بی جے پی مسلمانوں کے خلاف من گھڑت بیانیہ پھیلا کر منظم طریقے سے عوام میں نفرت پھیلا رہی ہے،ماہرین

پیر 1 ستمبر 2025 13:50

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 ستمبر2025ء) بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے سنبھل میں گزشتہ سال پیش آنے والے پرتشدد واقعات کے بارے میں ایک نام نہادسرکاری رپور ٹ سے ایک بارپھراس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بی جے پی اپنی سرپرست تنظیم آر ایس ایس کی رہنمائی میں کس طرح مسلمانوں کے خلاف من گھڑت بیانیہ پھیلا کر منظم طریقے سے عوام میں نفرت پھیلا رہی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رپورٹ کا متن جو بی جے پی کے ذرائع سے لیک کیا گیا ، غیر جانبدارانہ حقائق کی کھوج کے بجائے آر ایس ایس کا تیار کردہ پروپیگنڈلگتا ہے۔رپورٹ میں تشدد کی اصل وجوہات پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اسے ایک فرقہ وارانہ بیانیہ بنایا گیا ہے جس میں مسلمانوں کو حملہ آور کے طور پر پیش کیا گیا ہے جبکہ پولیس کی فائرنگ اور ریاست کی ملی بھگت کے شواہد کو دبایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کا کہنا ہے کہ غلط معلومات کا یہ طریقہ بی جے پی-آر ایس ایس کی سابقہ مہمات کی عکاسی کرتا ہے۔ 2013کے مظفر نگر فسادات کے دوران پاکستان کی ایک جھوٹی ویڈیو پھیلائی گئی تھی جس میںبھارت میں مسلمانوں کو ہندئوں پر حملہ کرتے ہوئے دکھاگیا تھااوریہ کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے ایک دانستہ اقدام تھا۔ اس کے بعد دی وائر اور الجزیرہ کی رپورٹس نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس جھوٹ کو پھیلانے میں بی جے پی لیڈروں کا براہ راست ہاتھ تھا۔

سیاسی مبصر ڈاکٹر محمد عالم اللہ نے جو برطانیہ میں مقیم مصنف اور صحافی ہیں، کہاکہ یہ تحقیقات نہیں بلکہ پروپیگنڈا ہے۔ آر ایس ایس کے نشانات پوری سنبھل رپورٹ میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے آبادیاتی غلبہ کے مبالغہ آمیز دعوے، فسادات کے من گھڑت اعداد و شمار اور پاکستان اور غیر ملکی ہتھیاروں کے بارے میں غیر مصدقہ سازشی نظریات ہندوتوا پروپیگنڈہ فیکٹریوں کی اصل علامت ہیں۔

سماج وادی پارٹی اور کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں نے اس رپورٹ کو سیاسی ہتھکنڈے قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رپورٹ میں کوئی صداقت ہوتی تو بی جے پی حکومت اسے خفیہ نہیں رکھتی بلکہ اسے عام کر دیتی۔ ایس پی لیڈر اکھلیش یادو نے کہاکہ یہ فرقہ وارانہ تقسیم کی ایک سازش ہے جس کا مقصد انتخابی فوائد حاصل کرنا ہے۔مبصرین نے کہا کہ یہ مشق بی جے پی-آر ایس ایس کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں تاریخ اور اعدادوشمار کو ہتھیار بناکرمسلمانوں کوظالم قراردیا گیا ہے۔

سنبھل میں فسادات اور آبادیاتی تبدیلیوں کے مبینہ اعداد و شمار نہ صرف مردم شماری کے اعداد و شمار سے متصادم ہیں بلکہ معتبر سرکاری ریکارڈ کے بھی برخلاف ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ رپورٹ انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ تقسیم کو ہوا دینے کی دانستہ کوشش ہے۔آزاد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے تحت بھارت میں پروپیگنڈے کو ایک سیاسی ہتھیار کے طورپر استعمال کرنے کے لئے ادارہ جاتی شکل دی گئی ہے جہاں ریاستی مشینری جھوٹی معلومات اورنفرت ایک ہتھیار کے طورپراستعمال کرتی ہے۔

ایک سینئر صحافی نے کہا کہ یہ رپورٹ سنبھل کے بارے میں کم اور آر ایس ایس کے نظریہ کے بارے میں زیادہ ہے جوتاریخ کو دوبارہ لکھنے، مسلمانوں کو بدنام کرنے اور ہندوتوا کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کی ایک کوشش ہے۔