Live Updates

ة ایف سی لائن پر ہونے والے خود کش حملے کی تحقیقات کی جائیں‘پروفیسر محمد ابراہیم خان کا مطالبہ

بتایا جائے کہ سیکورٹی فورسز اور چیک پوسٹوں کی موجودگی کے باوجود دہشت گرد ایف سی لائن تک کیسے پہنچے اور اپنے مقصد میں کامیاب رہے

اتوار 7 ستمبر 2025 19:05

۔بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف سی لائن پر ہونے والے خود کش حملے کی تحقیقات کی جائیں۔ بتایا جائے کہ سیکورٹی فورسز اور چیک پوسٹوں کی موجودگی کے باوجود دہشت گرد ایف سی لائن تک کیسے پہنچے اور اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔ صوبائی حکومت بے دست و پا ہوچکی ہے۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنی زیرِ صدارت جرگے کے بعد جو مضبوط اور جرأت مندانہ مؤقف اپنایا تھا چند روز بعد ہی اس سے پیچھے ہٹ گئے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے امن و امان کی ابتر صورتحال پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔خیبر پختونخوا خصوصاً جنوبی اضلاع بدامنی کی شدید لپیٹ میں ہیں، بنوں اور وزیرستان میں دہشتگردی کے اثرات سب سے نمایاں ہیں، مگر صوبائی حکومت اور عوامی نمائندوں کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ اور منتخب نمائندے بنوں کا دورہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم الاسلامیہ بنوں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ امن و امان کے قیام کی کوششیں صرف ایک جماعت کا کام نہیں، تمام جماعتوں کو متفقہ طور پر امن و امان کے لیے کوشش کرنی ہوگی۔جماعت اسلامی امن کے قیام کے لیے کوششیں کر رہی ہے لیکن پی ٹی آئی اور جے یو آئی اس وقت خاموش ہیں۔

ہمیں قوم نے ذمہ داری سونپی ہے اورہم اسے نبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے منتخب نمائندوں اور تحصیل مئیر کو بٹھا کر امن کے قیام کے لیے کوئی منصوبہ بنائیں لیکن اس میں ہمیں تاحال کامیابی نہیں ملی۔ انہوں نے ایف سی لائن واقعے کی شدید مذمت کی اور شہداء کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

قبل ازیں صوبائی مجلسِ شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ ملک میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ سیلاب کے بعد گندم اور آٹے کے بحران نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ پنجاب کی جانب سے خیبر پختونخوا کو گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی افسوسناک اور عوام دشمن اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک وحدت ہے، اور تمام صوبے ایک دوسرے کے شراکت دار ہیں۔

ایسے میں کسی بھی صوبے کو بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم کرنا دراصل ملک کے عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ حالیہ دنوں میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کی باہمی کشمکش اور انتظامی نااہلی کا خمیازہ براہِ راست عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آٹے کی قلت اور مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی نے خصوصاً غریب اور محنت کش طبقے کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبوں کے درمیان گندم اور آٹے کی ترسیل کو فوری طور پر آزاد اور مؤثر بنایا جائے، اور عوام کے بنیادی مسائل کو سیاسی چپقلش کی نذر نہ کیا جائے۔صوبائی مجلسِ شوریٰ کے اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک بھی شریک تھے۔ پروفیسر ابراہیم نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے زیرِ اہتمام نومبر کے مہینے میں ہونے والے اجتماع عام میں جنوبی پختونخوا سے ہزاروں افراد شریک ہوں گے۔ مینارِ پاکستان میں ہونے والا اجتماع عام پاکستان، کشمیر، فلسطین اور امت کے لیے امید کا پیغام بنے گا۔۔۔۔ اعجاز خان
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات