آسام ،بنگالی بولنے والے سینکڑوں مسلمانوں کے گھر مسمار کر دیے گئے

متاثرہ خاندانوں کے پاس تمام رہائش کے تمام ضروری دستاویزات موجود ہیں

جمعرات 11 ستمبر 2025 16:18

گوہاٹی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2025ء)بھارتی ریاست آسام میں بنگالی بولنے والے سینکڑوں مسلم خاندانوںکے گھروں کومسمار کر دیاگیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سوشلسٹ پارٹی انڈیا نے ریاستی حکام کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیاہے ۔ ایس پی آئی پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین سید تحسین احمد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متاثرہ خاندانوں کے پاس تمام رہائش کے تمام ضروری دستاویزات موجود ہیں، اس کے باوجود ان کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوز کر دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ بنگالی بولنے والے مسلمان خاندن کئی دہائیوں سے مقیم ہیں اور کس قانون کے تحت صرف دو دن کے نوٹس پر پورا گائوں تباہ کیا جاسکتاہے ۔ تنظیم کے ایک وفد نے انسانی بحرانی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

وفد نے بتایا کہ صرف حاصلہ بھل میں 667خاندان بے گھر جبکہ تین افراد جاں بحق ہو ئے ہیں ۔ کربلا میں تقریبا 300مسلم خاندان اب ایک مقامی مسلمان کسان کی طرف سے فراہم کردہ عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔

جنت پور میں161 مسلم خاندان ، ضلع ڈھاباری میں 2ہزارخاندان اور بالسی پارا میں 10ہزارافرادبے گھر ہوئے ہیں۔یہ تمام لوگ اب کھلے آسمان تلے عارضی خیموں میں مقیم ہیں جہاں انہیں خوراک، صحت کی سہولیات یا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ 200کے قریب پولیس اہلکاروں نے بعض علاقوں کو گھیرے میں لے رکھا ہے اورانکی نقل و حرکت کو محدود کر دیاگیاہے ۔مبصرین نے خبردار کیا کہ بغیر کسی قانون عمل کے ہزاروں بنگالی مسلمانوں کی جبری نقل مکانی بھارت کے اپنے آئینی تحفظات اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ایس پی آئی کے وفد نے سول سوسائٹی اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بنگالی مسلمانوں کی بے دخلی کا فوری نوٹس لے ۔