قابض حکام کی بے حسی کیخلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال

حکام نے جموں خطے میں 300سے زائدسوشل میڈیا اکائونٹس بلاک کردیئے

پیر 15 ستمبر 2025 22:33

․سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبارمفلوج ہوکر رہ گیا۔

سوپور فروٹ منڈی میں جوایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے، جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں کاشتکار روپڑے۔انہوں نے کہاکہ ان کے پھل ہائی وے پر پھنسے ٹرکوں میں خراب ہورہے ہیں جوان کی سال بھر کی محنت ہے اورقابض انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہائی وے پر لوہے اور دیگر اجناس لے جانے والے ٹرکوں کو نقل وحرکت کی اجازت ہے اور پھلوں سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

صرف ضلع رام بن میں سیبوں سے لدے 500سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے پھنسے ٹرکو ں میں پھل خراب ہورہے ہیں اورانہیں نقل وحرکت کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکام کی بے حسی شرمناک ہے۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے خندورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ زخمی نوجوان شاہد احمد اتوار سے موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا تھا۔دریں اثناء لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور را م بن اضلاع میں 300سے زائدسوشل میڈیا اکائونٹس کو بلاک کر دیا ہے۔

ان اکائونٹس سے رکن اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری کے بعد پولیس کی بربریت کو اجاگر اور زمینی حقائق کو بے نقاب کیاجارہا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متعددسوشل میڈیا اکائونٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ بھارتی ایجنسیوں نے ان اکائونٹس کو مستقل طور پر بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے۔ادھرجموں کے سب سے قدیم دیہات میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔

مقامی لوگوں نے متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کو پہاڑی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایاہے۔ علاقے میں کم از کم 19مکانات منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال اراضی دھنس گئی ہے۔ علاقے کے لوگوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 750افراد پر مشتمل پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹنے کا خدشہ ہے ۔