت کی ایٹمی دفاعی حکمتِ عملی کا ایک اہم جزو ہے۔

(جاری ہے)

اس میزائل تجربہ کی اہمیت

بھارت نے اس بیلسٹک میزائیل کا تجربہ ایسے وقت کیا ہے جب ایک ہفتے بعد ہی امریکہ بھارت پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے والا ہے۔ دوسری طرف مئی میں بھارت اور اس کے دیرینہ حریف پاکستان جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے۔ خیال رہے کہ یہ دونوں ایشیائی ممالک جوہری صلاحیتیں رکھتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روسی خام تیل خریدنا بند کرے۔

اور دھمکی دی ہے کہ اگر نئی دہلی خام تیل کے سپلائرز تبدیل نہیں کرتا تو وہ 27 اگست سے درآمدی ٹیرف کو 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیں گے۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں کہا کہ امریکی ٹیرفس کے دباؤ کے باوجود بھارت توانائی میں خود کفالت اور اپنے دفاعی نظام کی تیاری کے ذریعے خود انحصاری کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت اور پاکستان مئی میں جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے جب عسکریت پسندوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جس کا الزام نئی دہلی نے اسلام آباد پر لگایا لیکن پاکستان نے ان ال‍زامات کی تردید کی اور حملے کی کسی بین الاقوامی ایجنسی سے انکوائری کرانے کا تجویز پیش کی، جسے بھارت نے قبول نہیں کیا۔

بھارت کا میزائل پروگرام

اگنی، جس کا مطلب سنسکرت میں ''آگ‘‘ ہے، ان راکٹوں کی ایک سیریز کا نام ہے جو بھارت نے 1983 میں شروع کیے گئے گائیڈڈ میزائل ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے تحت تیار کیے۔

اگنی-5 میں وہ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جس سے یہ بیک وقت کئی ایٹمی وارہیڈز لے جا سکتا ہے، جو مختلف اہداف پر جا کر گر سکتے ہیں۔

بھارت کے میزائل پروگرام میں اگنی سیریز کے میزائل اگنی-1 سے اگنی-4 تک بھی شامل ہیں، جن کی رینج 700 کلومیٹر سے 3,500 کلومیٹر تک ہے اور یہ سب پہلے ہی فوج میں شامل کیے جا چکے ہیں۔

دیگر حالیہ تجربات میں پرتھوی-ٹو اور اگنی-ون شامل ہیں، جو دونوں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ہیں، اس کے علاوہ نیا تیار کردہ ٹیکٹیکل میزائل ''پرلئے‘‘ (قیامت) بھی شامل ہے۔

پرتھوی-ٹو کی رینج 350 کلومیٹر ہے اور یہ 500 کلوگرام تک کا وارہیڈ لے جا سکتا ہے، جبکہ اگنی-ون 700 سے 900 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور اس میں 1,000 کلوگرام تک کا وارہیڈ نصب ہو سکتا ہے۔ 'پرلئے‘ ایک کم فاصلے تک مار کرنے اور زمین سے زمین پر ہدف بنانے والا میزائل ہے جو 500 سے 1,000 کلوگرام تک کے روایتی وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بھارت کی اسٹرٹیجک پیش رفت

نئی دہلی نے حالیہ برسوں میں مغربی ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کو گہرا کیا ہے، جس میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ ''کواڈ‘‘ اتحاد بھی شامل ہے، جو بظاہر چین کے مقابلے کے لیے ہے۔

لیکن بھارت کے چین کے ساتھ تعلقات حالیہ دنوں میں بہتر ہوئے ہیں اور کئی دو طرفہ دورے ہوئے ہیں۔ مودی رواں ماہ تیانجن کا دورہ کرنے والے ہیں، جو 2018 کے بعد ان کا پہلا چین کا سرکاری دورہ ہو گا۔

دو روز قبل چینی وزیر خارجہ وانگ ژی بھارت کے دورے پر آئے تھے اور وزیر اعظم مودی سے بھی ملاقات کی تھی۔

وزیراعظم نریندر مودی کا رواں ماہ کے آخر میں 2018 کے بعد پہلی بار چین کا دورہ متوقع ہے جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

وزیراعظم مودی نے اس سے قبل گذشتہ سال اکتوبر میں روس میں سربراہی اجلاس کے دوران پانچ سال میں پہلی بار چینی رہنما شی جن پنگ سے ملاقات کی۔

ادارت: کشور مصطفیٰ