مقبوضہ جموں و کشمیر،جماعت اسلامی کے زیر انتظام چلنے والے215سکول تحویل میں لینے کا حکم

ہفتہ 23 اگست 2025 21:50

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حکام نے جماعت اسلامی کے زیر انتظام فلاح عام ٹرسٹ کے نام سے چلنے والے 215 سکولوں کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے کے سیکرٹری محکمہ سکول ایجوکیشن کرام نواس پاسوان نے جماعت اسلامی پر عائد پابندی کے حوالے سے بھارتی وزارت داخلہ کے حکمنامے کا حوالہ دیتے ہوئے وادی کشمیر کے تمام ڈپٹی کمشنروں اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر سکولوں کا کنٹرول سنبھال لیں اور انکی نئی انتظامیہ تشکیل دیں۔

یہ سکول مقبوضہ وادی کشمیر کے دس اضلاع میں قائم ہیں ۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے قائم ان سکولوں میں طلباء کو اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سکولوں نے علاقے میں خواندگی کی شرح کو بہتر بنانے اور معیاری و سستی تعلیم فراہم کرنے میں اہم کردار اداکیا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر 2019میں پابندی عائد کی تھی۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میںجاری ایک بیان میں سکولوں کو سرکاری تحریل میں لینے کی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیری مسلمانوں سے وابستہ اداروں کو دیوار کیساتھ لگانے کی بی جے پی کی بھارتی حکومت کی مذموم مہم کا حصہ قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی تحریک مزاحمت کو دبانے کیلئے ایک طرف فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف وہ ان کی تہذیب و تمدن اور شناخت کو مٹانے کی ایک منصوبہ بند سازش پر عمل پیرا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ تاہم غیور کشمیری عوام بھارت کے تمام ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے اور شہداء کے مقدس مشن کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرُعزم ہیں۔ نئی دلی کے زیر کنٹرول سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے ضلع شوپیاں میں ایک کشمیری شخص الطاف حسین وگے کو گرفتار کرلیا ہے۔الطاف حسین کی گرفتار ی کا جوازفراہم کرنے کیلئے اس پر عسکریت پسندوں کیلئے کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سرینگرمیں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت جو قوانین بنا رہی ہے ، کل وہ قوانین اسی کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ جماعت ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں جو نئے بل پارلیمنٹ میں پیش کیے ہیں ، انہیں خدشہ ہے کہ ان قوانین کا ا ستعمال بھی صرف حزب اختلاف کے رہنمائوں کے خلاف کیا جائے گا کیونکہ بی جے پی اب تک یہی کرتی آئی ہے۔

مقبوضہ علاقے میں 12ہزارسے زائد ریٹائرڈ ملازمین کے ’’جی پی فنڈ‘‘ کیسز گزشتہ کئی ماہ سے التوا کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ شدید مشکلات سے دوچار ہیں ۔ مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں زور وشور سے تعمیر و ترقی کے دعوے کر رہی ہے لیکن یہ معاملہ اسکے ان دعوئوں کو بے نقاب کر رہا ہے ۔انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (ایف آئی ڈی ایچ) اور ورلڈ آرگنائزیشن اگینسٹ ٹارچر (او ایم سی ٹی) نے ایک مشترکہ بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں انتظامیہ کیطر ف سے 25 علمی اورتاریخی کتابوں پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام علاقے میں بڑے پیمانے پر جاری بھارتی جبر کی نشاندہی کرتا ہے۔

انڈین اکیڈمک فریڈم نیٹ ورک (آئی ا ے ایف این ) نے بھی ایک بیان میں کتابوں پر حالیہ پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے تعلیمی آزادی پر ایک سنگین حملہ قرار دیا ہے اور پابندی فوری طور پرہٹانے کا مطالبہ کیا۔