واپڈا کے 126منصوبوں میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

ڈائریکٹر جنرل آڈٹ برائے آبی وسائل نے وزارتِ پانی و بجلی کے ماتحت 110 اداروں کی آڈٹ رپورٹ جاری کی ہے‘کئی منصوبوں میں اربوں روپے کا ہیر پھیر سامنے آیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 23 اگست 2025 15:27

واپڈا کے 126منصوبوں میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اگست ۔2025 )آڈیٹر جنرل پاکستان (اے جی پی ) نے مالی سال 2023-24 میں واپڈاکے دوران 126 منصوبوں میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ برائے وسائلِ آبیہ کا دائرہ کار وزارتِ پانی و بجلی اور اس کے 110ماتحت اداروں پر محیط ہے جن کے مجموعی اخراجات 236.550 ارب روپے اور محصول 103.746 ارب روپے رہے.

آڈٹ سال کے لیے آڈٹ کا دائرہ کار وزارتِ پانی و بجلی اور اس کے 50 اداروں پر مشتمل ہے، جس کے تحت مالی سال 2023-24 میں اخراجات 222.402 ارب روپے اور محصول 102.624 ارب روپے رہا منصوبہ شدہ آڈٹ کوریج آڈٹ کے اہل اخراجات کا 94.02 فیصد اور آڈٹ کے اہل محصول کا 98.92 فیصد ہے یہ رپورٹ 38 اداروں کے 209.176 ارب روپے کے اخراجات اور 102.

(جاری ہے)

367 ارب روپے کے محصول پر مشتمل آڈٹ مشاہدات پر مبنی ہے جبکہ مالی سال 2022-23 کے لیے 13 اداروں کے 11.991 ارب روپے کے اخراجات اور 2.067 ارب روپے کے محصول کے آڈٹ مشاہدات بھی شامل کیے گئے ہیں.

ڈائریکٹر جنرل آڈٹ نے اس کے علاوہ 27 مالیاتی تصدیقی آڈٹ اور ایک اثرات آڈٹ انجام دیا، جبکہ سالانہ آڈٹ پلان 2024-25 کے تحت ایک خصوصی مطالعہ بھی منصوبہ بندی میں شامل ہے آڈٹ کے نتیجے میں 9.586 ارب روپے کی وصولی کی نشاندہی کی گئی، جنوری تا دسمبر 2024 آڈٹ کے ذریعے کی گئی اور تصدیق شدہ وصولی 47.439 ملین روپے رہی. آڈیٹر جنرل پاکستان نے رپورٹ میںخریداری کے انتظام میں بے ضابطگیوں کی مد میں 17.617 ارب روپے‘62معاہدوں میں 67.790 ارب روپے‘ مالیاتی انتظام کے26 معاملات میں 280.923 ارب روپے‘اثاثوں کے انتظام سے متعلق6کیسوں میں 1.002 ارب روپے‘ بینک اکاﺅنٹس میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کی مد میں 5.866 ارب روپے ‘عملے اور انسانی وسائل سے متعلق کیسوں میں 2.035 ارب روپے‘رقوم کے مناسب استعمال اور خدمات کی فراہمی سے متعلق صرف ایک کیس میں 3.265 ارب روپے جبکہ 20 متفرق کیسوں میں 106.448 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں.

واضح رہے کہ واپڈا دریائے سندھ پر تین بڑے منصوبوں پر کام کررہا ہے جبکہ دریائے سوات، دریائے کرم اور دریائے گج پر ایک ایک منصوبے پر کام ہورہا ہے دیامر بھاشا ڈیم پروجیکٹ: اس کی مجموعی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 8.10 ملین ایکڑ فٹ ہے اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4,500 میگاواٹ ہے یہ ڈیم تربیلا ڈیم سے 315 کلومیٹر اوپر تعمیر کیا جا رہا ہے ڈاسو ہائیڈروپاور پروجیکٹ کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4,320 میگاواٹ ہے اور یہ دیامر بھاشا ڈیم سے 74 کلومیٹر نیچے تعمیر کیا جا رہا ہے تربیلا توسیعی ہائیڈروپاور پروجیکٹ کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 1,530 میگاواٹ ہے اور یہ موجودہ تربیلا ڈیم پر تعمیر کیا جا رہا ہے.

اسی طرح مہمند ڈیم ہائیڈروپاور پروجیکٹ کی مجموعی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1.24 ملین ایکڑ فٹ اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 800 میگاواٹ ہے یہ دریائے سوات پر مہمند ضلع سے 5 کلومیٹر اوپر تعمیر ہو رہا ہے کرم تانگی ڈیم پروجیکٹ کی فیڈر ٹنل ڈسچارج کی گنجائش 633.40 کیوسیکس اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 18.40 میگاواٹ ہے یہ دریائے کرم پر بنوں ضلع سے 32 کلومیٹر شمال میں تعمیر ہو رہا ہے نئی گج ڈیم پروجیکٹ کی پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی گنجائش 0.30 ایم اے ایف ہے اور یہ دادو شہر سندھ کے شمال مغرب میں 65 کلومیٹر اوپر تعمیر کیا جارہا ہے.

آڈٹ رپورٹ میں خریداری، معاہدہ جات، مالیاتی اور اثاثہ جات کے انتظام میں اہم بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں بولی کے جائزہ عمل میں تضادات، پی پی آر اے رولز 2004 کی خلاف ورزی، معاہدوں کی شرائط کی خلاف ورزی، مالیاتی شعبے کی کفایت شعاری کی خلاف ورزیاں اور گاڑیوں کے غلط استعمال شامل ہیں آڈٹ کی نشاندہی پر انتظامیہ نے ٹھیکیداروں سے 501.964 ملین روپے کی وصولی/ایڈجسٹمنٹ کرنے پر اتفاق کیا اور داخلی کنٹرولز مضبوط کرنے کے ساتھ اصلاحی اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا.

کراچی میں پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم (K-IV) منصوبہ کنجھر جھیل سے پانی کی فراہمی کے لیے شروع کیا گیا وفاقی حکومت نے یکم جنوری 2021 سے اس منصوبے کی ذمہ داریاں واپڈا کو سونپیں جبکہ فیز-1 میں روزانہ 260 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے لیے معاہدے مئی تا ستمبر 2022 میں دیے گئے جن کی تکمیل کی آخری تاریخ فروری 2024 مقرر تھی تاہم انتظامیہ مقررہ وقت میں 100 فیصد فزیکل پیش رفت حاصل کرنے میں ناکام رہی.