Live Updates

سپریم کورٹ نے عمران خان کی نو مئی کے آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کرلی

پراسیکوشن نے ٹھوس ثبوت ٹرائل کورٹ میں پیش کیئے ہیں؟ ‘پراسیکوٹر کے پاس بنیادی معلومات ہی نہیں ہیں .جسٹس یحییٰ آفریدی اورجسٹس اظہرحسن رضوی کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 اگست 2025 13:04

سپریم کورٹ نے عمران خان کی نو مئی کے آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کرلی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اگست ۔2025 )سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی نو مئی کے آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کرلی ہے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی عدالت نے مختصر دلائل سننے کے بعد عمران خان کی آٹھ مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں.

(جاری ہے)

تاہم آٹھ مقدمات میں ضمانت ملنے کے باوجود عمران خان جیل سے رہا نہیں ہو سکیں گے کیونکہ انہیں ایک سو نوے ملین پاﺅنڈ میں چودہ سال قید کی سزا ہو چکی ہے جبکہ توشہ خانہ ٹو میں ان کی گرفتاری ڈالی جاچکی ہے ایک سو نوے ملین پاﺅنڈ کے مقدمے کے فیصلے کو عمران خان کے وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ سابق وزیراعظم کو ان مقدمات میں بھی جلد ریلیف مل جائے گا.

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سپیشل پراسیکوٹر ذوالفقار نقوی نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نو مئی کے واقعات کے احکامات عمران خان نے دیے تھے انہوں نے کہا کہ یہ آٹھ مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں انہوں نے کہا کہ دو سال سے مختلف عدالتوں نے ان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کی ہیں . چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت مقدمے کے ٹرائل میں نہیں جائے گی اور صرف ضمانت کی حد تک معاملے کو دیکھے گی انہوں نے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ اس سے مقدمے میں عمران خان کے خلاف کون سے ثبوت ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ اس معاملے میں تین گواہان کے بیانات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں.

عدالت نے استفسار کیا کہ اس سے پہلے سابق سینیٹر اعجاز چوہدری کی بھی نو مئی کے مقدمے میں ضمانت منظور کی تھی اور اب پراسیکوشن یہ بتائے کہ یہ کیس اعجاز چوہدری کے کیس سے الگ کیسے ہے؟ پراسیکوشن اس معاملے میں عدالت کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پولی گرافک ٹیسٹ بھی نہیں دیا اس لیے وہ ضمانت کے مستحق نہیں ہیں.

بینچ میں موجود جسٹس اظہر حسن رضوی نے پراسیکوشن سے استفسار کیا کہ کیا اعجاز چوہدری نو± مئی کے واقعات میں موقع پر موجود تھے جس پر پراسیکوٹر نے جواب دیا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے عدالت نے پراسیکوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس بنیادی معلومات ہی نہیں ہیں. یاد رہے اس سے قبل عمران خان کی ضمانتوں کی درخواستیں سننے والا بینچ تبدیل بھی ہوا تین رکنی بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو شامل کیا گیاچیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ عمران خان کےخلاف کیا شواہد ہیں؟ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ 3 گواہان کے بیانات بطور ثبوت پیش کیے ہیں، عمران خان کا تمام مقدمات میں مرکزی کردار ہے.

چیف جسٹس نے کہاکہ میرٹ پر جائیں گے تو سلمان صفدر بھی بات کریں گے، سپریم کورٹ نے میرٹ پر آبزرویشن دی تو ٹرائل متاثر ہوگا میرا کام آپ کو متنبہ کرنا تھا باقی جیسے آپ بہتر سمجھیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملزم کیخلاف آپ کے پاس زبانی اور الیکٹرونک شواہد کے علاوہ کیا ہے، جسٹس شفیع صدیقی نے استفسار کیا کہ ملزم کیخلاف ایف آئی آر کس تاریخ کی ہے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 10 میں سے 3 مقدمات میں ملزم نامزد ہے، ملزم کیخلاف ایف آئی آر 9 مئی کو درج ہوئی سپریم کورٹ نے عمران خان کے 3 ٹیسٹ کرانے کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کی اجازت دی، پولیس نے وائس میچنگ ،فوٹو گرامیٹک، پولی گرامیٹک ٹیسٹ کے لیے مجسٹریٹ سے رجوع کیا، عدالت کی اجازت کے باوجود ملزم نے ٹیسٹ نہیں کرائے.

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو قانونی نتائج ہوں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا نارملی ایسے ٹیسٹ باقی مقدمات میں بھی ہوتے ہیں پراسیکیوٹر نے نے موقف اپنایا کہ قانون ملزم کی ضمانت سے ممانعت کرتا ہے، ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ شواہد تو ٹرائل کورٹ میں ثابت ہونگے، جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ واقعہ کے بعد گرفتاری تک ملزم دو ماہ تک ضمانت پر تھاکیا دو ماہ کا عرصہ پولیس کو تفتیش کیلئے کافی نہیں تھا؟.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات