مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں،او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر

بدھ 24 ستمبر 2025 11:51

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر منعقدہ” او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر“ کے اجلاس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کی صورتحال پر غور وخوض کیا گیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے سائیڈ لائنز پر او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا اجلاس ہوا جس کی صدارت او آئی سی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور یوسف ایم نے کی جب کہ اجلاس میں رابطہ گروپ کے رکن ممالک پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائیجر اور آذربائیجان شریک ہوئے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا بتانا ہے کہ کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں کا ایک وفد بھی اجلاس میں شامل تھا، اجلاس میں مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پرغورکیاگیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی خارجہ امور طارق فاطمی نے بھارت کی طرف سے جموںوکشمیرپر اپنے غیر قانونی قبضے کو مضبوط کرنے، ظالمانہ قوانین کے نفاز، ظلم و جبر اور آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششوں میں تیزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار استحکام جموں و کشمیر کے تنازعے کے حل سے مشروط ہے۔

طارق فاطمی نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ بھارتی جبر کے خاتمے، کشمیری سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے کردار ادا کرے۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق اجلاس میں اوآئی سی وزرائے خارجہ کی جانب سے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان اورآزاد جموں کشمیرمیں بھارتی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔دوران اجلاس اوآئی سی نے پاک بھارت حالیہ جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اورثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد کے واقعات سے واضح ہے کہ مسئلہ کشمیرحل ہوئے بغیرخطے میں امن ممکن نہیں، بھارتی رہنماو ¿ں کے غیرذمہ دارانہ بیانات علاقائی امن کیلئے خطرہ ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں کریک ڈاو ¿ن، گرفتاریوں،گھروں کی مسماری ، کشمیری رہنما شبیرشاہ کی بیماری کے باوجودر انہیں ہائی نہ دینے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں ہزاروں سیاسی کارکنوں اورانسانی حقوق کے محافظوں کی گرفتاریوں سمیت سری نگر جامع مسجد اورعیدگاہ میں مذہبی اجتماعات پرپابندی کی بھی مذمت کی۔اوآئی سی نے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات اورآبادیاتی تبدیلیوں کو مستردکرتے ہوئے مو ¿قف اپنایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتخابات حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے۔