
محکمہ آبپاشی نے پنجاب میں زیرزمین پانی کی بحالی کیلئے 40 ری چارج مقامات قائم کئے ہیں، ڈاکٹرغلام ذاکر حسن سیال
پیر 1 ستمبر 2025 17:34
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ان ری چارج ویلز کے ذریعے ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ صاف بارش کا پانی ضائع نہ ہو بلکہ زیرزمین ذخیرہ ہو کر پائیدار استعمال کے لیے دستیاب رہے۔
مینجڈ ایکویفر ری چارج (ایم اے آر) ماڈل کے تحت سرکاری عمارتوں کی چھتوں اور لانز سے جمع کیا گیا بارش کا پانی فلٹر ہو کر ان ویلز میں ڈالا جاتا ہے۔ ڈاکٹر سیال نے کہا کہ یہ پانی شہری فضلے اور صنعتی آلودگی سے پاک ہوتا ہے، اس لیے آبی ذخائر کے لیے محفوظ ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ نظام کم لاگت، ماحولیاتی طور پر محفوظ ہے اور اگر مزید وسعت دی جائے تو پنجاب کو درپیش بڑھتے ہوئے پانی کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔نئے مقامات وہاڑی میں کامیاب پائلٹ پروجیکٹ کے بعد قائم کیے گئے ہیں، جہاں اسلام ہیڈ ورکس سے آنے والا سیلابی پانی میلسی کینال بیڈ کے ساتھ 144 ری چارج ویلز میں منتقل کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں علاقے میں زیرزمین پانی کی سطح 3 سے 5 فٹ بلند ہوئی، جس نے اس ماڈل کی افادیت کو ثابت کیا۔میلسی کینال، جو 1960 کے سندھ طاس معاہدے کے بعد چھ دہائیاں قبل ترک کر دی گئی تھی، اب زیرزمین ذخائر کو ری چارج کرنے میں نیا کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈاکٹر سیال نے کہا کہ پائلٹ پروجیکٹ ایک آنکھ کھول دینے والا تجربہ تھا کیونکہ اس نے یہ دکھایا کہ ایکویفر ری چارج دراصل زیرزمین پانی کی کمی کو پلٹا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف ویلز کا معاملہ نہیں بلکہ روزگار، زراعت اور شہری پانی کی فراہمی کو محفوظ بنانے کا معاملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایکویفر ری چارج میں سرمایہ کاری دراصل پنجاب کے مستقبل میں سرمایہ کاری ہے۔محکمہ آبپاشی نے دیگر سرکاری اداروں اور نجی اداروں کے ساتھ تعاون پر آمادگی کا بھی اظہار کیا ہے تاکہ اس ماڈل کو مزید پھیلایا جا سکے۔ ڈاکٹر سیال نے کہا کہ ان ویلز کو دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں وسعت دینے سے آبی ذخائر پر دبا کم ہوگا، زرعی پائیداری میں بہتری آئے گی اور بڑھتی ہوئی شہری آبادی کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی یقینی ہو گی۔ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق تیز رفتار شہری آبادی، پختہ سطحوں اور دریاوں کے کم ہوتے بہاو نے ملک میں قدرتی گراونڈ واٹر ری چارج کو محدود کر دیا ہے، جبکہ موسمیاتی تبدیلی نے مون سون کے غیر متوازن پیٹرن کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر واٹر ریسورسز سہیل علی نقوی نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ بڑے پیمانے پر ری چارج پروگرامز کے بغیر لاہور جیسے شہر مستقبل قریب میں زیرزمین پانی کی کمی کا سامنا کر سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے صرف لاہور میں ہی 47 ری چارج ویل یونٹس نصب کیے ہیں، جو زیادہ تر جامعات اور سرکاری اداروں میں ہیں اور جن کی مشترکہ سالانہ ری چارج صلاحیت 2 لاکھ 60 ہزار مکعب میٹر ہے۔نقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ری چارج سائٹس میں توسیع کا فیصلہ بروقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مناسب مانیٹرنگ اور کمیونٹی کی شمولیت کے ساتھ یہ اقدام پانی کے تحفظ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
مزید قومی خبریں
-
احتساب نہ ہوا تو بارش کے بعد تباہی کا تماشا ہر سال ہوگا،خواجہ آصف
-
490افراد خیبرپختونخوا میں سیلاب کی نذر ہوئے، متاثرین کا ازالہ کررہے ہیں،علی امین گنڈ اپور
-
وفاقی وزیرعبدالعلیم خان کاپاک فوج کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر اظہار افسوس
-
مودی کی آبی دہشتگردی اور حکومتی غفلت نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، حلیم عادل شیخ
-
ہم اپنے صوبے میں امن چاہتے ہیں،دہشت گرد مذاکرات کرتے ہیں نہ ہی ملک چھوڑتے ہیں،فیصل کریم کنڈی
-
آزمائش اور تکلیف کی گھڑی میں نبی اکرمؐکی رحمت کے سائے کے طلبگار ہیں،سپیکر قومی اسمبلی
-
ڈاکٹر فاروق ستار اور سید امین الحق سے منگوپیر ٹاؤن کمیٹی کے ذمہ داران کی ملاقات
-
محبتِ رسول ﷺنجات کا ذریعہ، حسد و جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہیں، گورنرسندھ
-
گورنرسندھ کے زیر اہتمام 1500 ویں جشنِ عید میلاد النبی ﷺ کی چھٹے روز بھی محفل کا انعقاد
-
وزیرہاسنگ و اربن ڈویلپمنٹ بلال یاسین کا ننکانہ کے سیلابی علاقوں کا دورہ
-
صوبائی وزیر بلال یاسین کا ننکانہ کے سیلابی علاقوں کا دورہ،متاثرین سیلاب کے ساتھ کھانا بھی کھایا
-
سانگلہ ہل ، گورنمنٹ علامہ اقبال ماڈل ہائی اسکول میں سولرسسٹم نصب کردیا گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.