اسرائیلی کارروائی: دنیا غزہ کی تباہی روکنے میں کردار ادا کرے، یونیسف

یو این پیر 8 ستمبر 2025 11:45

اسرائیلی کارروائی: دنیا غزہ کی تباہی روکنے میں کردار ادا کرے، یونیسف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ غزہ شہر میں تباہی کو روکنے کے لیے ہرممکن قدم اٹھائے جہاں اسرائیل نے مکمل قبضے کے لیے اپنی عسکری کارروائی تیز کر دی ہے۔

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ادارے کے دفتر کی ترجمان ٹیس انگرام نے علاقے میں نو روز گزارنے کے بعد کہا ہے کہ یہ جگہ خوف، نقل مکانی اور جنازوں کا شہر بن گئی ہے جہاں بچوں کی زندگیاں شدید خطرات سے دوچار ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے غزہ سے نیویارک میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں تقریباً 10 لاکھ لوگ مقیم ہیں جہاں ضروری خدمات کے خاتمے سے بچوں کو بقا کا خطرہ لاحق ہے جبکہ قحط تیزی سے پھیل رہا ہے اور انسانی امداد کی رسائی نہ ہونے کے برابر ہے۔

(جاری ہے)

علاقے میں یونیسف کی مدد سے چلنے والے غذائی علاج کے 92 میں سے صرف 44 مراکز ہی فعال رہ گئے ہیں۔

ناکافی طبی سہولیات

علاقے میں صرف 11 اسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں جن میں سے صرف پانچ میں نوزائیدہ بچوں کے لیے انتہائی نگہداشت کے یونٹ موجود ہیں۔ ان میں 40 انکیوبیٹر 200 فیصد تک گنجائش پر چل رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ان پر ایک وقت میں تقریباً 80 نوزائیدہ بچے زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ان مشینوں کا انحصار جن جنریٹروں اور طبی سامان پر ہے وہ کسی بھی لمحے ختم ہو سکتا ہے۔

ٹیس انگرام نے بتایا کہ غزہ شہر میں ہر جا قحط پھیلا ہے۔ غذائی کلینک میں ایک گھنٹہ گزار کر ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ علاقے میں شدید بھوک کا راج ہے۔ پورے کے پورے خاندان کمیونٹی کچن سے ملنے والے دال یا چاول کے ایک پیالے پر گزارا کر رہے ہیں اور والدین اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے اکثر خود بھوکے رہتے ہیں۔

یونیسف کے امدادی اقدامات

ٹیس انگرام نے کہا کہ بہت سے بچے غذائی قلت کے علاج مکمل ہونے کے صرف چند ہفتوں بعد ہی دوبارہ ایمرجنسی وارڈز میں لائے جا رہے ہیں یا ان کی حالت دوبارہ بگڑ رہی ہے کیونکہ غزہ میں خوراک، صاف پانی اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی شدید کمی ہے۔

اگر فوری اور بڑے پیمانے پر خوراک اور غذائی علاج تک رسائی نہ دی گئی تو حالات بری طرح بگڑ جائیں گے اور مزید بچے بھوک سے ہلاک ہو سکتے ہیں جبکہ اس صورتحال کو روکا جا سکتا ہے۔

یونیسف نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اپنے شراکت داروں کو 3,000 سے زیادہ بچوں کے لیے مقوی غذا فراہم کی ہے۔ علاوہ ازیں، ادارے نے 1,400 سے زیادہ شیر خوار بچوں کے لیے اضافی خوراک اور 4,600 سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین کے لیے مقوی بسکٹ بھی مہیا کیے ہیں اور صاف پانی اور عارضی تعلیمی مراکز کی تعمیر جیسی دیگر امداد بھی مہیا کی گئی ہے۔

عالمی برادری سے اپیل

یونیسف نے رواں سال غزہ میں اپنی امدادی کارروائیوں کے لیے 716 ملین ڈالر فراہم کرنے کی اپیل کی ہے جہاں بچوں میں غذائی قلت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ فروری میں 2,000 سے کچھ زیادہ بچوں کو غذائی قلت کے علاج کے لیے طبی مراکز میں لایا گیا تھا جبکہ جولائی میں یہ تعداد 13,000 تک پہنچ گئی اور اگست کے وسط تک 7,200 بچوں کو علاج مہیا کیا گیا۔

ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے جنگی ضابطوں پر نظرثانی کرے تاکہ بچوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے جبکہ حماس و دیگر مسلح گروہوں سے اپیل کی ہے کہ وہ باقیماندہ تمام یرغمالیوں کو رہا کریں۔

ٹیس انگرام نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دے اور امدادی کارکنوں کو ضرورت مند لوگوں تک رسائی مہیا کی جائے۔

انہوں نے عالمی برادری بالخصوص بااثر ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے ان پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے فریقین پر اپنا اثرورسوخ استعمال کریں اور اس معاملے میں بے عملی کی قیمت بچے اپنی زندگی کی صورت میں چکائیں گے۔