اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ عسکری میدان میں شکست کے بعد بھارت اب کھیل کے میدان میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے، یہ بھارت کی سبکی سے بچنے کی ناکام کوشش ہے، ہم نے اپنی عسکری برتری ثابت کی ہے اور بھارت کے چھ طیارے مار گرائے، ہم نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جس کے بعد بھارت کو جنگ بندی کی درخواست کرنا پڑی اور اب وہ کھیل کے میدان میں سیاست کر رہا ہے، ایک ایسی قوم جو اخلاقی طور پر دیوالیہ ہو اور جس کے پاس کوئی اقدار نہ ہوں وہ ہمیشہ اس طرح کے تماشوں کا سہارا لے گی، پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے، پاکستان نے خطے میں پائیدار امن کے لئے ہمیشہ موثر کردار ادا کیا ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتا ہے۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز میں ڈاکٹر رابعہ اختر کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا ایک حریف ملک ہے جس کی پالیسیاں فریب اور دغا بازی پر مبنی ہیں۔ ”ابھرتے ہوئے بھارت“ کا جھوٹا تصور اور جنوبی ایشیاء میں دبنگ بننے کا کردار پاکستان نے چار روزہ جنگ میں نہایت موثر انداز میں ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ جب ایک جارح نے بلا اشتعال اور بلا جواز جارحیت کی تو پوری پاکستانی قوم یکجا ہوگئی اور ہمارے جواب نے دشمن کو نہ صرف پسپا ہونے پر مجبور کیا بلکہ اُس نے جنگ بندی کی درخواست بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی تاریخ لکھی جائے گی یہ چار روزہ جنگ ہمیشہ پاکستان کی ایک عظیم فتح کے طور پر یاد رکھی جائے گی جس میں پاکستان نے ایک استحکام بخش کردار ادا کیا اور ایک ایسی قوم کے طور پر سامنے آیا جس نے جنوبی ایشیاء میں حقیقی طور پر استحکام اور توازن پیدا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے خطے میں اپنی بالادستی کے عزائم کی تکمیل کے لئے ہندوتوا نظریئے کو مزید پھیلانے کی کوشش کی تاہم یہ خواب اس وقت چکنا چور ہو گیا جب پوری پاکستانی قوم متحد ہو گئی اور خطے میں ایک نئی ڈیٹرنس قائم ہوئی۔ انہوں نے کتاب کی مصنفہ اور انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کی جانب سے اس موضوع کو بروقت اجاگر کرنے پر سراہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس چار روزہ جنگ نے ہمیں اہم اسباق سکھائے۔
بطور طالب علم تاریخ اور سیاستدان پہلا سبق یہ سیکھا کہ کوئی بھی جارح، قابض یا قانون شکن ملک کبھی مظلوم نہیں بن سکتا، پہلگام واقعہ اور اس کے تحت رچایا گیا ”فالس فلیگ آپریشن“ اس کی نمایاں مثال ہے جب بھارت نے فوراً الزام تراشی کرتے ہوئے پاکستان پر انگلیاں اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ بھارت اپنے موقف کو کس طرح ثابت کر سکتا ہے جبکہ دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار پاکستان خود ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کی پالیسی شدید تضادات کا شکار ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب کسی ملک کی پالیسی تضادات، فریب اور دغا بازی پر مبنی ہو تو وہ عالمی سیاست اور جغرافیائی سیاست میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانوں کی قربانی دی، اربوں ڈالر کے معاشی نقصانات برداشت کئے، کوئی دوسرا ملک یہ دعویٰ نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ تحقیقات کی پیشکش کی جس سے یہ ثابت ہوا کہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور باقی دنیا کے درمیان ایک ڈھال کا کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک پاکستانی سپاہی، افسر یا شہری اپنی جان مادر وطن پر قربان کرتا ہے تو وہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو محفوظ بنانے کا سبب بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ملک ہے، پہلگام واقعہ پر پاکستان نے تشویش ظاہر کی لیکن جعفر ایکسپریس پر حملہ تاریخ کی بدترین ہائی جیکنگ میں سے ایک تھا، بھارت اس واقعہ کی مذمت یا کم از کم تشویش ظاہر کرنے سے کیوں ہچکچاتا رہا؟ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جارح یا بالادستی کے عزائم رکھنے والا ملک کبھی مظلوم نہیں بن سکتا کیونکہ حقائق اس کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی خواہش کی ہے تاہم جب بھی پاکستان کو آزمایا گیا تو ہم اپنی بہادر مسلح افواج کی بدولت ہر بار سرخرو ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارت کرکٹ جیسے کھیل کو سیاست کی نذر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ دراصل اپنی سبکی سے بچنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ ہم نے اپنی عسکری برتری ثابت کی اور بھارت کے چھ طیارے مار گرائے۔
ہمارے بھرپور جواب کے بعد بھارت کو جنگ بندی کی درخواست دینا پڑی، اب وہ کھیل کے میدان میں سیاست لے کر آ رہا ہے، ایک ایسی قوم جو اخلاقی طور پر دیوالیہ ہو اور جس کے پاس کوئی اقدار نہ ہوں وہ ہمیشہ اس طرح کے تماشوں کا سہارا لے گی، خاص طور پر جب وہ عسکری میدان میں شکست کھا چکی ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس ذہنیت کا اظہار ہے جو سرحد کے اُس پار پائی جاتی ہے جہاں برتری ثابت کرنے کے لئے اس قسم کی جارحیت کا سہارا لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف موثر ڈیٹرنس قائم کیا ہے بلکہ ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے اور اپنے موثر ردعمل کے ذریعے امن کو یقینی بنایا ہے۔ پاکستان مستقبل میں بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا رہے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دو قومی نظریہ جسے بھارت نے ابتداء ہی سے تسلیم نہیں کیا، ہمارے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ قیام پاکستان کے وقت سے ہی پاکستانی قوم اپنی الگ اور منفرد شناخت کی حامل ہے جیسا کہ 1947ء کے تناظر میں مسعود خان نے بھی نشاندہی کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم وادی سندھ کی عطیم تہذیب کے وارث ہیں، دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے باسی ہیں، یہی ہماری شناخت ہے جو ہمیں اپنے ہمسایہ ملک سے ممتاز کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو قومی نظریہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اپنی صداقت کو مزید ثابت کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، معصوم کشمیری عوام کی حمایت، سیاسی سفارتی اور اخلاقی سطح پر جاری رکھی جائے گی جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کے لئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چار روزہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی تنازعہ کے طور پر پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں انداز میں دنیا کے سامنے اجاگر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کے لئے اپنا بھرپور اور موثر کردار ادا کرتا رہے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ دنوں میں معیشت کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں جبکہ چار روزہ جنگ کے بعد خطے میں اپنی عسکری برتری ثابت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا کو سنانے کے لئے ایک مثبت اور حوصلہ افزاء کہانی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام عالم میں پاکستان سربلند ہو کر چل رہا ہے اور دعا ہے کہ پاکستان ہمیشہ ترقی کرے اور خوشحال رہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ڈاکٹر رابعہ اختر کو کتاب کی اشاعت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب ہماری حکمت عملیوں کو تشکیل دینے میں دور رس اثرات مرتب کرے گی۔ بہت سے پالیسی ساز اس شاہکار سے مستفید ہوں گے۔ انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز اور سینٹر فار سیکورٹی اسٹریٹجی اینڈ پالیسی کو بھی اس اہم اقدام پر مبارکباد پیش کی۔