بھارت کا دوغلا پن، ایک طرف امن کی باتیں ، دوسری طرف اسلحے کے انبار

بدھ 3 ستمبر 2025 13:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 ستمبر2025ء) خطے پر بالا دستی اور جنگی جنون میں مبتلا بھارت ایک طرف اربوں روپے کا اسلحہ خرید رہا ہے اور اپنے پڑوسیوں پاکستان اور چین کیخلاف جارحیت کی تیاری کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف فورموں پر امن و دوستی کی باتیں کر رہا ہے جو اسکے دوہرے پن کا واضح عکاس ہے۔کشمیر میڈیا سروس نے اپنی ایک ر پورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی سیاسی رہنما بیجنگ کے ساتھ "مذاکرات اور دوستی" اور اسلام آباد کے ساتھ ضبط و تحمل کی بات کرتے رہتے ہیں لیکن ساتھ ہی رافیل جیٹ طیاروں، S-400 میزائل سسٹمز اور ڈرونز سمیت خطرناک جنگی سازوسامان کا انبار لگا رہے ہیں اور سرحد پار کارروائیوں کے لیے نئی کمانڈو بٹالین تشکیل دے رہے ہیں۔

یہ سارا عمل ان کے اندر تضاد کو واضح کرتا ہے۔

(جاری ہے)

آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت کے جنگی جنون اور اسلحہ ذخیرہ کرنے کارروائی میں تیزی آگئی ہے۔ اس نے راتوں رات 1 لاکھ کروڑ ( 13 بلین) سے زائد مالیت کے اسلحے کی خر یداری کا اعلان کیا جس میں جاسوس طیارے، ڈرون وغیرہ شامل ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ بھارت کی طرف سے اربوں روپے کے اسلحے کی خریداری اور نئی کمانڈو یونٹوں ، سپیشل فورسز کے قیام کا مقصد ہرگز اسکا دفاعی اقدام نہیں بلکہ یہ اس کے جارحانہ عزائم کوظاہر کرتا ہے۔

بھارت خود انحصاری کا بھی راگ الاپتا ہے لیکن غیر ملکی سپلائرز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ فرانس سے رافیل طیاروں، اسرائیل سے جدید ڈرون اور الیکٹرانک جنگی نظام، برطانیہ سے جیٹ انجن اور روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریدی اسکی ناقص صلاحیت کا مظہر ہے۔مودی حکومت ایک طرف چین سے تجارتی اور دیگر مذموم سیاسی فوائد کے حصول کی خواہاں ہے جبکہ وہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی) پر آکاش میزائل نصب کر رہی ہے ، اسی طرح پاکستان کے بارے میں اسکے جارحانہ عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں اور براہموس میزائل کی تنصیب سے اسکے مذموم ارادوںکا واضح پتہ چلتا ہے۔

دراصل بھارت کی امن کی باتیں محض ایک دھوکہ ہے ، اسکاجارحانہ طرز عمل واضح طور پر خطے کو عدم استحکام اورجارحیت کی طرف دھکیل رہا ہے۔