سال 2023 سے 2025 تک 20 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو 50 ممالک میں روزگار ملا، سعودی عرب سرفہرست رہا، بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ

بدھ 24 ستمبر 2025 23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2025ء) سال 2023 سے اگست 2025 تک دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں 20 لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کو بیرونِ ملک روزگار ملا جن میں سب سے بڑی تعداد سعودی عرب میں گئی۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (BEOE) کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں مجموعی طور پر 20 لاکھ 41 ہزار 147 پاکستانیوں نے غیر ملکی ملازمت کے لئے رجسٹریشن کرائی، ان میں سے 8 لاکھ 62 ہزار 625 افراد نے 2023 میں بیرونِ ملک ملازمت اختیار کی، 7 لاکھ 27 ہزار 381 نے 2024 میں جبکہ 2025 کے ابتدائی آٹھ ماہ میں مزید 4 لاکھ 51 ہزار 141 افراد بیرونِ ملک گئے۔

سعودی عرب سب سے بڑی منزل کے طور پر سامنے آیا جہاں 11 لاکھ 93 ہزار 281 پاکستانیوں کو مختلف شعبوں میں روزگار کے مواقع ملے۔

(جاری ہے)

ان شعبوں میں تعمیرات، خدمات، ٹیکنیکل اور پروفیشنل کیٹیگریز نمایاں رہیں، جو دونوں ملکوں کے دیرینہ اقتصادی اور مزدور تعلقات کو ظاہر کرتے ہیں۔متحدہ عرب امارات اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا، جہاں 3 لاکھ 17 ہزار 888 پاکستانیوں نے ملازمت حاصل کی۔

دبئی اور ابوظہبی کی تعمیرات، ٹرانسپورٹ، ہاسپیٹیلٹی اور تجارت کی متنوع معیشت نے پاکستانی افرادی قوت کو نمایاں مواقع فراہم کئے۔عمان نے بھی ایک بڑی منزل کے طور پر 1 لاکھ 50 ہزار 188 پاکستانیوں کو روزگار دیا، خاص طور پر 2023 اور 2024 میں ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے طلب زیادہ رہی۔ قطر چوتھے نمبر پر رہا، جہاں 1 لاکھ 33 ہزار 647 پاکستانیوں نے ملازمت حاصل کی، جس کی بڑی وجہ انفراسٹرکچر کی توسیع، توانائی کے منصوبے اور لاجسٹکس سیکٹر کی بڑھتی ہوئی ضروریات تھیں۔

بحرین میں 63 ہزار 325 اور کویت میں 10 ہزار 281 پاکستانیوں نے ملازمت اختیار کی۔ مجموعی طور پر خلیجی تعاون کونسل (GCC) ممالک نے اس عرصے میں پاکستانی افرادی قوت کی بھاری اکثریت سے ملازمت فراہم کی، جو مشرقِ وسطیٰ کی مرکزی حیثیت کو اجاگر کرتا ہے۔خلیجی خطے کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی مواقع میں اضافہ ہوا۔ ملائیشیا نے 28 ہزار 670 پاکستانیوں کو بھرتی کیا، جو صنعت اور خدمات کے شعبوں میں طلب کی نشاندہی کرتا ہے۔

برطانیہ میں 33 ہزار 439 پاکستانیوں کو ملازمت ملی، جو ہنر مند اور نیم ہنر مند شعبوں دونوں میں مواقع کی عکاسی کرتا ہے۔ عراق میں 15 ہزار 52 پاکستانیوں کو روزگار ملا، جبکہ جاپان نے ٹیکنیکل پروگرامز کے تحت 4 ہزار 488 اور جنوبی کوریا نے ای پی ایس (Employment Permit System) کے ذریعے 2 ہزار 330 پاکستانیوں کو ملازمت دی۔اس کے علاوہ چین، رومانیہ، ترکی، اٹلی، جرمنی، اور دیگر یورپی، افریقی اور ایشیائی ممالک میں بھی ہزاروں پاکستانیوں کو روزگار ملا۔

کئی پاکستانی یونان، اسپین، لیبیا، نائیجیریا، جنوبی افریقہ، کیمرون، برونائی اور آذربائیجان جیسے چھوٹے بازاروں تک بھی پہنچے۔پیشہ وارانہ اعداد و شمار بھی ایک جامع تصویر پیش کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ ڈرائیورز کو روزگار ملا، جن کی تعداد 3 لاکھ 96 ہزار 997 رہی، جو ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کی عالمی سطح پر مستقل ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے بعد مزدوروں کا نمبر آیا، جن کی تعداد 3 لاکھ 80 ہزار 657 رہی، جو تعمیرات اور عمومی افرادی قوت کی مسلسل مانگ کو واضح کرتا ہے۔

ٹیکنیشنز ایک اور اہم کیٹیگری ثابت ہوئے، جن میں 2 لاکھ 63 ہزار 773 پاکستانیوں کو ملازمت ملی۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی صرف روایتی شعبوں میں ہی نہیں بلکہ نیم ہنر مند اور ٹیکنیکل ملازمتوں میں بھی اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔تعمیراتی شعبہ سب سے بڑی کشش رہا جہاں مستری (1 لاکھ 27 ہزار 343) اور بڑھئی (1 لاکھ 10 ہزار 442) نمایاں رہے۔ الیکٹریشنز (80 ہزار 51) اور ویلڈرز (72 ہزار 539) بھی بڑی تعداد میں بھرتی ہوئے۔

پلمبرز کی تعداد 57 ہزار 460 اور سیلز مین 45 ہزار 220 رہی، جو ریٹیل اور سروسز کے شعبے میں مواقع کی نشاندہی کرتی ہے۔ مکینکل ورکرز 43 ہزار 329 کے ساتھ ٹاپ ٹین پیشوں میں شامل رہے۔ان کے علاوہ ہزاروں پاکستانی سپروائزرز، انجینئرز، ڈاکٹرز، آئی ٹی پروفیشنلز، کلرکس، سکیورٹی اسٹاف اور دیگر کئی شعبوں میں بھی روزگار پا کر دنیا بھر میں پاکستانی افرادی قوت کی بڑھتی ہوئی مانگ کو ظاہر کرتے ہیں۔