اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2025ء) وزیرمملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت وجیہہ قمر نے کہا ہے کہ جب تک ہم اجتماعی ذمہ داری (اونر شپ) کا احساس پیدا نہیں کریں گے، ہم تعلیم کے میدان میں حقیقی ترقی حاصل نہیں کر سکیں گے،آبادی میں اضافے کے چیلنج کے ساتھ ساتھ، کمیونٹی کی شمولیت، بچوں کو سکول سے باہر رکھنے والی معاشی وجوہات کا حل اور جدید ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال ناگزیر ہے ۔
وہ پیر کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ، جائیکا -عقل ، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن ، کمیشن برائے انسانی ترقی کے اشتراک سے "فروغ خواندگی بذریعہ ڈیجٹیل"تقریب سے خطاب کر رہی تھیں ۔ وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ندیم محبوب ، ڈی جی پی آئی ای ڈاکٹر شاہد سرویا، جائیکا پروگرام سپیشلسٹ یوتھ اینڈ ایڈلٹ لٹریسی جائیکا بلال عزیز ، وزارت تعلیم میں فوکل پرسن ثناء عیسی ، یونیسکو کے نمائندہ کے علاوہ دیگر سٹیک ہولڈرز تقریب میں موجود تھے ۔
(جاری ہے)
وزیر مملکت تعلیم وجیہہ قمر اور سیکرٹری تعلیم ندیم محبوب نے "غیر رسمی اساتذہ کی مواصلاتی تربیت" اور"غیر رسمی اساتذہ کی مہارتوں کا ضابطہ کار"کا بھی اجراء کیا جن کا مقصد اساتذہ کی ابلاغی صلاحیتوں کو بہتر بنانا اور ان کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو منظم اصولوں کے تحت ترتیب دینا ہے۔ وزیر مملکت تعلیم وجیہہ قمر نے کہا کہ جب تک ہم تعلیم کو اپنی ذاتی اور قومی ذمہ داری سمجھ کر اس کی اونرشپ نہیں لیں گے، تب تک حقیقی ترقی ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے سکول سے باہر ہونے کی کئی وجوہات ہیں، بالخصوص وہ بچے جو گھر کی معاشی معاونت کے لیے کام کرتے ہیں۔ اگر تعلیم کو ہنر سے جوڑ دیا جائے تو ایسے بچے بھی سکولوں میں واپس لائے جا سکتے ہیں کیونکہ والدین بھی یہ سمجھ لیں گے کہ ان کے بچوں کو صرف تعلیم ہی نہیں بلکہ طویل المیعاد روزگار کے مواقع دینے والے ہنر بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی ایمرجنسی کا مقصد صرف سکول سے باہر بچوں کو تعلیمی دھارے میں لانا نہیں بلکہ سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو بھی معیاری تعلیم اور بہتر سیکھنے کا ماحول فراہم کرنا ہے۔ اس سلسلے میں تمام صوبوں اور سٹیک ہولڈرز کا کردار کلیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل خواندگی میں فرق کو ختم کرنے کے لیے ہر پلیٹ فارم کا مثبت استعمال ناگزیر ہے۔
وزارت تعلیم نے آئی ٹی کی وزارت کے تعاون سے ٹک ٹاک پر ایک پروگرام شروع کیا ہے اور اس طرح کے جدید پلیٹ فارمز کو مزید استعمال کیا جا سکتا ہے۔وزیر مملکت وجیہہ قمر نے وفاقی سیکرٹری تعلیم ندیم محبوب کی ذاتی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جائیکا اور یونیسکو جیسے ادارے پاکستان میں تعلیمی عمل کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کلیدی کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ڈی جی پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن ڈاکٹر شاہد سرو یا کی تکنیکی خدمات اور رہنمائی قابل تحسین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت تک دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر نہیں چل سکتا جب تک کہ تعلیمی عمل کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہ کیا جائے۔ وفاقی سیکرٹری تعلیم ندیم محبوب نے کہا کہ خواندگی نہ صرف بنیادی انسانی حق ہے بلکہ پاکستان کی سماجی ہم آہنگی، معاشی ترقی اور جمہوری استحکام کی بنیاد بھی ہے۔
انہوں نے کہاکہ انہوں نے یاد دلایا کہ مئی 2024ء میں وزیراعظم نے قومی تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی تھی جس کے تحت وزارتِ تعلیم خواندگی اور غیر رسمی تعلیم کے فروغ کے لیے قائدانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت ایک جامع نان فارمل ایجوکیشن پالیسی فریم ورک کو حتمی شکل دے رہی ہے، جس میں دوسرے مواقع پر تعلیم، ڈیجیٹل خواندگی اور محروم طبقات تک رسائی کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قومی ہدف کے تحت 2 کروڑ 53 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں داخل کرانا اور 7 کروڑ بالغوں کو خواندگی کے مواقع فراہم کرنا ہے، تاکہ پاکستان میں ناخواندگی کا خاتمہ ممکن ہو۔ اس مقصد کے لیے "ایچ ون ٹیچ ون مہم" شروع کی گئی ہے جس کے تحت ہر پڑھا لکھا فرد ایک ناخواندہ شخص کو تعلیم دے گا، جبکہ بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز (بی ای سی ایس) اور نیشنل ایجوکیشن فائونڈیشن (این ای ایف) کے ذریعے محروم علاقوں میں لچکدار تعلیمی ماڈل متعارف کرائے جا رہے ہیں۔
وزارت تعلیم ڈیجیٹل ذرائع جیسے ای-لرننگ پلیٹ فارمز اور موبائل ایپلی کیشنز کے استعمال سے تعلیم کو زیادہ قابلِ رسائی، موثر اور ہمہ گیر بنا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ غیر رسمی تعلیم مکمل کرنے والے بچوں اور بچیوں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے وزارت تعلیم نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے غیر رسمی تعلیم میں پانچ کلاسیں پڑھنے والے بچے اور بچیوں کا امتحان لینے کی منظوری دیدی ہے ، ایف ڈی ای نہ صرف چھٹی کلاس میں داخلے کے لئے امتحان لے گا بلکہ پانچ کلاس پڑھنے کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کرے گا ۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ ہماری آبادی 2.7فیصد اضافہ میں جبکہ خواندگی میں ایک فیصد اضافہ ہورہا ہے اسی لئے ہم اہداف حاصل نہیں کرپاتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خواندگی کو پروگرام کے طور پر چلانے کی کوشش کی ہے اس سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ہماری ناکامیاں پالیسیوں میں نہیں بلکہ عمل درآمد میں آتا ہے ۔
نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل علی اصغر نے کہا کہ این سی ایچ ڈی نے شرح خواندگی بڑھانے کے لیے ضلعی سطح پر "ایچ ون ٹیچ ون" پروگرام متعارف کرایا ہے، تعلیمی ایمرجنسی میں بھرپور حصہ لیا ہے اور اس سال ایک لاکھ ان پڑھ بچوں کی نشاندہی کر کے انھیں تعلیم کے دائرے میں لانے کا ہدف رکھا ہے۔ڈی جی پی آئی ای ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے شرکا کو لٹریسی ٹرینڈز ان پاکستان ، فوکل پرسن وزارت تعلیم ثناء عیسی نے غیر رسمی تعلیم ، جائیکا اور پی آئی ای کی جانب سے ڈیجیٹل ایر کے حوالےسے پریزنٹیشن دی جبکہ یونیسکو کے کنٹری نمائندہ فواد پاشایف نے شرح خواندگی سے متعلق یونیسکو کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔