اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اگست 2025ء) وانگ، جو بدھ کو کابل میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ سہ فریقی اجلاس میں شریک ہوئے، نے کہا کہ ممالک کو اسٹریٹیجک باہمی اعتماد کو بڑھانا جاری رکھنا چاہیے اور سکیورٹی تعاون کو بڑھانا چاہیے۔
جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق چین ہر ملک کے بنیادی مفادات سے متعلق مسائل کو سمجھنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے اور علاقے میں بیرونی مداخلت کے ساتھ ساتھ کسی بھی تنظیم یا فرد کی جانب سے ایک دوسرے کی قومی خودمختاری کو کمزور کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
نریندر مودی بھارت، چین تعلقات میں پیش رفت سے خوش
وانگ نے کہا، ''سکیورٹی ڈائیلاگ میکانزم کو بہتر بنانا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی تعاون کو بہتر بنانا، بین الاقوامی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف لڑائی کو مضبوط کرنا اور دہشت گردی کے لیے زرخیز زمین کو ختم کرنا ضروری ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
بیان میں کسی دہشت گرد گروہ کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن چینی سرکاری میڈیا شِنہوا کی رپورٹ میں وانگ کی افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ ملاقات میں ایسٹ ترکستان اسلامی تحریک کا ذکر کیا گیا۔
رپورٹ میں وانگ کے حوالے سے کہا گیا کہ چین امید کرتا ہے کہ افغانستان ایسی دہشت گرد قوتوں سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرے گا۔
چین کا پاکستان کے ساتھ 596 کلومیٹر (370 میل) طویل سرحد ہے، جو قراقرم پہاڑوں سے گزرتی ہے۔ افغانستان کے ساتھ چین کی 92 کلومیٹر (57 میل) طویل سرحد ہے، جو پاکستان کے گلگت-بلتستان علاقے سے ملتی ہے۔
وانگ نے اپنے ہم منصبوں سے یہ بھی کہا کہ تینوں ممالک کو ترقیاتی تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری کے تبادلے کے ساتھ ساتھ نیٹ ورک رابطوں کو وسعت دینی چاہیے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ