مہاجرین نے تحریکِ آزادی کشمیر کی خاطر اپنے گھر بار، والدین، رشتہ دار، زمینیں اور وسائل سب کچھ چھوڑ دیا

حکومت نے تین دہائیوں سے مہاجرین کو رہائش سہولیات، آئینی، تعلیمی، معاشی اور شہریتی حقوق سے محروم رکھا ہے

جمعرات 4 ستمبر 2025 16:19

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2025ء)مہاجرین جموں کشمیر 1989 ء کی ورکنگ کمیٹی کا اہم اجلاس ،مہاجرین کے مسائل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوض ،اجلاس کی قیادت امیرالمہاجرین عزیر احمد غزالی نے کی، اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مہاجرین نے تحریکِ آزادی کشمیر کی خاطر اپنے گھر بار، والدین، رشتہ دار، زمینیں اور وسائل سب کچھ چھوڑ دیا۔

اس لیے ان کے مسائل کا فوری اور پائیدار حل نہ صرف ایک انسانی و آئینی تقاضا ہے بلکہ تحریکِ آزادی کشمیر کو تقویت پہنچانے کے لیے بھی ضروری ہے۔ورکنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ مہاجرین کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے کوششوں کو مزید تیز کیا جائے گا۔ اجلاس میں حکومت آزاد کشمیر کے رویئے کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت نے تین دہائیوں سے مہاجرین کو رہائش سہولیات، آئینی، تعلیمی، معاشی اور شہریتی حقوق سے محروم رکھا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں طے پایا کہ ''حقوقِ مہاجرین مہم '' کو سڑکوں پر لانے سے پہلے وزیراعظم آزاد کشمیر اور چیف سیکریٹری کو احتجاجی مراسلہ بھیجا جائے گا۔ جس میں یہ واضح کیا جائے گا کہ مہاجرین کے سڑکوں پر نکلنے اور احتجاج کرنے کی تمام تر زمہ داری اور نتائج حکومت آزاد کشمیر پر ہوں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کشمیری مہاجرین کو درپیش مسائلوں سے پاکستان کی اعلیٰ قیادت کو براہِ راست آگاہ کرنے کے لیے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو تفصیلی خط لکھا جائے گا۔

جس میں انہیں مہاجرین کشمیر 1989 کی ابتر صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا اور مشکلات کے حل کیلئے اپیل کی جائے گی۔ چیئرمین متحدہ جہاد کونسل سید صلاح الدین احمد اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی کو بھی خطوط اور احتجاجی مراسلے ارسال کیے جائیں گے تاکہ وہ کشمیری مہاجرین کو درپیش مسائلوں کے حل کیلئے اپنی زمہ داریوں کو پورا کریں۔

کشمیری مہاجرین 1989 کی ورکنگ کمیٹی نے اعلان کیا کہ 10 ستمبر کو سینٹرل پریس کلب مظفرآباد میں حکومت آزاد کشمیر کے استحصالی رویئے کے خلاف ایک اہم پریس کانفرنس کی جائے گی جس میں حکومت آزاد کشمیر اور محکمہ بحالیات کی جانب سے مہاجرین کے تئیں سوتیلی ماں جیسے سلوک کو حکومت پاکستان اور عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 13 ستمبر سے مہاجرین 1989 حکومتِ آزاد کشمیر کو پیش شدہ تیرہ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ منوانے کے لیے بھوک ہڑتال کا آغاز ہوگا۔

مزید برآں ورکنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ مہاجرین کے چھ فیصد کوٹہ کی بحالی اور عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی اور قانون ساز اسمبلی سے قانون سازی کے زریعے مختص کوٹہ کو قانونی تحفظ دلانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اجلاس میں ریفیوجی کیئر کونسل کو ورکنگ کمیٹی میں خوش آمدید کہا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ مہاجرین کے نوجوانوں کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں کی جائیں گی اور انہیں مستقبل میں درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مستعد کیا جائے گا۔

ورکنگ کمیٹی نے اعلان کیا کہ 3 ستمبر سے مہاجرین بستیوں میں عوامی رابطہ مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا تاکہ مہاجرین کے مسائل اور مطالبات کو براہِ راست عوام کے سامنے لایا جائے۔اجلاس کے اختتام پر ورکنگ کمیٹی نے عزم ظاہر کیا کہ مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کی جدوجہد پُرامن اور آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے جاری رکھی جائے گی، اور حکومت آزاد کشمیر کے استحصالی رویئے کو ختم کرنے کے لیے رابطہ مہم کو تیز تر کیا جائے گا۔

‘‘مہاجرین کے مسائل کا حل دراصل تحریکِ آزادی کشمیر کو مضبوط بنائے گا، کیونکہ جنہوں نے تحریک کے لیے سب کچھ قربان کیا، ان کے ساتھ انصاف خود آزادی کے مقدمے کو تقویت دے گا۔عزیر احمد غزالی کی زیر قیادت منعقدہ ’’ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں گوہر احمد کشمیری، راجہ محمد عارف خان، چوہدری محمد مشتاق، اقبال یاسین اعوان، چوہدری فیروز الدین، منظور اقبال بٹ، قاری بلال احمد فاروقی، سید حامد جمیل، انظار احمد بٹ، محمد فیاض جگوال، محمد اقبال میر، محمد یونس میر، جعفر بیگ، عثمان علی ہاشم، محمد منیر عباسی ناظم الدین شیخ سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔۔