Live Updates

زری پالیسی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا

پیر 15 ستمبر 2025 20:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء)زری پالیسی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے محسوس کیا کہ جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں مہنگائی نسبتا معتدل رہی، جبکہ قوزی مہنگائی نسبتا سست رفتار سے کم ہوتی رہی۔ بلند تعدد کے اقتصادی اظہاریوں بشمول بڑے پیمانے کی اشیا سازی، سے ناپی گئی اقتصادی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئی۔

تاہم جاری سیلابوں کے باعث مستقبل قریب میں میکرو اکنامک منظر نامے میں معمولی سا بگاڑ دیکھا گیا۔ سیلاب کی وجہ سے یہ عارضی لیکن نمایاں رسدی دھچکہ، خصوصا وہ جو فصلوں کے شعبے کو لگے گا، عمومی مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے اور مالی سال 26 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ سابقہ توقعات سے بڑھ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثنا، معاشی نمو سابقہ تخمینے کے مقابلے میں معتدل رہنے کی پیش گوئی ہے۔

زری پالیسی کمیٹی نے ارتقا پذیر میکرو اکنامک منظرنامے اور سیلاب سے متعلق غیر یقینی کیفیت کو دیکھتے ہوئے قیمتیں مستحکم رکھنے کے لیے آج کے فیصلے کو مناسب قرار دیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ معیشت پچھلے بڑے سیلابوں کے مقابلے میں حالیہ سیلاب کے منفی اثرات کو برداشت کرنے کی خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ کم مہنگائی کے حالات میں ملکی طلب میں معتدل اضافے اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے قدرے خوش آئند منظرنامے کے پیش نظر امید ہے کہ مہنگائی اور بیرونی کھاتے میں پچھلے سیلاب کے بعد آنے والا اضافی دبا اس مرتبہ قابو میں رہے گا ۔

مزید برآں، مربوط اور فراست پر مبنی زری اور مالیاتی پالیسی کے ذریعے گذشتہ دو برسوں کے دوران بیرونی اور مالیاتی بفرز میں اضافہ ممکن بنایا گیا تھا، چنانچہ معیشت کو دھچکوں کے مقابلے میں زیادہ لچکدار رکھنے اور پائیدار بلند نمو یقینی بنانے کے لیے اس کا تسلسل ضروری ہے۔ کمیٹی نے گذشتہ اجلاس کے بعد ہونے والی پیش رفتوں پر نظر ڈالی ۔ پہلا، قرضوں کی خالص واپسی اور کرنٹ اکانٹ خسارے کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر مستحکم رہے ۔

دوسرا، اسٹیٹ بینک اور آئی بی اے کے ستمبر میں ہونے والے احساسات کے دونوں سروے سے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں اضافہ دیکھا گیا۔ تیسرا، جولائی تا اگست 2025 میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں ہدف کے مقابلے میں معمولی کمی واقع ہوئی، اگرچہ اس میں سال بسال خاصا اضافہ دیکھا گیا۔ آخر میں، امریکہ کی جانب سے نظرثانی شدہ درآمدی ٹیرف کے اعلان کے بعد عالمی تجارت سے متعلق بے یقینی کچھ کم ہو چکی ہے۔

مذکورہ پیش رفت اور منظرنامے کو مدنظر رکھتے ہوئے زری پالیسی کمیٹی کا تجزیہ یہ تھا کہ مہنگائی کے نتائج میں قلیل مدتی کچھ اتار چڑھا سے قطع نظر حقیقی پالیسی ریٹ مہنگائی کو اس کے 5 تا 7 فیصد کے وسط مدتی ہدف تک مستحکم رکھنے کے لیے مناسب حد تک مثبت ہے۔ بلند تعدد والے اقتصادی اظہاریوں، مثلا مشینری اور وساطتی اشیا کی درآمدات، گاڑیوں اور سیمنٹ کی فروخت، نجی شعبے کو قرضے اور کاروباری اعتماد کے تازہ ترین اعداد و شمار اس امر کی نشان دہی کرتے ہیں کہ مالی سال 25 کی دوسری ششماہی سے معیشت میں مستحکم بنیادی نمو کا رجحان جاری ہے۔

اسی رجحان کے مطابق، مالی سال 25 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں 3 فیصد سال بسال اضافہ ہوا، جب کہ اس سے پہلے کی تین سہ ماہیوں میں سکڑا آیا تھا۔ تاہم، حالیہ سیلاب نے مالی سال 26کے لیے مجموعی نمو کے امکانات کو معتدل کر دیا ہے۔ فی الحال دستیاب معلومات بشمول سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

یہ نقصانات اور سیلاب کے نتیجے میں رسدی زنجیر میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں، مستقبل قریب میں اشیا سازی اور خدمات کے شعبوں میں سرگرمیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ اسی اثنا میں، ربیع کی فصلوں کے امکانات کسی حد تک بہتر ہوئے ہیں کیونکہ بعد از سیلاب پیداوار میں اضافے کا امکان موجود ہے۔ ان عوامل کے پیشِ نظر مالی سال 26 میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے گذشتہ تخمینے 3.25 تا 4.25 فیصد کی حد کے نچلے سرے کے قریب رہنے کا امکان ہے۔

جولائی 2025 میں کرنٹ اکانٹ میں 254 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ ہوا، جس کی وجہ بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمی کے ساتھ درآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر میں کسی قدر اعتدال تھا ۔اس خسارے اور مالی رقوم کی کم آمد کے باوجود، اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 5 ستمبر تک تقریبا 14.3 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم رہے۔ مستقبل کے تناظر میں بیرونی شعبے کا منظرنامہ ملکی اور عالمی عوامل میں ممکنہ تبدیلیوں سے مشروط رہے گا۔

بالخصوص، فصلوں کو سیلاب سے پہنچنے والا نقصان تجارتی خسارے کو مزید بڑھانے کا باعث بنے گا، تاہم پاکستان کی امریکہ تک بہتر مارکیٹ رسائی سے اس کے اثرات کسی حد تک کم ہوسکتے ہیں۔ مزید برآں، ترسیلات زر مستحکم رہی ہیں اور ان میں اضافہ ہوسکتا ہے جیسا کہ ماضی میں قدرتی آفات کے بعد مشاہدہ رہا ہے۔ مجموعی طور پر مالی سال 26 کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ پہلے سے دیے گئے تخمینے کے مطابق جی ڈی پی کے صفر تا ایک فیصد کی حد میں رہنے کا امکان ہے۔

متوقع سرکاری رقوم کی آمد کے ساتھ اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ ذخائر دسمبر 2025 تک بڑھ کر تقریبا 15.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ مالی سال 26 کے ابتدائی دو ماہ میں، ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں سال بسال 14.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ مزید برآں، اسٹیٹ بینک کی جانب سے حکومت کو 2.4 ٹریلین روپے کے بھاری منافع کی منتقلی اور بلند پیٹرولیم لیوی کی بدولت مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی میں نمایاں پرائمری سرپلس کی توقع ہے۔

تاہم، کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حالیہ سیلاب اخراجاتِ جاریہ کو بڑھا سکتے ہیں اور اس کے علاوہ آمدنی کی وصولی میں بھی ممکنہ سست روی کا سبب بن سکتے ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مستقبل میں بھی اصلاحات جاری رکھنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے اور خسارے کے شکار ریاستی ملکیت کے کاروباری اداروں میں اصلاحات کے ذریعے، تاکہ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا ہوسکے اور مستقبل کے معاشی دھچکوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مزید بفرز میسر آسکیں۔

زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے 29 اگست تک زرِ وسیع (ایم 2) کی نمو اپنے اجزائے ترکیبی میں کچھ تبدیلی کے ساتھ کم ہوکر سال بسال 13.9 فیصد ہوگئی۔ زرِ وسیع کی نمو میں ڈپازٹس بنیادی محرک رہے جبکہ زیرِ گردش کرنسی میں موسمی کمی دیکھی گئی۔ اسی اثنا میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے حکومت کو منافع موصول ہونے کے بعد بینکاری نظام سے حکومت کی خالص میزانی قرض گیری تیزی سے کم ہوئی جبکہ غیر سرکاری شعبے کو بینکوں کی جانب سے قرض کی فراہمی بڑھی۔

نجی شعبے کے قرضوں میں 14.1 فیصد سال بسال اضافہ ہوا جسے بہتر ہوتے ہوئے مالی حالات، معاشی سرگرمی اور میزانی قرض گیری میں مسلسل کمی سے سہارا ملا۔ اہم بات یہ ہے کہ قرضوں میں اضافہ وسیع البنیاد تھا، یہ اضافہ جاری سرمائے کے قرضوں، معینہ سرمایہ کاری قرضوں اور صارفی مالکاری کی مد میں ریکارڈ کیا گیا۔ اہم قرض گیر شعبوں میں ٹیکسٹائل، ٹیلی مواصلات اور تھوک اور خردہ تجارت شامل تھے۔

سیلاب کے بعد معاشی سرگرمیوں میں متوقع سست روی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے باوجود نجی شعبے کے قرض کی طلب کی موجودہ رفتار برقرار رہنے کا امکان ہے۔ جولائی میں مہنگائی بڑھ کر 4.1 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی، جو اگست میں کم ہوکر 3 فیصد رہ گئی ۔ یہ نتائج بڑے پیمانے پر غذا اور توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھا کی عکاسی کرتے ہیں، جبکہ قوزی مہنگائی میں کمی آتی رہی ،گوکہ سست رفتاری سے ۔

زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ حالیہ سیلاب نے مہنگائی کے مستقبل قریب کے منظر نامے میں ، بالخصوص غذائی مہنگائی کے سلسلے میں ،غیر یقینی کو بڑھا دیا ہے ۔ حساس اشاریہ قیمت کے ہفتہ وار اعدادوشمار تلف پذیر اشیا اور گندم و منسلکہ مصنوعات کی قیمتوں میں خاصا بڑا اضافہ پہلے ہی درج کرچکے ہیں۔تاہم، امکان ہے کہ بجلی کے نرخوں میں حالیہ موافق ردبدل سے مجموعی مہنگائی پر بلند غذائی قیمتوں کے کچھ اثرات زائل ہوجائیں گے۔

دوسری جانب،کمیٹی نے اندازہ لگایا کہ مالی سال 26 کی دوسری ششماہی کے بیشتر حصے میں مہنگائی 5 تا 7 فیصد ہدف کی بالائی حد عبور کر سکتی ہے تاہم وہ مالی سال 27 میں ہدف کی حد میں واپس آ جائے گی ۔ دریں اثنا ، زری پالیسی کمیٹی نے یہ محسوس کیا کہ یہ منظر نامہ متعدد خطرات پر منحصر ہے، خاص طور پر سیلاب کی ابھرتی ہوئی صورت ِ حال، اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاو ، اور توانائی کی قیمتوں میں غیر متوقع ردوبدل ۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات