ہزاروں کشمیری رہنما اورکارکن بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند ہیں جنہیں مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے

اتوار 7 ستمبر 2025 14:40

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 ستمبر2025ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، نوجوانوں، طلباء اور علمائے کرام سمیت تین ہزار سے زائد کشمیری بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند جنہیں مسلسل ہراساں کیاجارہا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ان کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے اور قابض افواج کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان میں سے زیادہ تر کوپبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت نظربند کیاگیا ہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہیں مکمل قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔بی جے پی-آر ایس ایس کی حکومت انہیں اپنی انتقامی پالیسیوں کا نشانہ بنارہے ہیں ۔ان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان ، ایاز اکبر ، پیر سیف اللہ ، معراج الدین کلوال ،شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد شاہ، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، عبدالاحد پرہ، ظفر اکبر بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، عمر عادل ڈار،سلیم نناجی ، محمد یاسین بٹ ، نور محمد فیاض،حیات احمد بٹ اوردیگر شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہاگیا کہ انہیں من گھڑت الزامات کے تحت نظربند کیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کو بھارت کی دور دراز جیلوں میں منتقل کیا جارہاہے تاکہ ان کے عزم کو توڑا جاسکے اوران کے اہلخانہ کوذہنی اذیت اور مالی طور پر نقصان پہنچایا جائے ۔رپورٹ میں کہاگیا کہ نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں جرائم پیشہ عناصر نے غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ، بھارتی پارلیمنٹ کے رکن انجینئر عبدالرشید، بیروہ کے ایوب پٹھان، قمرواری کے بلال میر، سرینگر کے عامر گوجری اور کپوارہ کے ارشد ٹنچ سمیت متعدد کشمیری نظربندوں کوذہنی اورجسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی توہین کی۔

جب بھی کشمیری نمازادا کرنا شروع کرتے ہیں تو ان کی غنڈہ گردی حدسے بڑھ جاتی ہے اوروہ جان بوجھ کر انہیں پریشان کرنے اور اشتعال دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں نے جیلوں میں بند کشمیری سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کی حکومتی پالیسی کے تحت جیل حکام کشمیری نظربندوں کو مظالم کا نشانہ بنانے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہاگیا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کئی نظربند کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شاہ اور غلام محمد بٹ بھی نظربندی کے دوران انتقال کر گئے۔ آزاد جموں و کشمیرسے تعلق رکھنے والے ذہنی طورپر معذور ایک نوجوان تبارک حسین کو بھی نہیں بخشا گیا جو نادانستہ طور پر ضلع راجوری میں کنٹرول لائن عبور کر گیا تھا اور بھارتی فوج نے اسے دوران حراست شہید کردیا۔

اس سے قبل آزاد جموں و کشمیر کے علاقے راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک اور رہائشی ضیا مصطفی کو جو 13جنوری 2003کو غلطی سے کنٹرول لائن عبورکرگیاتھا، بھارتی فوج نے گرفتارکرکے دوران حراست شہید کیا۔اس وقت ضیا کے اہل خانہ نے مقامی پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔ زیر سماعت قیدی ضیا مصطفی کو جو عدالتی تحویل میں تھا، کوٹ بھلوال جیل جموں سے نکال کر اکتوبر 2021میں کنٹرول لائن کے قریب ایک جعلی مقابلے میں شہید کیاگیا۔

رپورٹ میں عرفان معراج اور خرم پرویز سمیت کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کو بھی اجاگر کیاگیا۔دریں اثنا ء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈو کیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلانے اور تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر دبائوڈالے ۔