نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2025ء) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جموں و کشمیر بارے میں رابطہ گروپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان اور آزاد کشمیر میں متعدد مقامات پر بلاجواز حملوں سمیت جنوبی ایشیا میں حالیہ فوجی کشیدگی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور سینئر حکام (آذربائیجان، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب اور نائجر) نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ اور آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی نے شرکا کو بریفنگ دی۔
(جاری ہے)
اجلاس میں رابطہ گروپ کے دیگر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں کی تازہ ترین صورتحال پر غور کیا۔ رابطہ گروپ نے تنازعہ جموں و کشمیر پر او آئی سی کے سابقہ اعلانات اور قراردادوں کی توثیق کی۔ مشترکہ اعلامیہ میں 25 ستمبر 2019، 22 جون 2020، 23 ستمبر 2021، 22 مارچ 2022، 21 ستمبر 2022، 17 مارچ 2023، 20 ستمبر 2023، 26 ستمبر 2024 اور 22 جون 2025 کے جموں و کشمیر پر رابطہ گروپ کے اجلاسوں کے ذریعے جاری کردہ مشترکہ اعلامیوں کا اعادہ شامل ہے۔
وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے لیے ان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں متعدد مقامات پر کیے گئے بلاجواز حملوں سمیت جنوبی ایشیا کے خطے میں حالیہ فوجی کشیدگی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور خطے کو غیر مستحکم کرنے والے اقدامات سے گریز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے فوجی کشیدگی کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور تمام ممالک کی طرف سے ثالثی کرنے اور اس معاہدے تک پہنچنے کے لیے دونوں فریقوں کو ساتھ لانے کی تعمیری کوششوں کو سراہا۔ وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام نے اس بات پر زور دیا کہ 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال نے ایک بار پھر ظاہر کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام تنازعہ جموں و کشمیر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حتمی حل پر منحصر رہے گا۔
مشترکہ اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں بعض بھارتی رہنمائوں کے بے بنیاد دعوے اور غیر ذمہ دارانہ بیانات علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں۔مشترکہ اعلامیہ میں پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکام نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کریک ڈائون پر اپنی تشویش کا اظہار کیا گیا جس میں تقریباً 2,800 افراد کو گرفتار اور تقریباً 3 درجن مکانات کو مسمار کیا گیا۔
انہوں نے ممتاز کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کی مسلسل نظربندی اور ضمانت سے انکار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جن کے کینسر میں مبتلا ہونے کی حال تشخیص ہوئی ہے۔ وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام نے ہزاروں کشمیری سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی طویل نظربندی کی مزید مذمت کی۔ انہوں نے کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندی اور کشمیریوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی جاری مہم، عیدالاضحی اور عید الفطر جیسے اہم مذہبی مواقع پر سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں مذہبی اجتماعات پر پابندیوں کی بھی مذمت کی۔
مشترکہ اعلامیہ میں 5 اگست 2019 کو بھارت کی طرف سے کئے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے ساتھ ساتھ اس کے بعد کے اقدامات کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا گیا جن کا مقصدبھارت کے غیر قانونی زیر تسلط علاقہ کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچانا اور اس کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کوئی بھی انتخابی مشق، بھارتی آئین کے مطابق جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دینے کے متبادل کے طور پر کام نہیں کرسکتی۔
مشترکہ اعلامیہ میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر کے اپریل 2025 میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے دورے کا بھی خیرمقدم کیا۔2 مئی 2025 کے مشترکہ پریس بیان کا بھی خیرمقدم کیا گیا۔ نیویارک میں اقوام متحدہ میں او آئی سی گروپ آف ایمبیسڈرز کے ذریعے جاری اس بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ حل طلب تنازعہ جموں و کشمیرجنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو متاثر کرنے والا بنیادی مسئلہ ہے۔
سیکرٹری جنرل اور او آئی سی کے رکن ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی فورمز پر کشمیری عوام کی حالت زار کو اجاگر کریں۔ او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر اور لائن آف کنٹرول کے لیے فیکٹ فائنڈنگ مشن روانہ کرے تاکہ زمینی صورتحال بارے براہ راست معلومات حاصل کی جاسکیں ۔ نیویارک اور جنیوا میں او آئی سی کے مبصر مشنز کو ہدایت کی گئی کہ وہ مشترکہ اعلامیے کی ایک کاپی تمام رکن ممالک، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کو بھیجیں۔
مشترکہ اعلامیہ میں بھارت پر زور دیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنائے، تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندی اٹھائے، تمام پابندیوں اور کالے قوانین کو منسوخ کرے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔