Live Updates

جمہوریت کے دعویداربھارت میں برہمنوکریسی کا غلبہ،3فیصد برہمن اقلیت سیاست، عدلیہ اور بیوروکریسی پر قابض

پیر 8 ستمبر 2025 21:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2025ء) دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت میں درحقیقت ذات پات پر مبنی نظام جمہوری اصولوں اور آئینی مساوات کے وعدوں پر غالب ہے۔بھارت ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جہاں برہمن سیاست، عدلیہ اور بیوروکریسی پر قابض ہیں اور عدم مساوات برقرار ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت ایک ایسے نظام کی گرفت میں ہے جسے ماہرین "برہمنوکریسی" کا نام دے رہے ہیں یعنی ایک ایسا نظام جس میں محض 3سے 5فیصد برہمن اقلیت، ایک ارب 41کروڑ آبادی والے ملک کی سیاست، عدلیہ، بیوروکریسی اور دیگر فیصلہ ساز اداروں پر مکمل طور پر قابض ہے۔

ماہرین اور عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کا ذات پات پر مبنی نظام ایک ایسے مراعات یافتہ طبقے کو تقویت دے رہا ہے جو صدیوں پرانے سماجی امتیاز کو جدید ریاستی ڈھانچوں میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔

(جاری ہے)

برہمن ملک کی70فیصدگزیٹڈ سرکاری نوکریوں اور 63فیصدسینئر سول سروس عہدوں پر قابض ہیں۔72فیصدریاستی چیف سیکرٹریز، 56فیصدسپریم کورٹ کے جج اور 50فیصدہائی کورٹ کے جج بھی برہمن ہیں۔

بھارتی لوک سبھا میں برہمنوں کی نمائندگی 37فیصداور راجیہ سبھا میں 36فیصدہے جو ان کی مجموعی آبادی سے کئی گنا زیادہ ہے۔بھارت کے 48 فیصدگورنر،41فیصدسفیراور41فیصد IASافسران بھی برہمن ہیں ۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتہائی اقلیت میں ہونے کے باوجود بھی ہندو برہمن بھارت پر قابض ہیں ۔ آزادی کے بعد اگرچہ بھارت کے آئینی میں مساوات اور ذات پات کے نظام کے خاتمے کا وعدہ کیاگیاتھا، مگر اس وعدے کو آج تک پورا نہیں کیاگیا۔

ریاست بہار میں 2023میں کی گئی مردم شماری کے مطابق بھارت میں اونچی ذاتیں جیسے برہمن، کائستھ اور بھومیہار اپنی آبادی کے تناسب سے کئی گنا زیادہ سرکاری نوکریاں اور معاشی طاقت رکھتی ہیں جبکہ پسماندہ طبقات کوبدستور کم نمائندگی حاصل ہے۔ 2025میں بھارت میں پہلی بار مردم شماری میں ذات پات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے تاکہ سماجی و سیاسی طاقت میں ذات پات کے کردار کو شفاف بنایا جا سکے۔

یہ فیصلہ پسماندہ طبقات کیلئے ایک اہم موقع ہے۔ماہرین کے مطابق یہ مردم شماری ذات پر مبنی عدم مساوات کو بے نقاب کریگی اور اس سے ریزرویشن پالیسیوں میں نظرثانی کی راہ ہموار ہو گی۔ امریکی تجارتی مشیر پیٹر کینٹ نیوارو نے واضح طورپر کہاہے کہ بھارت میں برہمن اقلیت طاقت اور منافع کیلئے عام لوگوں کا استحصال کر رہے ہیں۔ برہمن سیاسی طاقت اور معاشی فوائد پر قابض ہیں جبکہ آبادی کی اکثریت بنیادی عدم مساوات میں مبتلا ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کریملن کا لانڈری میٹ ہے۔ برہمن رعایتی نرخوں پرروسی تیل خرید کر ناجائز منافع کماتے ہیں جبکہ عام عوام مہنگائی اور مشکلات میں پس رہے ہیں۔ یہ اقتصادی مفادات، ذات پر مبنی طاقت کے ساتھ جمہوریت کو نظرانداز کرتے ہیں۔واضح رہے کہ Brahmin لفظ دراصل امریکہ میں اشرافیہ کیلئے استعمال ہوتا ہے، مگر بھارتی برہمن محض دولت یا نسب کی بنیاد پر نہیں، بلکہ صدیوں سے قانونی، مذہبی اور ادارہ جاتی طور پر اپنی بالادستی قائم کیے ہوئے ہیں۔

یہی فرق امریکی مشیر تجارت کے بیان کو سیاسی طور پر دھماکہ خیز بناتا ہے۔بھارت میں برہمنوں کی بالادستی ایک پوشیدہ اجارہ داری کی طرح ہے، جو پیدائش، ادارہ جاتی جمود، سیاسی اثرورسوخ اور سماجی کنٹرول سے مضبوط ہوتی ہے۔ بھارتی ریاست اور میڈیا اکثر اس حقیقت کو نظرانداز کرتے ہیں، مگر اعدادوشمار واضح ہیں کہ یہی چھوٹا سا طبقہ ملک کی اقتصادی اور سماجی پالیسیوں کے فیصلے کرتا ہے۔بھارت میں برہمنوکریسی کا خاتمہ جمہوریت اور سماجی انصاف کیلئے ناگزیر ہے۔ اس کے بغیر بھارتی جمہوریت مکمل اور متوازن نہیں ہو سکتی۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات