سرینگر جموں ہائی وے کی مسلسل بندش سے وادی کشمیرکا رابطہ باقی دنیا سے منقطع

علاقے میں خوراک، ادویات اور بچوں کے غذا سمیت اشیائے ضروریہ کی شدیدقلت پیدا ہوگئی

اتوار 31 اگست 2025 12:55

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں سرینگر جموں ہائی وے کی مسلسل چھٹے روز بھی بندش سے نہ صرف وادی کی معیشت مفلوج ہوکر رہ گئی بلکہ عام کشمیری انسانی بحران سے دوچار ہوگیاہے کیونکہ علاقے میں خوراک، ادویات اور بچوں کے غذا سمیت اشیائے ضروریہ کی شدیدقلت پیدا ہوگئی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی کشمیر کو باقی دنیا سے ملانے والا واحد زمینی راستہ سرینگر جموں ہائی وے مسلسل بارشوں اورمٹی کے تودے گرنے کے باعث بند ہے۔ہائی وے کی بندش نے وادی کو باقی دنیا سے تقریبا منقطع کر دیا ہے، سپلائی میں خلل پڑگیا ہے اور تجارت رک گئی ہے۔ہائی وے پرمسلسل چھٹے روز بھی ٹریفک بحال نہ ہو سکی۔ پولیس نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں بحالی کے کاموں میں آسانی کے لیے ادھم پور اور چنانی کے درمیان ٹریفک کو مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثناء پھلوں کے تاجر اور کاشتکار سخت پریشان ہیں اورخبردارکررہے ہیں کہ سڑک کی مسلسل بندش کے باعث ان کے کروڑں روپے مالیت کے پھل سڑنے کا خطرہ ہے۔ وادی کی سب سے بڑی ہول سیل فروٹ منڈی کے صدر فیاض احمد ملک نے کہا کہ ناشپاتی اور ابتدائی سیزن کے سیب لے جانے والے تین سے چار سو ٹرک سڑک پر پھنسے ہوئے ہیں اورسڑک کھلنے میں تاخیر سے شدید نقصان کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ باغبانی سے لاکھوں خاندانوں کی روزی روٹی وابستہ ہے اورسڑک کی مسلسل بندش سے ان کی بقاء خطرے میں ہے۔سوپور، شوپیاں، پلوامہ، اور پھل اگانے والے دیگر مراکز سے ملنے والی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ ہزاروں ٹن بگوگوشا ناشپاتی، سرخ گھالا اور گالمست سیب راستے میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ وادی سے باہر کی منڈیوں تک رسائی ممکن نہیں ہے۔

تاجروں کی تنظیموں نے کہاہے کہ تجارت سے ہٹ کرسڑک کی بندش سے بچوں کی غذا اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات سامنا ہے۔ انہوں نے قابض حکام پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر آزاد کشمیر کے متبادل راستے کھولیں تاکہ سپلائی بحال ہوسکے اور انسانی المیے اور معاشی تباہی کو روکا جا سکے۔ پورے خطے میں شاہراہوں، پلوں اور سڑکوں کے نیٹ ورک کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جس سے وادی کشمیر کی پہلے سے تباہ حال معیشت کو ایک اوردھچکا لگاہے۔