بھارتی فوجیوں نے بانڈی پورہ میں تین بچوں کے والدکو دوران حراست شہیدکردیا

بدھ 17 ستمبر 2025 12:15

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ میں تین بچوں کے باپ کودوران حراست شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ کے علاقے حاجن کے میر محلہ سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور فردوس احمد میر کو بھارتی فوج کی 13 راشٹریہ رائفلزکے اہلکاروں نے11ستمبر کو گرفتارکرکے حاجن فوجی کیمپ منتقل کردیاجہاں سے وہ واپس نہیں آیا۔

چند روز بعد اس کی تشدد زدہ لاش ضلع کے علاقے بونیاری میں دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔مقتول کے اہل خانہ نے صحافیوںکو بتایا کہ فردوس میر کو بھارتی فوج نے گرفتار کر لیا اورفوجی کیمپ کے اندر شہید کرنے سے قبل شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں جن سے دوران حراست ظلم وستم کی تصدیق ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

فردوس میر کے حراستی قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔

لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں انصاف اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ بھارتی پولیس نے لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا۔واضح رہے کہ 28اگست 2025کو بھارتی فوجیوں نے بانڈی پورہ کے علاقے گریز میں ایک جعلی مقابلے میں دو کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔

مقبوضہ علاقے میں 1989سے اب تک 7,400سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں دوران حراست یاجعلی مقابلوں میںشہید کئے جا چکے ہیں۔22اپریل 2025کے پہلگام حملے کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے 44 کشمیریوں کو شہید ، 3190سے زائد کو گرفتار کیا جبکہ اس دوران 81مکانوںکو مسمار کیاگیا۔ اس ظلم وجبر کے باوجود کشمیری اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اپنی ریاستی دہشت گردی جاری رکھی ہوئی ہے۔

سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیاجا رہا ہے جبکہ عام کشمیریوں کو جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں اور حراستی ہلاکتوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ بھارت اپنے ظلم و جبر سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچل نہیں سکتا۔