Live Updates

پنجاب میں بارشیں، سیلاب متاثرین کی مشکلات میں اضافہ، دریاؤں میں طغیانی برقرار

چنیوٹ، وزیرآباد، گجرات، ننکانہ صاحب اور نارووال میں بارشوں کے بعد نشیبی علاقوں کی خراب صورت حال مزید خراب ہوگئی مدرسے کی چھت پر پھنسے بچوں کو کشتی کے ذریعے ریسکیو کیا گیا، پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ملتان میں بھی کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ریکارڈ

اتوار 31 اگست 2025 12:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء) پنجاب کے مختلف شہروں میں کئی گھنٹوں سے جاری موسلادھار بارش نے سیلاب میں ڈوبے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا، متعدد علاقے بجلی سے محروم ہو گئے، راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جس سے پانی جھنگ، ملتان، چیچہ وطنی اور وہاڑی میں تباہی مچانے لگا ہے۔لاہور میں راوی پل، مال روڈ، گلبرگ، ڈیوس روڈ اور گڑھی شاہو سمیت مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے، شہر میں دریائے راوی کے سیلابی پانی کے بعد اب شدید بارش نے سڑکوں پر پانی کی سطح میں مزید اضافہ کردیا، چوہنگ میں سوسائٹیاں تاحال زیر آب ہے، وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔

چنیوٹ، وزیرآباد، گجرات، ننکانہ صاحب اور نارووال میں بارشوں کے بعد نشیبی علاقوں کی خراب صورت حال مزید خراب ہوگئی۔

(جاری ہے)

بارش کے بعد جہلم میں ندی نالے بپھر گئے،کئی مقامات پر پانی آبادی میں آگیا، مدرسے کی چھت پر پھنسے بچوں کو کشتی کے ذریعے ریسکیو کیا گیا، پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ملتان میں بھی کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔یاد رہے کہ دریائے چناب پر 1169، دریائے راوی پر 478، اور دریائے ستلج پر 391 موضع جات متاثر ہو چکے ہیں۔چنیوٹ میں 144 موضع جات زیر آب آئے ہیں، لوگ آٹھ سے دس فٹ گہرے میں پانی میں گھر چکے ہیں، محفوظ مقامات کی طرف انخلا جاری ہے۔

کم سے کم 20 موضع جات میں اب بھی پانی کھڑا ہے اور آج ہونے والی بارش کے باعث مزید پانی آ گیا ہے۔چناب کا سیلاب سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ میں تباہی مچانیکے بعد جھنگ میں داخل ہوگیا جس کے باعث جھنگ میں 180 دیہات ڈوب گئے، سیکڑوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوگئیں، رابطہ سڑکیں پانی میں غائب ہو گئیں۔سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتیوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، متاثرہ خواتین اور بچوں نے رات کھلے آسمان تلے گزاری، متاثرین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مدد کی اپیل کردی۔

ملتان میں سیلاب سے تحصیل شجاع آباد کی فصلوں میں پانی داخل ہوگیا جس کے باعث 140 دیہات پانی سے متاثر ہوئے۔کمشنر ملتان عامر کریم نیکہا ہیکہ آج دریائے چناب میں ملتان سے تقریباً 8 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا خدشہ ہے، ہیڈ تریموں سے 7 لاکھ کیوسک جبکہ راوی سے 90 ہزار کیوسک پانی ملتان میں داخل ہوگا، ضرورت پڑنے پر ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالا جائے گا، ہیڈ محمد والا کی گنجائش 10 لاکھ کیوسک ہے۔

ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر کئی دیہات تاحال زیرآب ہیں، ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے تاریخی ریلا گزرنے سے ہزاروں ایکڑ پر فصلیں زیر آب آ کر تباہ ہو چکی ہیں، لوگوں کا مال مویشی کا بہت نقصان ہوا ہے۔ادھر بہاولنگر میں سیلاب متاثرین نے اپنے گھروں کو خالی کرنے سے انکارکردیا۔راوی میں بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا تو تمام سپل ویز کھول دیے گئے جس کے بعد ہیڈ بلوکی پر پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہوگئی، بہاؤ 2 لاکھ 11 ہزار 395 کیوسک ہو گیا مگر اب بھی انتہائی اونچے درجیکا سیلاب برقرار ہے۔

اطراف کے گاؤں اور مویشی متاثر ہوگئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، نارووال اور ننکانہ صاحب میں بند ٹوٹنے سے پانی شہری اور دیہی علاقوں کی جانب بڑھنے لگا۔سیلاب کے باعث پاک پتن اور عارف والا کے اسکول یکم ستمبر سے تا حکم ثانی بند رہیں گے، محکمہ تعلیم نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔عارف والا کے مقام پر دریا کا پانی نورا بند تک پہنچ گیا ہے، پاکپتن میں متاثرین کیلیے بھی کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

دریائے سندھ سے ڈیرہ غازی خان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈوبی سڑکوں اور ٹوٹے راستوں نے متاثرہ خاندانوں کو کشتیوں کا محتاج بنا دیا ہے، ضروریات زندگی کے لیے لوگ پرائیویٹ کشتیوں پر سفر کرتے ہیں جس سے اگرچہ ملاحوں کی آمدنی بڑھ گئی ہے مگر بے بس خاندانوں کی آزمائشیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔دریائے سندھ اور دریائے ستلج میں آنے والے سیلاب کے باعث ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژن میں 4 لاکھ 78 ہزار 270 افراد متاثر ہوئے، اور 5 لاکھ 14 ہزار 434 ایکڑ زرعی اراضی کو نقصان پہنچا، صرف ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں دریائے سندھ کے سیلاب سے 2 لاکھ 67 ہزار 683 ایکڑ زمین زیرِ آب آ گئی۔

چیچہ وطنی کے قریب دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آ گیا، جس سے مقامی آبادیوں میں شدید نقصان کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ذرائع کے مطابق دریائے راوی میں ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس سے قریبی علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی، پانی نے چیچہ وطنی کی پرانی آبادیاں موضع جھنگی سیال، بستی امیر آباد، موضع ہاشم چاکر، موضع دوبرجی اور دیگر علاقوں میں داخل ہو کر سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے۔دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے کے بعد سیلابی پانی نے مزید مکانات کو زمین بوس کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ہزاروں افراد ابھی بھی سیلابی علاقوں میں محصور ہیں۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات