Live Updates

نااہلی کے مارے ہوئے حکمران بارشوں کو کوسنے کی بجائے استعفیٰ دیں،الطاف شکور

جمعرات 21 اگست 2025 21:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ طوفانی بارشوں نے پورے ملک کو مفلوج کرکے ناکام نظام حکومت کی قلعی کھول دی ہے۔نااہلی کے مارے ہوئے بارشوں کو کوسنے کی بجائے استعفیٰ دیں۔ جب آوے کا آوا ہی بدھو کے ڈھابے پر ہو تو کن کن نقائص کی نشاندھی کی جائی حکومتی ادارے بشمول این ڈی ایم اے بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔

پورا ملک پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور حکومتی وفد جاپانی نظام کے مطالعاتی دورے پر ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کو کون دیکھ رہا ہی قدرتی آفات عوام کے اعمال کی وجہ سے نہیں بلکہ حکمرانوں کے کرتوتوں کی وجہ سے آ رہی ہیں۔ ملک میں گلیشئیر پگھل رہے ہیں، بادل پھٹ رہے ہیں،دریا بپھر رہے ہیں،پہاڑی تودے گر رہے ہیں اور شدید بارشیں بھی ہو رہی ہیں لیکن نقصان کے مقابلے میں حکومتی کوششیں آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔

(جاری ہے)

پورے پورے خاندان برساتی ریلوں اور پتھروں کے سیلاب میں بہہ گئے۔ لوگوں کو اپنے پیاروں کو دفنانے کی بھی سہولت میسر نہیں ہے۔ سپلائی چین کی ناکامی کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں قحط جیسی صورتحال ہے۔ مخیر حضرات اور خیراتی اداروں نے کام سنبھالا ہوا ہے۔ ملک میں پلاننگ اور انتظامیہ نام کی کوئی شئے نہیں ہے۔ پاکستان کے شہروں کو ٹوکیو اور پیرس بنانے کے دعوے کرنے والے جھوٹ بولنا اور منافقانہ طرز عمل ترک کردیں۔

کرپشن کا زہر اور نااہلی کا ناسور پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔ قانون پر عملدرآمد نام۔کی کوئی شئے وجود نہیں رکھتی ہے۔ این ڈی ایم اے کی اپروچ پرو ایکٹو نہیں ہے۔ ریکٹو ہونے میں بھی بہت دیرکر دیتے ہیں۔ دریاؤں پر ہوٹلوں اور برساتی نالوں پر ناجائز تعمیرات کی اجازت کس نے دی ہی پاکستان کو کھانے والوں نے موسم کے انتقام اور قہر کے سامنے خلق خدا کو ڈال دیا ہے۔

جنگلات کو بیدردی سے کاٹ ڈالنے والے مافیاز قاتل ہیں۔ ان پر دفعہ تین سو دو کے تحت مقدمات قائم کئے جائیں۔ مٹ جائے گی مخلوق خدا تو انصاف کرو گی بڑھکیں مارنے کی بجائے عمل کا وقت ہے۔ این ڈی ایم اے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ایک نظام بنانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ ان کی اس طرف توجہ ہی نہیں ہے۔ ماہرین کو این ڈی ایم اے میں انتظامی عہدوں پر تعینات کیا جائے۔

نیشنل واٹر کنزروینسی اور مینجمنٹ بورڈ کی تشکیل دے کر پانی کو ذخیرہ کرنے کا طویل مدتی پروگرام بنایا جائے۔ ہیلی کاپٹروں سے گاڑیاں نکالنے اور کھانے کے پیکٹ پھینکنا حکومت کی نظام بنانے میں ناکامی کی آئینہ دار ہے۔ پورا ملک ہی روندنے کے لئے فارم 47 کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ سبز انقلاب ترقی کا راگ الاپنے سے نہیں آئے گا۔ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

پاکستان 2050 تک قحط سالی کا مستقل شکار ہونے والے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ زلزلے سے بچاؤ کے لئے عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہے۔ لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے سڑکوں کی بندش معمول کا حصہ بن گئی ہے جس کی وجہ سے سیاحت کی انڈسٹری کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور روزگار کے مواقع مسدود ہو رہے ہیں۔ لاہور اور کراچی میں ہوا کی آلودگی کا انڈیکس دنیا کے بلند ترین سطح پر پہنچ جاتا ہے۔

ہم بحیثیت قوم ایئر، واٹر اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں بری طرح ناکام ہیں۔ ماحولیاتی تنزلی کا رخ تبدیل کرنے پر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔ ہم نہ ترقی سے واقف ہیں اور نہ پائیدار ترقی سے۔ ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کی وجہ سے نقصان اٹھانے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔ ہم اپنا کیس بین الاقوامی سطح پر صحیح طور پر نہیں پیش کر پارہے ہیں۔ صنعتی آلودگی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے۔ جن ممالک کا اس میں سب سے زیادہ حصہ ہے وہ پاکستان کو زر تلافی ادا کریں
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات