صوبائی حکومت عالمی بینک کے تعائون سے کراچی کا جامع ٹرانسپورٹ ماسٹر پلان تیار کرے گی ، وزیراعلی سندھ

جمعہ 12 ستمبر 2025 23:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2025ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت عالمی بینک کے تعاون سے کراچی کا جامع ٹرانسپورٹ ماسٹر پلان تیار کرے گی تاکہ شہر کے دیرینہ سفری بحران کو حل کیا جا سکے۔جمعہ کو وزیر اعلی ہائوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق اس منصوبے میں بس ریپڈ ٹرانزٹ نظام، میٹرو لائٹ ریل اور کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کو شامل کیا جائے گا تاکہ شہریوں کو جدید اور پائیدار سفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

یہ اعلان وزیر اعلی ہائوس میں ہونے والے اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں عالمی بینک کے اعلی سطح کے وفد نے شرکت کی۔ وفد کی قیادت مشرق وسطی، شمالی افریقہ اور پاکستان کے لیے ٹرانسپورٹ پریکٹس منیجر ابراہیم خلیل ذکی نے کی۔

(جاری ہے)

وفد میں لیڈ ٹرانسپورٹ ماہر معاشیات جارجس بیانکو، سینئر ٹرانسپورٹ ماہرین فریڈریکو فریرا، پاپا مودو اور مس ماگالی سمیت دیگر افسران شامل تھے۔

اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، سید ناصر حسین شاہ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی نجم شاہ، سیکریٹری وزیر اعلی رحیم شیخ اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن بھی شریک تھے۔وزیر اعلی سندھ نے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے عالمی بینک کو اہم ترقیاتی شراکت دار قرار دیا اور کہا کہ ماسٹر پلان کے ذریعے تعاون کا دائرہ یلو لائن بی آر ٹی سے آگے بڑھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو روزانہ کی طلب پوری کرنے کے لیے کم از کم 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ بس ریپڈ ٹرانزٹ راہداری اہم ہیں مگر ان کے ساتھ میٹرو ریل اور سرکلر ریلوے بھی لازمی ہیں۔ انہوں نے سندھ حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی الیکٹرک بسوں کو ایک اہم ماحولیاتی اقدام قرار دیا۔ابراہیم خلیل ذکی نے یقین دہانی کرائی کہ عالمی بینک ماسٹر پلان کے لیے مکمل تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کرے گا۔

اس منصوبے میں بی آر ٹی، میٹرو ریل، سیاحتی ٹرینیں، مال بردار ٹرینیں اور کراچی سرکلر ریلوے شامل ہوں گے۔ انہوں نے کراچی میں ٹرانسپورٹ انڈسٹری کے قیام پر بھی زور دیا تاکہ نہ صرف شہر بلکہ قومی سطح پر بھی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ اس پر وزیر اعلی سندھ نے دھابیجی کو اس انڈسٹری کے قیام کے لیے مختص کرنے کی پیشکش کی اور سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ حکومت اور عالمی بینک کا ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا جو ماہرین کے لیے ٹی او آرز کو حتمی شکل دے گا، یہ گروپ چیف سیکریٹری کے ذریعے باضابطہ طور پر نوٹیفائی کیا جائے گا۔ وزیر اعلی نے اسے کراچی کے لیے بڑی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شراکت داری شہر کے سفری مسائل کا دیرپا حل فراہم کرے گی۔یلو لائن بی آر ٹی منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلی سید مرادعلی شاہ نے کہا کہ اس کی تکمیل کے ساتھ دیگر راہداری منصوبے کراچی کی شہری سفری سہولیات کو بدل دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عالمی بینک، سندھ حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک سے مالی معاونت کے ذریعے مکمل ہو رہا ہے۔وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ یلو لائن منصوبہ 21 کلو میٹر طویل ہے جو دائود چورنگی سے خالد بن ولید روڈ تک جائے گا۔ اس میں 21سطحی اسٹیشن، 4 انڈر پاس، 4 بلند اسٹیشن، 8 فلائی اوور اور 3 زیر زمین اسٹیشن شامل ہوں گے۔

منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ روزانہ 3 لاکھ مسافروں کو سہولت فراہم کرے گا اور اس کی تکمیل دسمبر 2025 میں متوقع ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈپو نمبر 1 دس فیصد مکمل ہو چکا ہے، ڈپو نمبر 2 سترہ فیصد پر ہے جس کی تکمیل ستمبر 2026 تک ہو گی جبکہ جام صادق پل کے حصے پر خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ دیگر پیکجز، جن میں راہداری اور راہداری سے باہر کے کام شامل ہیں، فی الحال نظرثانی یا حتمی ڈیزائن کے مراحل میں ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ یلو لائن اور آئندہ منصوبے کراچی کے ٹرانسپورٹ نظام کو جدید خطوط پر استوار کریں گے۔ انہوں نے عالمی بینک کے تعاون سے منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور اسے پائیدار شہری سفری سہولیات کے سفر میں سنگ میل قرار دیا۔