قطر پر اسرائیلی حملے کے پیش نظر دوحا میں مسلمان ممالک کے سربراہان کی فکر انگیز نشست بے انتہا اہمیت کی حامل ہے،سینیٹر عبد القادر

قطر نے امریکہ کو اپنے ملک میں فوجی اڈہ دیے رکھا اور جب دفاع کرنے کا وقت آیا تو امریکی لا تعلق ہو گئے،چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار

اتوار 14 ستمبر 2025 20:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2025ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر قطر میں مسلمان ممالک کے سربراہان بڑی فکر انگیز نشست بے انتہا اہمیت کی حامل ہے اس بارمسلمان ممالک کے سربراہان کو کھوکھلے مذمتی بیانات جاری کرنے کی بجائے ٹھوس اور فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہونگے بصورت دیگر قطر کے بعد اسرائیل کا نشانہ خطے کے دوسرے ممالک ہونگے اور ہر بار مسلمان ممالک کے حکمران لفظی جمع تفریق کے بعد خاموش ہوتے جائیں گے اسرائیلی حملوں کا آغاز فلسطین سے ہوا. بعد میں اسرائیل لبنان،شان، یمن، ایران سے ہوتا ہوا قطر پر حملہ آور ہو گیا یہ صورتحال کسی صورت قابل برداشت نہیں۔

(جاری ہے)

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار محمد عبدالقادر نے کہا کہ خطے کا سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ قطر میں ہے امریکہ اس فوجی اڈے کے قیام کی وجہ قطر کی سالمیت کو یقینی بنانا بتاتا رہا قطر کا سالانہ دفاعی بجٹ 15 ارب ڈالرز سے زائد جبکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ 7 ارب ڈالرز سالانہ کے لگ بھگ ہے قطر کے پاس رافیل طیاروں سمیت جدید امریکی ساختہ طیارے اور بے تحاشا جنگی ساز و سامان موجود ہی. قطر سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ امریکی اسلحہ خریدنے والا ملک ہے لیکن قطر کی فوج عسکری تربیت اور مہارت میں اس معیار کے مطابق نہیں ہے جس معیار کی عسکری طاقت اسرائیل کے پاس ہے قطریوں نے جدید ترین اسلحہ اور دفاعی نظام سے لیس امریکہ کو اپنے ملک میں فوجی اڈہ دیے رکھا اور جب دفاع کرنے کا وقت آیا تو امریکی لا تعلق ہو گئے۔