لیبیا میں پائیدار امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے قومی مفاہمت کو فروغ دینے کی کوششوں کی ضرورت ہے،پاکستان

جمعہ 22 اگست 2025 11:42

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اگست2025ء) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں زور دیا ہے کہ لیبیا میں پائیدار امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے بروقت اور مؤثر کوششیں کی جائیں، جن میں قومی مفاہمت کا فروغ اور لیبیا کے منجمد اثاثوں کی محتاط اور شفاف سرمایہ کاری شامل ہو تاکہ یہ اثاثے مستقبل میں لیبیا کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال ہو سکیں۔

یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عثمان جدون نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لیبیا کی صورتحال پر بحث کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم لیبیا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ایک واضح،متعین مدت پر مشتمل اور قابلِ عمل سیاسی لائحہ عمل وضع کیا جائے جو قومی انتخابات کی راہ ہموار کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے 26 بلدیاتی علاقوں میں انتخابات ہوئے جبکہ سکیورٹی اور دیگر وجوہات کی بنا پر 37 علاقوں میں ووٹنگ نہ ہو سکی۔ پاکستانی نمائندہ نے امید ظاہر کی کہ ان علاقوں میں بھی جلد انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک لیبیائی قیادت میں اور لیبیائی ملکیت پر مبنی سیاسی عمل ہی ملک میں دیرپا امن، قومی اتحاد اور ترقی کی ضمانت بن سکتا ہے۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کے مشن برائے لیبیا (یو این ایس ایم آئی ایل ) کی سربراہ ہنّا ٹیٹے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں کئی منفی رجحانات کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں داراحکومت طرابلس اور گرد و نواح میں سکیورٹی کی غیر یقینی صورتحال، سیاسی مفاہمت کے عمل میں جمود اور کمزورمعاشی اشاریے شامل ہیں۔انہوں نے لیبیا کے تمام سیاسی، قبائلی اور مقامی فریقین پر زور دیا کہ وہ جامع قومی مکالمے کے ذریعے باہمی اختلافات دور کریں اور ایک مشترکہ سیاسی راستہ اختیار کریں۔

پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے مشن برائے لیبیا (یو این ایس ایم آئی ایل ) کو چاہیے کہ وہ ایک فعال اور غیر جانبدار کردار ادا کرتے ہوئے تمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لائے تاکہ طرابلس سمیت پورے لیبیا میں امن کا قیام ممکن ہو۔انہوں نے لیبیا کے منجمد اثاثوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کی قرارداد 2769 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں موجود دوبارہ سرمایہ کاری سے متعلق ہدایات تمام متعلقہ عالمی مالیاتی اداروں تک پہنچائی جائیں تاکہ لیبیا انویسٹمنٹ اتھارٹی کو ان اثاثوں کے انتظام میں سہولت فراہم کی جا سکے۔

پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ ہم پُرامید ہیں کہ تمام فریقین اپنی ذمہ داریاں خلوصِ نیت سے نبھائیں گے تاکہ لیبیا کے عوام اپنے جائز خوابوں کی تعبیر پا سکیں اور ملک ایک پُرامن اور خوشحال مستقبل کی طرف گامزن ہو سکے۔