سوات ،بدامنی کیخلاف عوامی سمندر امڈ آیا، ہزاروں افرادکا مٹہ چوک پر جمع ہو کر دہشت گردی کیخلاف احتجاج

اپنی سرزمین پر مزید دہشت گردی ،خون خرابہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہمیں سکون چاہئے، مظاہرین

جمعہ 19 ستمبر 2025 20:10

سوات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2025ء)سوات میں بدامنی کے خلاف عوامی سمندر امڈ آیا۔ ہزاروں افرادنے مٹہ چوک پر جمع ہو کر دہشت گردی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔ مظاہرین نے واضح کیاکہ وہ اپنی سرزمین پر مزید دہشت گردی اور خون خرابہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔سوات قومی جرگہ کے زیر اہتمام اس بڑے احتجاج میں شریک عوام نے دہشت گردی قبول نہیں، جنگ نہیں، امن چاہیے اور سوات میں سکون چاہیے کے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سوات قومی جرگہ کے سربراہ مختیار خان یوسفزئی، صوبائی وزیر فضل حکیم یوسفزئی، ایم این اے ڈاکٹر امجد علی، ایم پی اے علی شاہ ایڈووکیٹ، مسلم لیگ ن کے جمال ناصر خان، عوامی نیشنل پارٹی کے بریگیڈیئر (ر)محمد سلیم خان، ایوب خان اشاڑے، عبدالجبار خان، تحصیل چیئرمین مٹہ عبداللہ خان، جمعیت علمائے اسلام کے قاری رحیم اللہ، قومی وطن پارٹی کے شیرزادہ بہادر خان، جماعت اسلامی کے اظہار اللہ، پیپلز پارٹی کے کمال خان شمع خیل اور دیگر رہنماں نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مقررین نے واضح کیا کہ سوات مزید کسی فوجی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کو فوری طور پر وادی سے نکالا جائے تاکہ عوام پر چھائی خوف کی فضا ختم ہو سکے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ آپریشن کے اختیارات فوج کے بجائے پولیس کو دیے جائیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور حالات معمول پر آئیں۔رہنماں نے کہا کہ سوات کے عوام نے ہمیشہ امن کی حمایت کی ہے اور وہ کسی قیمت پر دوبارہ جنگ نہیں چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو اس میں عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لیا جائے اور مقامی پولیس کو فعال کردار دیا جائے۔احتجاج میں شریک رہنماں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جرگہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پورے سوات کے عوام کا نمائندہ ہے اور سبھی طبقات امن کی بحالی کے حق میں یک زبان ہیں۔شرکا نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے عوامی مطالبات پر توجہ نہ دی تو احتجاجی دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا اور عوام اپنے حق کے لئے مزید سخت فیصلے کرنے پر مجبور ہوں گے۔