Live Updates

رکن صوبائی اسمبلی لاڑکانہ جمیل احمد سومرو، کمشنر لاڑکانہ ڈویژن طاہر حسین سانگی کا عاقل آگانی، موریا بند اور تعلقہ باقرانی کے کچے کے علاقے کا دورہ ، ممکنہ سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا

جمعہ 5 ستمبر 2025 21:30

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2025ء) رکن صوبائی اسمبلی لاڑکانہ جمیل احمد سومرو، کمشنر لاڑکانہ ڈویژن طاہر حسین سانگی اور ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ شرجیل نور چنہ کے ساتھ عاقل آگانی، موریا بند اور تعلقہ باقرانی کے کچے کے علاقے کا دورہ کرکے ممکنہ سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر محکمہ آبپاشی کے افسران کی جانب سے انہیں ممکنہ سیلاب کی تازہ صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی جمیل احمد سومرو نے کہا کہ فی الحال ایسی کوئی خطرے کی بات نہیں جیسی 2010ءکے سیلاب کے دوران صورتحال تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت، صوبائی وزیر آبپاشی اور ان کی ٹیم اچھا کام کر رہے ہیں اور دن رات بندوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دریا اپنا راستہ خود بناتا ہے اس لیے کچے میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی نقصان سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پانی کو ڈیموں میں جمع کرنا چاہتا تھا لیکن اگر وہ پانی کو نہ چھوڑتے تو ڈیم ٹوٹ جاتے جس سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ ڈیم بھی پانی کو روک نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے آنے والے پانی اور بارشوں کے باعث صوبہ پنجاب کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے اور وہاں تاریخی سیلاب آیا ہے، جس سے پنجاب کے بڑے بڑے شہر بھی متاثر ہوئے ہیں، ہم اپنے پنجاب کے عوام کے ساتھ ہیں اور ہمیں دکھ ہے کہ وہاں کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جو نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک کا نقصان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دریائے سندھ سے محبت ہے اور یہ ہمیں زندگی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جو رپورٹ ملی تھی اس کے مطابق بڑا سیلاب آنے والا تھا لیکن محکمہ آبپاشی کے افسران نے بریفنگ دی ہے کہ اس وقت پانی کا دبائو کچھ کم ہے جو تقریباً 7 لاکھ کیوسک ہے۔انہوں نے کہا کہ 2010ءمیں جب سید قائم علی شاہ سندھ کے وزیر اعلیٰ تھے اور میں محکمہ اطلاعات کا مشیر تھا تو اس وقت ہم نے سکھر میں کیمپ لگایا تھا، ٹوڑی بند ٹوٹا تھا جس کے باعث رائٹ بینک پر سیلابی صورتحال پیدا ہوئی تھی اور میں نے وہ پانی خود دیکھا تھا۔

اس وقت سکھر بیراج سے 11 سے 12 لاکھ کیوسک پانی گزرا تھا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں سندھ حکومت اور محکمہ آبپاشی کے افسران دن رات کوشش کر رہے ہیں کہ پانی کو سمندر تک پہنچایا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی مختلف بندوں کا دورہ کر چکے ہیں اور صورتحال سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بندوں کے جتنے بھی حساس مقامات ہیں ان پر کام جاری ہے اور ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیلاب کا تعلق ڈیموں سے نہیں ہے بلکہ یہ دریاوں میں پانی کے زیادہ آنے کی وجہ سے آیا ہے جبکہ سب دریائو ں کا پانی دریائے سندھ میں آتا ہے۔اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی جمیل احمد سومرو نے میڈیکل کیمپ کا بھی دورہ کیا اور ہدایت کی کہ ادویات اور عملے کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات