Live Updates

کراچی چیمبر کا ترکیہ کے قونصل جنرل ڈاکٹر جمال سانگو کی خدمات کے اعتراف میں زبردست خراج تحسین

منگل 2 ستمبر 2025 18:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 ستمبر2025ء)ترکیہ کے قونصل جنرل ڈاکٹر جمال سانگو نے کہا ہے کہ ترکیہ پاکستانیوں کو اپنا حقیقی بھائی سمجھتا ہے جو نہ صرف دونوں برادر ملکوںکے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ دینے پر توجہ دے رہا ہے بلکہ پاکستان میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے بھی پرعزم ہے۔پاکستان میں پاک ترک مارف انٹرنیشنل اسکولوں اور کالجوں کی تعداد 28 ہے جو مکمل طور پر فعال ہیں جبکہ اساتذہ کی تربیت کے لیے ایک جامع پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے جس کے تحت 800 اساتذہ کو تربیتی اسناد دی جاچکی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کی جانب سے اپنے اعزاز میں دی گئی الوداعی تقریب خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا، صدر کے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی، سینئر نائب صدر ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز و ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی احسن ارشد شیخ، سابق صدور افتخار احمد وہرا، جنید اسماعیل ماکڈا، طارق یوسف، افتخار احمد شیخ اور کے سی سی آئی کی مینجنگ کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔

ڈاکٹر جمال سانگو نے کہا کہ اگرچہ ترکیہ اور پاکستان دو الگ ملک ہیں لیکن دونوں ملکوں کے عوام ایک قوم کی طرح ہیں جنہیں ایمان، اعتماد اور محبت کی گہری تاریخ نے جوڑ رکھا ہے۔انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ میں اب اپنے دوسرے گھر جا رہا ہوں کیونکہ پاکستان کو میں اپنا پہلا گھر سمجھتا ہوں جس پر شرکاء نے پرجوش تالیاں بجا کر ان کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے صدیوں پر محیط تاریخی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ محمود غزنوی کے دور سے لے کر مغلیہ دور تک ترکیہ نے وسطی ایشیاء اور برصغیر پر اپنا اثرورسوخ قائم رکھا جس نے دونوں قوموں کے درمیان برادرانہ تعلقات کی بنیاد رکھی۔ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات روح سے روح کے ہیں اور یہ رشتہ ہزار سال پرانا ہے جو محض اتفاق نہیں بلکہ خلافت عثمانیہ اور مغل سلطنت کے مابین تاریخی روابط کی بنیاد پر قائم ہے۔

قونصل جنرل نے یادگار لمحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے ترکیہ میں تباہ کن زلزلے کے بعد امداد بھیجی۔ اسی طرح ترکیہ نے بھی پاکستان میں بدترین سیلاب کے دوران فوری امداد فراہم کی۔انہوں نے شاعرانہ انداز میں کہا کہ ہمارے تعلقات منفرد، خاص اور الفاظ سے ماورا ہیں۔ یہ کے ٹو سے بلند اور سندھڑی آموں سے زیادہ میٹھے ہیں جو دونوں ممالک کے مابین گہرے جذباتی رشتے کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 28 پاک ترک مارف اسکولوں کے علاوہ تقریباً 200 غیر رسمی اسکول جو بلدیہ، سرجانی، اورنگی، کورنگی اور لیاری جیسے دور دراز علاقوں میں قائم ہیں جو ترکیہ کے تعاون سے چل رہے ہیں۔ سندھ کے کئی اسکولوں کی تزئین و آرائش کی گئی جبکہ کراچی اور ٹنڈو جام کی یونیورسٹیوں میں آئی ٹی لیب قائم کی گئیں تاکہ ڈیجیٹل تعلیم کو فروغ دیا جا سکے۔

ڈاکٹر سانگو نے معاشی میدان میں دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کی وسیع صلاحیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے سیالکوٹ کی عالمی شہرت یافتہ سرجیکل اور کھیلوں کی مصنوعات کی تعریف کی اور ترکی کی تیزی سے ترقی کرتی موٹر بائیک انڈسٹری میں پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے خاص طور پر موٹر سائیکل کے ٹائروں کی سپلائی کے حوالے سے مواقعوں کواجاگرکیا۔انہوں نے سمندری خوراک کے شعبے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ترکیہ اس وقت ویتنام سے سمندری خوراک درآمد کرتا ہے لیکن پاکستانی برآمد کنندگان معیار اور قیمت کے لحاظ سے ترکیہ کی مارکیٹ کو باآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔

چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے سبکدوش ہونے والے ترکیہ قونصل جنرل کی شاندار خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو بہتر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا بلکہ کراچی کو مواقعوں کا مرکز بنا کر پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹر سانگو کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جنہوں نے نہ صرف سفارتی تعلقات کو مضبوط کیا بلکہ ثقافتی روابط کو بھی فروغ دیا جو واقعی ایک قابل ذکر کارنامہ ہے۔

پاکستان اور ترکیہ دو جسم ایک دل کی مانند ہیں اور ترکیہ ہمیشہ پاکستان کا عظیم دوست رہا ہے۔انہوں نے ترک عوام کی پاکستانیوں کے لیے مہمان نوازی کو خاص طور پر سراہا اور پاکستانی تاجروں پر زور دیاکہ وہ ترکی کا سیاحتی دورہ کرتے وقت تجارتی مواقع تلاش کریں اور ترکیہ چیمبرز آف کامرس کا بھی دورہ کریں۔ترک عوام آپ کو ہمیشہ خوش دلی اور تعاون کے ساتھ ملیں گے۔

انہوں نے بھارت کے ساتھ پاکستان کے تنازع کے دوران ترکیہ کی حمایت اور غزہ میں نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنے پر بھی شکریہ ادا کیا۔انہوں نے تجارت کے حوالے سے کہا کہ اگرچہ دو طرفہ تجارت اب تقریباً 1.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے مگر یہ اعداد و شمار اب بھی اپنی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارت کو مختلف شعبوں میں وسعت دینے اور سیاحت کے مواقعوں کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

ترکیہ نے آٹوموٹیو اور ٹیکسٹائل نمائشوں کا کامیابی سے انعقاد کیا ہے جن میں پاکستانی کاروباری اداروں کو شرکت کرنی چاہیے تاکہ وہ سیکھ سکیں، روابط قائم کر سکیں اور اپنے کاروبار کو وسعت دے سکیں۔قبل ازیں صدر کے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی نے ڈاکٹر سانگو کا پُرتپاک استقبال کرتے ہوئے انہیں کراچی کا سچا دوست قرار دیا جنہوں نے دسمبر 2021 میں اپنی ذامہ داریاں سنبھالیں اور مختصر وقت میں دونوں ممالک کی تاجر برادری کے درمیان پُل قائم کرکے ناقابل فراموش نقوش چھوڑے۔

ان کے دور میں پاکستان ترکیہ تجارت 2024 میں تاریخی سطح پر پہنچ گئی جو ان کی مسلسل کاوشوں اور بڑھتے ہوئے باہمی تعاون کی عکاس ہے۔ان کی قیادت تعمیری، حل پسند اور قابل رسائی تھی جس نے انہیں صرف ترکیہ کا نمائندہ نہیں بلکہ کراچی کا شراکت دار بنا دیا۔انہوں نے ڈاکٹر سانگو اور ان کے اہلخانہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کو تسلیم کیا کہ سفارتی خاندان اقوام کے درمیان دوستی قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ہم ڈاکٹر جمال سانگو کی مثالی خدمات اور ناقابلِ متزلزل دوستی پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ ان کی اگلی تعیناتی بھی کراچی میں گزارے گئے شاندار عرصے کی طرح یادگار ہو۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات