افغانستان کے حوالے سے بھارت کی منافقانہ پالیسی بے نقاب

ہفتہ 6 ستمبر 2025 14:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 ستمبر2025ء) بھارت نے افغانستان کی طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے دہلی کے دورے کے لیے اقوامِ متحدہ میں استثنیٰ کی اپنی ہی درخواست واپس لے لی ہے۔ یہ درخواست محض اس لیے واپس لی گئی کہ کہیں مغرب افغان وزیر خارجہ کے دورے پر اعتراض نہ کر دے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پاکستان جو اس وقت افغان امور کے حوالے سے اقوام متحدہ کی کمیٹی کا چیئرمین ہے ، نے بھی اس دورے کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیںکیا تھا لیکن بزدل بھارت نے پھر بھی مذکورہ درخواست واپس لی اور یوں افغا ن وزیر خارجہ کا یہ دورہ منسوخ ہوا ۔

اس طرح بھارت نے افغانستان کے ساتھ تعلقات بڑھانے کاتاریخی موقع ضائع کر دیا۔ جب طالبان نے اگست 2021 میںاقتدار سنبھالا تھا تو اسکے ساتھ ہی نئی دہلی کی دوغلی پالیسیاں بے نقاب ہو گئیں تھیں۔

(جاری ہے)

بھارت نے ایک طرف وزیر خارجہ کی سربراہی میں طالبان وفد کو بھارت آنے کی دعوت دی اور پھر اس دورے کے حوالے سے اقوام متحدہ میں جمع کرائی گئی استثنیٰ کی اپنی ہی درخواست واپس لی۔

پہلے اس نے اقوامِ متحدہ پابندی کمیٹی سے استثنیٰ مانگا، پھر مغرب کے ڈر سے خود ہی پیچھے ہٹ گیا۔ بھارت نے جو دوسروں پر مداخلت کی الزام تراشی کرتا ہے، افغان وزیر خارجہ کے اس دورے کا دفاع کرنے کی ہمت نہیں کی اور اپنی شکست تسلیم کر لی۔ یہ نئی دہلی کی کمزوری اور ناقابلِ اعتبار کردار کو عیاں کرتا ہے۔ پچھلے ماہ متقی کا پاکستان کا دورہ امریکی اعتراض پر منسوخ ہوا تھا ، مگر اسلام آباد پھربھی ڈٹا رہاتھا مگر بھارت تو میدان میں اترنے سے پہلے ہی بھاگ گیا۔

منافقت اورعیاری میں ماہر بھارت پردے کے پیچھے طالبان کو لبھانے کی کوشش کرتا رہا۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے متقی سے دو بار فون پر رابطہ کیا۔بھارت نے زلزلے کے بعد امداد بھیجی تاکہ دنیا کو اپنی نام نہاد امداد کا ڈھونگ دکھا سکے۔بھارت ایک طرف مغرب کے آگے یہ ظاہر کر رہا کہ وہ طالبان سے تعلق نہیں چاہتا، جبکہ دوسری طرف کابل کو تعلقات کی یقین دہانیاں کرتا پھررہا ہے۔بھارت خود کو ایک علاقی طاقت کے طور پر ظاہر کرتا ہے مگر فیصلے لینے کی نہ ہمت رکھتا ہے اور نہ ہی طاقت۔عالمی فورموںپر بھارتی منافقت اور دوغلے پن کاپردہ اب پوری طرح سے چاک ہو چکا ہے۔