حکومت سندھ سے ملنے والی رقم سے ملازمین کی تنخواہیں ،واجبات پورے نہیں ہوتے ،دو سال میں سوا 7کروڑ روپے کا خسارہ گلشن ٹائون کے وسائل سے پورا کیا ، ڈاکٹر فواد

ہفتہ 23 اگست 2025 20:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء)جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے گلشن اقبال ٹان کے چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد نے کہا ہے کہ حکومت سندھ سے او زیڈ ٹی کی مد میں شہر کے مرکزی ٹان گلشن اقبال ٹان کو جو رقم ملتی ہے اس سے ملازمین کی تنخواہیں اور واجبات بھی پورے نہیں ہوتے۔ اس مد میں دو سال میں سوا سات کروڑ روپے کا خسارہ ہے جو ہم نے اپنے وسائل اور ترقیاتی کاموں کے بجٹ سے پورا کیا ۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اچھا ہوتا اگر میئر کراچی مرتضی وہاب او زیڈ ٹی کی وضاحت بھی کردیتے ۔ اس وقت اور زیڈ ٹی کی مد میں جو رقم ٹانز کو دی جاتی ہے یہ بنیادی طور پہ تنخواہوں کی مد میں ، ملازمین کے واجبات پنشن اور دیگر الانس کے حوالے سے دی جاتی ہے ۔ ڈاکٹر فواد نے کہا کہ در حقیقت گلشن اقبال جو کہ کراچی کا مرکزی ٹان اور کراچی کی پہچان ہے یہاں جو رقم صوبائی حکومت کی طرف سے او زیڈ ٹی کی مد میں ملی ہے اس کے بعد مالی سال 2023 چوبیس میں ہم تین کروڑ 89 لاکھ اور 2024۔

(جاری ہے)

25 کے مالی سال میں ہم تین کروڑ 36 لاکھ روپے سے زائد کے خسارے میں تھے ۔ مجموعی طور یہ رقم سوا 7 کروڑ روپے بنتی ہے۔ ملازمین کی تنخواہوں اور واجبات کی مد میں ہم نے یہ خسارہ اپنے وسائل سے پورا کیا ۔۔۔۔ یہ وہ اون ریسورسز تھے جو حقیقتا عوامی مسائل کے حل اور ترقیاتی کاموں پہ خرچ ہونے چاہیے تھے ۔ سڑکوں پارکوں لائٹوں اور دیگر کاموں پر یہ رقم خرچ کی جاتی تو عوام کو ریلیف ملتا ۔

ڈاکٹر فواد احمد نے کہا اوزیڈ ٹی کی حقیقت یہ ہے کہ گلشن اقبال جیسا کراچی کا مرکزی ٹان دو مالیاتی سال سے سوا سات کروڑ روپے سے زائد کی رقم کا مقروض رہا ہے اور اپنے اون ریسورسز سے خسارہ پورا کیا ۔ ڈاکٹر فواد نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ سال ستمبر کی تباہ کن بارشوں کے موقع پر جب کراچی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوا تھا وزیر اعلی سندھ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ گلشن ٹان کی بحالی کے لیے ایک ارب روپے کا امدادی پیکج منظور کیا جائے اس کا کوئی جواب اج تک موصول نہیں ہوا پھر دوسرا خط اس سال جون کے مہینے میں لکھا کہ دو ارب روپے کی گرانٹ ترقیاتی فنڈ کی مد میں دی جائے۔

اگر حکومت سندھ یہ خصوصی ترقیاتی گرانٹ دے دیتی تو پھر مرتضی وہاب یہ دعوی کرسکتے تھے کہ صوبائی حکومت نے کراچی کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے ۔ ڈاکٹر فواد نے کہا کہ مرتضی وہاب کو کراچی کا شہری ہونے کے باعث ہمارے اس مطالبے کا ساتھ دینا چاہیے اور سندھ حکومت کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ یہ گرانٹ ٹانز کو دے۔۔۔ ڈاکٹر فواد نے کہا کہ ہم یہ مطالبہ صرف جماعت اسلامی کے نو ٹانز کے لیے نہیں کر رہے ہم تو کہہ رہے ہیں کراچی کے 25 ٹانز کو یہ گرانٹ دی جائے اس لیے کہ جس 18ویں ترمیم کا پی پی کریڈٹ لیتی ہے اور یہ دعوی کرتی ہے کہ اس نے صوبوں تک اختیارات کو منتقل کیا ہے وہی اٹھارویں ترمیم اس بات کی بھی گارنٹی دیتی ہے کہ یہ فنڈز صوبائی حکومت سے یو سی لیول تک منتقل کیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ مرتضی وہاب پیپلز پارٹی کی عینک سے چیزوں کو دیکھنے کے بجائے کراچی کے میئر کے طور پر چیزوں کو دیکھنے کی کوشش کریں۔