
رجسٹریشن امتحان تمام غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کے لیے لازمی،مریضوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے، پی ایم اینڈ ڈی سی وضاحت
اتوار 14 ستمبر 2025 17:30
(جاری ہے)
موجودہ کونسل نے میڈیکل ایجوکیشن کو فروغ دینے کے لیے کئی اصلاحات نافذ کی ہیں۔
یہ اقدامات نہ صرف ملک کے اندر میڈیکل ایجوکیشن پر مرکوز ہیں بلکہ ان پاکستانی طلباء کے لیے بھی ہیں جو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ مریضوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے اور قومی صحت کے نظام کو مضبوط بنایا جا سکے۔پی ایم اینڈ ڈی سی ایکٹ 2022 کے تحت کونسل کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ غیر ملکی میڈیکل اداروں کا جائزہ لے اور صرف انہی اداروں کے گریجویٹس کو پروویژنل رجسٹریشن جاری کرے جو پی ایم اینڈ ڈی سی سے تسلیم شدہ ہوں۔ ان گریجویٹس کو پروویژنل رجسٹریشن دی جا سکتی ہے تاہم، انہیں مستقل رجسٹریشن اور آزادانہ پریکٹس کے لیے نیشنل رجسٹریشن ایگزامینیشن لازمی طور پر پاس کرنا ہوگا۔پی ایم اینڈ ڈی سی نے ان غیر ملکی میڈیکل اداروں کا سخت جائزہ لینے کا عمل شروع کیا ہے جہاں پاکستانی طلباء زیر تعلیم ہیں تاہم، کئی ادارے پی ایم اینڈ ڈی سی کے قواعد کے مطابق اہل نہیں پائے گئے اور ان کے گریجویٹس کلینکل سروسز کے لیے پروویژنل رجسٹریشن کے اجراء کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حال ہی میں پنجاب کی کم از کم دو میڈیکل یونیورسٹیوں نے ایسے گریجویٹس کی تعلیم کے معیار پر سنگین خدشات کا اظہار کیا جس کے پیش نظر موجودہ کونسل نے عوامی مفاد کے اس اہم معاملے پر بڑی باریکی سے غور کیا اور فیصلہ کیا کہ صرف وہی گریجویٹس جن کے ادارے پی ایم اینڈ ڈی سی سے تسلیم شدہ ہیں، این آر ای سے قبل پروویژنل رجسٹریشن کے اہل ہوں گے۔ باقی تمام گریجویٹس، جو سابقہ پی ایم ڈی سی یا پی ایم سی کے دور میں داخل ہوئے تھے اور جن کے ادارے ابھی تک نئے قانون کے تحت تسلیم شدہ نہیں ہیں، کو پروویژنل رجسٹریشن صرف این آر ای امتحان پاس کرنے کے بعد جاری کی جائے گی۔مزید برآں ،صرف وہ گریجویٹس جو غیر ملکی اداروں سے فارغ التحصیل ہیں جو ای سی ایف ایم جی کی فہرست میں شامل ہیں، این آر ای میں شرکت کے اہل ہوں گے۔ یہ طریقہ کار دنیا کے کئی ممالک میں نافز ہے۔ یہ بات بھی واضح کی جاتی ہے کہ لائسنس کے اجراء کے لیے امتحان پاس کرنے کی شرط کوئی نئی بات نہیں ہے۔ درحقیقت، یہ شرط 1990 کی دہائی کے اوائل میں پی ایم ڈی سی آرڈیننس 1962 کے تحت نافذ کی گئی تھی۔پی ایم اینڈ ڈی سی واضح طور پر بتاتا ہے کہ غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس سے متعلق اس کے تمام فیصلے قانون کے مطابق ہیں اور اس کا مقصد مریضوں کی حفاظت، اہلیت اور معیار کو یقینی بنانا ہے تاکہ کوئی بھی ڈاکٹر آزادانہ پریکٹس سے پہلے سخت جانچ سے گزرے۔ مزید یہ کہ یہ دعویٰ کہ پی ایم اینڈ ڈی سی میں 4000-7000 غیر ملکی گریجویٹس کی رجسٹریشن زیر التوا ہے، حقائق کے منافی ہے۔حقیقت میں پی ایم اینڈ ڈی سی کے پاس ایسے تقریباً 700 کیس زیر التوا تھے جبکہ کئی امیدواروں نے پہلے ہی اپنی فیس این آر ای امتحان کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کی درخواست دی ہے۔ پی ایم اینڈ ڈی سی غیر ملکی گریجویٹس کے خدشات سے آگاہ ہے اور نومبر 2025 میں این آر ای امتحان منعقد کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے جس کا تفصیلی شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔ پی ایم اینڈ ڈی سی، ملک میں میڈیکل ایجوکیشن اور پریکٹس کا واحد ریگولیٹر ہونے کے ناطے، مریضوں کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا، ہر گریجویٹ جو عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے، انسانی جان کی ذمہ داری اٹھاتا ہےاور کونسل پابند ہے کہ صرف وہی ڈاکٹر پریکٹس کریں جو مطلوبہ معیار پر پورا اترتے ہوں۔اسی بنا پر کونسل کے موجودہ اقدامات مکمل طور پر قانون کے مطابق ہیں اور ان کا مقصد شفافیت، عوامی مفاد کا تحفظ، اور پاکستان میں میڈیکل پریکٹس کے معیار کو برقرار رکھنا ہے۔ مزید یہ کہ واضح کیا جاتا ہے کہ تقریباً ہر ملک میں غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کے لیے لائسنسنگ یا کوالیفائنگ امتحان پاس کرنا لازمی ہوتا ہے تاکہ مریضوں کی حفاظت اور صحت کے معیار کو یقینی بنایا جا سکے، کیونکہ یہ امتحان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہر ڈاکٹر کے پاس مقامی پریکٹس کے لیے اہلیت موجود ہے۔دنیا کے ہر ملک کی طبی اتھارٹیز کو اس بات کا یقین کرتی ھے کہ پریکٹس میں آنے والا ہر ڈاکٹر مریضوں کی محفوظ دیکھ بھال کے لیے ضروری طبی علم اور فیصلہ سازی کی صلاحیت رکھتا ہو۔ مثال کے طور پر، امریکہ میں غیر ملکی ڈاکٹروں کو یو ایس ایم ایل ای پاس کرنا لازمی ہے، برطانیہ میں پی ایل اے بی یا جی ایم سی کے منظور شدہ متبادل، کینیڈا میں ایم سی سی کیو ای امتحانات اور پاکستان میں غیر ملکی گریجویٹس کے لیے این آر ای لازمی ہے۔لائسنسنگ امتحانات تمام گریجویٹس کے لیے منصفانہ اور معیاری طریقہ فراہم کرتے ہیں، چاہے انہوں نے کہاں سے تعلیم حاصل کی ہو۔ یہ امتحانات اس بات کو جانچنے کے لیے ہوتے ہیں کہ گریجویٹس مقامی اصول و ضوابط سے واقف ہیں یا نہیں۔ مریضوں کو اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ جس ڈاکٹر سے وہ علاج کروا رہے ہیں، اس کی سخت جانچ کی گئی ہے۔ لائسنسنگ امتحانات صحت کے نظام پر اعتماد کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔مزید قومی خبریں
-
سیلاب سے 500 ارب کا نقصان، امداد کے بجائے خود انحصاری پر توجہ دیں گے‘ احسن اقبال
-
پاکستان کے استحکام کے خلاف سازشیں کرنے والی اندرونی اور بیرونی قوتوں کو ذلت آمیز شکست دی جائے گی، خواجہ آصف
-
لاہور میں زہریلے دہی بھلے کھانے سے 2 افراد جاں بحق، تیسرے کی حالت تشویشناک
-
ورچوئل ایسٹ سروس فراہمی کیلئے لائسنسنگ کا آغاز، عالمی اداروں کو پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی کا حصہ بننے کی دعوت
-
بارشوں کے 11 ویں سپیل کا الرٹ جاری، کئی علاقوں میں بادل برسنے کا امکان
-
فیصل آباد اور عمان کے درمیان پروازوں کا سلسلہ نومبر سے شروع ہو جائے گا
-
ہماری ساڑھے 5ماہ کی حکومت کے فنڈز نہ روکے جاتے تو گجرات نہ ڈوبتا، پرویز اٰلہی
-
تھیم پارک سے واٹر چینل کھول کر نکاسی آب کا آغاز
-
چین سے دو ارب ڈالر سے زائد فنانسنگ کیلئے جوائنٹ کمیٹی کا ایجنڈا تیار
-
ًسیلاب متاثرین کو ملنے والی سہولیات پر کسی قسم کا کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا:عظمیٰ بخاری
-
وزیراعظم شہباز شریف کی نیپال کی عبوری وزیراعظم سشیلہ کارکی کو مبارکباد
-
9 مئی کیس میں 10 سال کی سزا ، سابق ایم پی اے رائے فردوس کو جیل بھیج دیا گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.