غزہ: اسرائیلی کارروائیوں میں شدت کے نتائج ہولناک ہوتے جا رہے ہیں، یو این

یو این پیر 8 ستمبر 2025 11:45

غزہ: اسرائیلی کارروائیوں میں شدت کے نتائج ہولناک ہوتے جا رہے ہیں، یو ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 ستمبر 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیل کے حملے میں آنے والی شدت اور علاقے میں پھیلے قحط کا نتیجہ مزید بڑے پیمانے پر انسانی تباہی کی صورت میں برآمد ہو گا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے 'اوچا' کے امدادی کارکنوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ غزہ شہر پر شدید حملے جاری ہیں جس سے وہاں رہنے والے لوگوں کے لیے حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔

ان میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو قبل ازیں شمالی غزہ سے نقل مکانی کر کے آئے تھے۔

Tweet URL

محفوظ جگہوں کی کمی اور دیگر سنگین مسائل کے باعث بہت سے لوگوں کے لیے نقل مکانی ممکن نہیں رہی۔

(جاری ہے)

اس صورتحال سے معمر اور جسمانی طور پر معذور افراد بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ 14 اور 31 اگست کے درمیان 82 ہزار لوگوں نے علاقے سے انخلا کیا جن میں سے 30 ہزار نے شمال سے جنوب کی جانب نقل مکانی کی ہے۔ یہ لوگ جن علاقوں میں پہنچے ہیں وہاں بھی حالات سنگین ہیں اور رہائشی علاقوں میں یا ان کے قریب ملبے اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہیں۔

بیماریاں پھیلنے کا خدشہ

امدادی شراکت داروں نے بتایا ہے کہ شدید گرمی کے باعث پناہ گاہوں میں صحت و صفائی کی صورتحال مزید بگڑ چکی ہے۔ علاقے میں چوہوں اور حشرات کی بہتات کے باعث بیماریاں پھیلنے اور بڑی تعداد میں بچوں کو جلدی امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔

سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا ہے کہ غزہ میں پینے کا صاف پانی حسب ضرورت دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے پانی تقسیم کے مقامات پر لوگوں کا ہجوم جمع ہو جاتا ہے۔

ان حالات میں بہت سے ضرورت مند لوگ پانی تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے جبکہ ٹرکوں کے ذریعے ہر جگہ پانی پہنچانا بھی ممکن نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اس کے حصول کی خاطر طویل فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔

امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں

'اوچا' نے بتایا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کو نقل و حرکت میں اب بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

منگل کو اسرائیلی حکام سے 16 امدادی کارروائیوں کی اجازت طلب کی گئی تھی جن میں سے پانچ کی منظوری حاصل کرنے میں طویل تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، ان مشکلات کے باوجود امدادی ٹیمیں کیرم شالوم کے سرحدی راستے سے ایندھن اور دیگر ضروری امداد حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

امدادی خوراک حاصل کرنے کے لیے دو کارروائیاں جزوی طور پر ہی مکمل ہو سکیں۔

گزشتہ روز آٹھ امدادی مشن انجام دیے گئے جبکہ منتظمین کو تین کارروائیاں منسوخ کرنا پڑیں۔

اقوام متحدہ اور امدادی شراکت داروں نے 17 سے 30 اگست کے درمیان 6,900 میٹرک ٹن گندم کا آٹا، خوراک کے پیکٹ اور دیگر سامان کیرم شالوم اور زکم کے سرحدی راستوں سے حاصل کر کے غزہ میں پہنچایا۔ 600 مویشی بان افراد کو جانوروں کے لیے 60 میٹرک ٹن خوراک فراہم کی گئی اور بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے 99 مراکز کو بھی امداد پہنچائی گئی جہاں سے روزانہ تقریباً 468,000 کھانے فراہم کیے جاتے ہیں۔

'اوچا'نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے 3,000 بچوں کے لیے مقوی دودھ غزہ میں بھیجا ہے جبکہ 1,400 سے زیادہ بچوں کے لیے اضافی غذائی بھی فراہم کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں، 4,600 حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے مقوی بسکٹ بھی لائے گئے ہیں۔

طبی مدد کی فراہمی

ادارے نے بتایا ہے کہ جنوبی غزہ کے طبی مراکز میں 10 ڈائیلسز مشینیں، بستر، تولیدی صحت کا سامان اور 1,600 ڈائپر فراہم کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ خون کے عطیات دینے کی مہم بھی چلائی گئی ہے اور 82 مریضوں کو علاج کی غرض سے بیرون ملک منتقل کیا گیا ہے۔

پانی کی فراہمی، نکاسی آب اور صحت و صفائی سے متعلق مسائل پر قابو پانے کے لیے بھی مدد فراہم کی گئی ہے۔ پانی کو صاف کرنے کے پلانٹ نصب کرنے اور دو کنوؤں کی مرمت میں مدد دینے کے علاوہ 30 سے زیادہ پناہ گاہوں میں 6,000 سے زیادہ لوگوں کو صحت و صفائی کا سامان پہنچایا گیا ہے۔

'اوچا' نے غزہ میں جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری و غیرمشروط رہائی کی اپیل کو دہراتے ہوئے علاقے میں تمام سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بڑی مقدار میں امدادی و تجارتی سامان علاقے میں لایا جا سکے۔