بلوچستان ،لاپتہ افراد ، غیر ریاستی عناصر / دہشتگرد گروہ میں شامل ہونے والے افراد سے متعلق اہلخانہ سے سات روز کے اندر معلومات طلب

معلومات فراہم نہ کرنے اور دہشتگرد گروہ میں شامل افراد کا عاق نہ جمع نہ کروا نے والوں کے خلاف کاروائی کرنے کا اعلان

جمعرات 18 ستمبر 2025 21:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)بلوچستان حکومت نے لاپتہ افراد ، غیر ریاستی عناصر / دہشتگرد گروہ میں شامل ہونے والے افراد سے متعلق ان کے اہلخانہ سے سات روز کے اندر معلومات طلب کرلیں معلومات فراہم نہ کرنے اور دہشتگرد گروہ میں شامل افراد کا عاق نہ جمع نہ کروا نے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان ۔ محکمہ داخلہ بلوچستان نے صوبے کے عوام ، والدین اور اہل خانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام افراد جن کے بچے یا اہل خانہ گھر سے لاپتہ ہو جائیں یا کسی غیر ریاستی عناصر / دہشت گرد گروہ میں شامل ہو جائیں تو اس کی اطلاع قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی / آرمی ونگ / یونٹ کو ایک ہفتہ کے اندر لازمی دی جائے۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد جو پہلے سے لاپتہ ہیں زیردفعات 118 اور 202 تعزیرات پاکستان بخواندگی دفعہ 11 - (1) EEE انسداد دہشت گردی1997کے تحت ان کی پہلے سے موجودہ معلومات فوری طور پر اور زیادہ سے زیاد ہ سات (07) دن کے اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی آرمی ونگ / یونٹ کو فراہم کی جائیں۔

(جاری ہے)

محکمہ داخلہ کی ہدایت کے مطابق ایسے تمام افراد کے اہل خانہ ، سربراہ یا قانونی سر پرست جو کسی غیر ریاستی عناصر / دہشتگرد گروہ میں شامل ہو چکے ہوں۔

دفعات120 / 120 تعزیرات پاکستان بخواندگی دفعہ 11 (1) a) EEE) انسداد دہشت گردی)1997 ایکٹ کے تحت ان کے بارے میں علیحدگی اور عاق کرنے کا حلفیہ بیان ایک ہفتے کے اندر لازمی جمع کرائیں جبکہ پہلے سے موجودہ کیسز کے لئے یہ بیان سات (07) دن کے اندر جمع کرایا جائے۔ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی فرد لا پتہ رہے اس کی اطلاع نہ دی جائے یا اسے عاق / علیحدہ نہ کیا جائے اور بعد میں اس کاتعلق کسی دہشت گرد سرگرمی سے نکلے۔

تو اس صورت میں خاندان کو اعانت کار / سہولت کار تصور کیا جائے گااور انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور دفعات 107 ، 109 اور 114 تعزیرات پاکستان بخواندگی دفعات 11-EEE ،11- 11- ، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت ان کا نام فورتھ شیڈول میں بھی شامل کیا جائے گا۔ محکمہ داخلہ کے مطابق ایسے سہولت کاروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی جن میں جائیداد ضبطگی ، سرکاریملازمت سے برطرفی اور ریاست کی طرف سے ملنے والے ہر قسم کے مالی و فلاحی پیکجز سے محرومی شامل ہیں۔